حکومت اور تحریک طالبان میں کشیدگی

حکومت اور تحریک طالبان میں کشیدگی،اعتمادکافقدان

ویب ڈیسک :حکومت پاکستان اور تحریک طالبان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث آپریشن کے فیصلے کے بعد مذاکرات کی کوشش کے بیان نے تذبذب پیدا کر دیا ہے۔ دونوں فریقین کے درمیان پہلے سے موجود اعتماد کے فقدان میں مزید اضافہ ہوگیا ہے تین روز قبل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد دو روز قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کا اقرار کیا گیا جس نے غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے۔
مشرق ٹی وی کے پروگرام سنٹر پوائنٹ میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور ماضی میں مذاکراتی کمیٹی کے ممبر رہنے والے پروفیسر ابراہیم نے بتایا کہ مذاکرات اور آپریشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے یا تو آپریشن کیاجائیگا اور یا پھر مذاکرات کئے جائیں گے وفاقی حکومت اگر مذاکرات چاہتی ہے تو دونوں فریقین کو قدم بڑھانا ہوگا کالعدم تحریک طالبان کو بھی مثبت اقدام اٹھانا ہوگا اور حکومت پاکستان کو بھی آگے بڑھنا ہوگا ایسا ممکن نہیں کہ دونوں ایک دوسرے کا انتظار کریں پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ آپریشنز مسئلے کا حل نہیں ہے
مذاکرات ہی بہتر آپشن ہے جس کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاہم دونوں فریقین میں اعتماد سازی درکار ہے جب تک اعتماد نہیں ہوگا یہ مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ اس خطہ کے امن کیلئے ضروری ہے کہ کالعدم تحریک طالبان اور حکومت پاکستان کے درمیان مذاکرات شروع کئے جائیں اور اس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  کراچی میں آج بھی پارہ 40ڈگری پر رہنے کا امکان