پاکستان اور نیوزی لینڈ کا ون ڈے سیریز میں آج پہلا ٹکرائو

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز برابری پر ختم ہونے کے بعد دونوں ٹیمیں آج سے شروع ہونے والی تین ون ڈے میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں مدمقابل ہونگی، پاکستان کرکٹ ٹیم نے سال 2022 کے دوران مجموعی طور پر 9 ون ڈے میچ کھیلے اور ان میں سے آٹھ مسلسل جیت رکھے ہیں، ایک ون ڈے میچ میں پاکستان کی ٹیم کو آسڑیلیا کیخلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا، اب دیکھنا یہ ہے کہ بابر اعظم کی قیادت میں قومی کرکٹ ٹیم آٹھ مسلسل کامیابیوں کے سلسلے کو نیوزی لینڈ کیخلاف بھی آگے بڑھانے میں کامیاب رہتی ہے یا نہیں، ون ڈے میچوں میں اگر بابر اعظم کی کارکردگی پر بات کی جائے تو وہ نو میچوں کی نو اننگز میں ٹاپ فارم میں نظر آئے انہوں نے 84.87 کی اوسط سے 679 رنز سکور کئے ہیں جس میں تین سنچریاں اور پانچ نصف سنچریاں شامل ہیں، دوسری طرف ون ڈے میچوں میں امام الحق بھی فارم میں نظر آئے اور انہوں نے آٹھ میچوں میں 505 رنز سکور کئے ہیںجبکہ فخر زمان نو میچوں میں صرف 303 رنز سکور کرسکے ہیں، اسی طرح محمد رضوان اور شان مسعود بھی پاکستان کی بیٹنگ لائن میں ٹیم کیلئے بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، گو کہ پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ کی کارکردگی میں تسلسل نہیں ہے تاہم امید کی جا رہی ہے کہ اس موجود خامیوں کو دور کیا گیا ہو گا اور ہوم سیریز میں بابر اعظم اور ٹیم مینجمنٹ اس مسئلے کو باریک نگاہوں سے دیکھیں گے، اگر پاکستان کی بائولنگ پر نظر ڈالی جائے تو اس میں کوئی شک نہیں نیوزی لینڈ کیخلاف اور اس سے قبل انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران شاہین شاہ آفریدی اور حارث رئوف کے نہ ہونے سے فاسٹ بائولنگ کا شعبہ بہت کمزور نظر آیا اور اس کا بھرپور فائدہ انگلش اور کیوی بیٹرز نے اٹھایا اب سننے میں آیا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی تو ٹیم کا ابھی حصہ نہیں بن رہے مگر حارث رئوف ٹیم میں واپس آگئے ہیں جس سے بہتری کی امید کی جاسکتی ہے، حارث رئوف کے ساتھ محمد وسیم جونیئر دونوں سال 2022 میں کھیلے گئے نو سات میچوں میں ٹاپ پر دکھائی دیتے ہیں، حارث رئوف نے سات جبکہ محمد وسیم جونیئر نے آٹھ میچوں میں 15، 15 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں ، فاسٹ بائولر نسیم شاہ نے صرف تین میچوں میں دس وکٹیں لیکر اپنی تیز رفتار بائولنگ کی دھاک بٹھائی ہوئی ہے، اسی طرح آل رائونڈر محمد نواز نے بھی چھ کھیلے گئے میچوں میں گیارہ وکٹیں لے رکھی ہیں، فاسٹ بائولرز میں نوجوان اسامہ میر کو بھی شامل کیا گیا جبکہ شاہنواز دھانی بھی ٹیم کا حصہ ہیں جس سے اس اب فاسٹ بائولنگ شعبہ پہلے کی نسبت کافی مضبوط دکھائی دیتا ہے، دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم کی بیٹنگ لائن پر نظر ڈالی جائے تو ٹام لیتھم سال 2022 میں ان کے ٹاپ سکورر رہے ہیں انہوں نے 13 اننگزمیں 558 رنز سکور کئے ہیں جس میں دو سنچریاں اور دو نصف سنچریاں شامل ہیں، اسی طرح فین ایلن بھی دس اننگز میں 387 رنز بنائے ہوئے ہیں جبکہ مائیکل بریسویل نے 264 اور ڈیرل مچل نے 261 رنز سکور کر رکھے ہیں، کیوی ٹیم کو پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کیلئے فاسٹ بائولر ٹرینٹ بولٹ کی خدمات حاصل نہیں ہیں کیونکہ وہ سنٹرل کنٹریکٹ لینے سے انکار کرچکے ہیں بولٹ ہی سال 2022 میں نیوزی لینڈ کیخلاف جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بائولر ہیں، ان کی غیر موجودگی میں لوکی فیرگوسن اور ٹم سائوتھی کو سارا بوجھ اٹھانا پڑے گا کیونکہ فاسٹ بائولر میٹ ہینری بھی ان فٹ ہو کر وطن واپس جا رہے ہیں میٹ ہینری کا ان فٹ ہونا کیوی ٹیم کیلئے بڑا نقصان ہے کیونکہ وہ گزشتہ سال کھیلے گئے دس میچوں میں اٹھارہ وکٹیں لے چکے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ٹم سائوتھی نے چودہ وکٹیں لے رکھی ہیں، تاہم ٹیم میں شامل کئے گئے نوجوان فاسٹ بائولر ہینری شپلے سے بھی کافی امیدیں قائم کی جا رہی ہیں، نیوزی لینڈ کی سپن بائولنگ شعبے میں اش سودھی، ڈیرل مچل ، مائیکل سانٹر اور مائیکل بریسول کی کارکردگی بھی شاندار ہے، امید کی جا رہی ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان تین ون ڈے میچوں کی سیریز سنسنی اور دلچسپ ہو گی ، اب تک دونوں ٹیموں کے درمیان 107 ون ڈے میچ کھیلے جا چکے ہیں جس میں سے پاکستان نے 55، نیوزی لینڈ نے 48 جیتے ہیں جبکہ تین غیر نتیجہ خیز رہے

مزید پڑھیں:  قومی ویمنز کرکٹرز کو فٹنس بہتر بنانے کیلئے کاکول بھیجنے کا فیصلہ