مشرقیات

تین دن کا فاقہ تھا اپنا بھی گھر والوں کا بھی لیکن کوئی پریشانی نہ تھی حالانکہ یہ بات بڑی پریشانی کی تھی۔ گھر کا بڑا اپنا دکھ تو جھیل لیتا ہے لیکن بال بچوں کی پریشانی اس سے دیکھی نہیں جاتی کوئی اور ہوتا تو نہ جانے کیا کر بیٹھتا قرض لیتا ‘ بھیک مانگتا اپنی بپتا سنا کر کہیں سے اتنا فراہم کر لیتا کہ ایک وقت کا کھانا میسر آجائے لیکن مولانا خواجہ کسی اور ہی مٹی کے بنے تھے تین دن کے فاقے کے بعد ایک شخص ان کی خدمت میں آیا ایک مشورہ لیا فقہہ کا ایک مسئلہ پوچھا فتویٰ لے کر جناب شیخ کی خدمت میں کچھ معاوضہ پیش کیا شیخ جی تین دن کے بھوکے تھے پھربھی انہوں نے معاوضہ قبول نہ کیا یہ نہیں کہ وہ معاوضہ قبول ہی نہیں کرتے تھے لیکن اس مرتبہ انہوں نے معاوضہ نہ لیا گھروالوں نے سنا تو سرپیٹ لیا کسی نے کچھ کہا کسی نے کچھ مگر شیخ صاحب ذرا متاثر نہ ہوئے۔
مغرب کی نماز کا وقت آیا تو مولانا خواجہ اور ان کے گھر والوں کے فاقے میں چار پانچ گھنٹے اور بڑھ گئے حال سب کا برا تھا لیکن سب جانتے تھے کہ اس گھر کا والی پرہیز گار اور پارسا آدمی ہے اس لئے بھوک میں بھی دل کو بڑی طمانیت تھی مغرب کے بعد ملک معین الدین کی طرف سے شیخ جی کو بلاوا آیا کہ ذرا زحمت کیجئے اورمیری کچھ مشکلات حل فرمایئے میں ایک دعا پڑھ رہا ہوں اس میں مجھ سے کچھ غلطیاں ہو رہی ہیں آپ کی اصلاح کی ضرورت ہے میں سخت بے چین ہوں شکر گزار رہوں گا اگر آپ فوراً تشریف لائیں سواری بھیج رہا ہوں مولانا نماز سے فارغ ہوئے تو اس اللہ کے نیک بندے کے گھر گئے دعا سنی اسے ٹھیک کیا اس نے کچھ اور مسئلے پوچھے وہ بتائے اور جیسے گئے تھے ویسے ہی گھر لوٹ آئے دین کی خدمت اور دوسروں کی مدد کا خیال انہیں کشاں کشاں لے گیا تھا ورنہ بھوک سے دوقدم چلنا بھی مشکل تھا۔ کچھ دیر میں ملک معین الدین کا ملازم آیا ملک معین الدین تفلقون کا امیر تھا کچھ نقدی کچھ کپڑے کچھ کھانے پینے کا سامان اس نے مولانا کے گھر بھجوایا گھروالوں کو بڑی خوشی ہوئی سب نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ آزمائشوں کا وقت ٹل گیا اللہ کسی کو آزمائش میں نہ ڈالے ۔ہمیشہ اس سے بچنے کی دعا کرنا چاہئے ۔ یہ تحفے آئے تو مولانا سے پوچھا گیا کہ انہیں قبول کیا جائے یا ردکر دیاجائے ؟ فرمایا۔۔ انہیں رکھ لو انہیں لوٹانے کی ضرورت نہیں مولانا سے پوچھا گیا وہ پہلا معاوضہ آپ نے کیوں نہیں لیا تھا؟ فرمایا اس کے بارے میں مجھے شک تھا میں نے ذرا ہمت کرکے شک کا مال رد کر دیا تو مالک الملک نے مجھے اس سے کہیں زیادہ دیا یہ معاوضہ مجھے جس سے ملا ہے اس کے بارے میں مجھے اطمینان ہے کہ اس کی کمائی حرام کی نہیں ہے گھروالوں نے کہا آپ پراللہ کی رحمت ہوآپ نے ہمیں بھی ناجائز روٹی سے بچا لیا۔مولانا خواجہ مانک پور کے رہنے والے تھے شیخ حسام الدین ان کے فرزند تھے ۔ مسلمانوں کو سخت تاکید ہے کہ نہ خود ناجائز کھائو نہ ناجائز کمائی میں سے اپنے اہل و عیال کو کچھ کھلائوایسے مال سے جو نوالہ بھی حلق میں جاتا ہے وہ دوزخ کاانگارہ ہوتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''