مدرسہ کا طالب علم

مدرسہ کا طالب علم 37 روز بعد اورکزئی کے غار سے بازیاب

ویب ڈیسک: پشاور پولیس نے تاوان کیلئے اغوا کئے جانے اور 37 روز تک قید میں رہنے والے مدرسے کے طالبعلم کو ضلع اورکزئی اور خیبر کے متنازعہ سرحدی علاقہ سے بازیاب کروا لیا، مدرسہ مفتاح العلوم شیرگڑھ مردان کے آٹھویں درجہ کا طالبعلم محمد عدنان کتاب خریدنے کیلئے پشاور آیا تھا جسے انقلاب کے علاقہ سے اغوا کیا گیا اور اسے پہاڑی علاقے میں رکھا گیا۔ گزشتہ روز پشاور پولیس لائنز میں پریس کانفرنس کے دوران ایس پی صدر ملک حبیب نے بتایا کہ 20 سالہ عدنان ولد محمد یار شرینگل دیر اپرکا رہائشی ہے
دینی تعلیم مکمل کرنے پر 22 جنوری کو اس کی دستار بندی تھی لیکن کئی روز بعد پتہ چلا کہ وہ مدرسہ میں موجود نہیں ہے۔ 25 جنوری کو محمد عدنان کے بھائی گلزار عالم نے تھانہ پاتراک اپر دیر میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔ جس پر مغوی کے سی ڈی آر اور دیگر شواہد پر تفتیش کی گئی تو پتہ چلا کہ عدنان نے ایک دوست سے رابطہ کیا ہے اور وہ کسی کام سے پشاور آیا تھا جسے 20 جنوری 2023ء کو سکیم چوک سے اغوا کیا گیا اور وٹس ایپ کے ذریعے نامعلوم اغوا کار اس کے بھائی اور ماموں سے 3 لاکھ ڈالر کا تقاضا کیا جاتا رہا جو 7سے ساڑھے 7 کروڑ روپے بنتے ہیں۔
ایس پی صدر نے بتایا کہ مغوی کے بھائی میڈیسن کے تاجر گلزار عالم نے 24 فروری کو دفعہ 365A کے تحت اغوا کا مقدمہ درج کروایا۔ پولیس کو شبہ ہوا کہ عدنان کو خیبر اور اورکزئی کے درمیانی علاقے میں رکھا گیا ہے جہاں چھاپے کے دوران اسے بازیاب کروا لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اغوا کار تین تھے جو پہاڑی علاقے اور تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔ اس موقع پر موجود سابق ایم پی اے اپر دیر ملک بادشاہ صالح نے لڑکے کی بازیابی پر پولیس کیلئے ایک لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا۔

مزید پڑھیں:  خالد لطیف نے خود استعفیٰ دیا،شیر افضل مروت کی وضاحت