دعوے نہیں عملی اقدامات کی ضرورت

حکومت کی کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کے بجٹ میں فوری طور پر15فیصد کٹوتی کی ہدایت کردی ہے۔ کفایت شعاری کی متعلق مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کابینہ ارکان اور سرکاری افسران سے لگژری گاڑیاں واپس لینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔ اجلاس میں طے پایا کہ وقت اور اخراجات کی بچت کے لئے تمام اجلاس بذریعہ ٹیلی کانفرنس کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ سیکرٹری خزانہ نے کفایت شعاری سے متعلق کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق بریفنگ کے دوران بتایا کہ فیصلوں پر عمل درآمد میں کسی قسم کی چھوٹ اور خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسحاق ڈار نے ملک کی موجودہ مشکل معاشی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ بغیر کسی استثنیٰ کے اپنی صفوں میں خلوص اور لگن کے ساتھ کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ کفایت شعاری اقدامات کے نتیجے میں سالانہ200ارب روپے کی بچت کا امکان ہے۔کفایت شعاری اور سادگی اختیار کرنے کا بھاشن دینے کا سلسلہ نیا نہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا دور ہو یا عمران خان کی حکومت ہر ادوار میںاس کی ضرورت و اہمیت اجاگر کرکے اس پرحقیقی معنوں میں عملدرآمد کا عندیہ دیا جاتا رہاہے مگر اس پر عملدرآمد کا سوال ہردور میں رہا ہے اگردیکھا جائے تو سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو مرحوم کے دور میں عملی طور پر کفایت شعاری اپنانے کی سعی کی گئی مگران کی حکومت کے بعد باقی ادوارمیں دعوے ہی کئے جاتے رہے بہرحال کفایت شعاری کے اقدامات کے نتیجے میں اگر سالانہ 200ارب روپے کی واقعی بچت ممکن بنائی جائے اور مقررہ ہدف حاصل نہ بھی ہو لیکن کفایت شعاری کی ایک سمت متعین ہوتو اسے اچھی ابتداء قراردیا جا سکے گا یقینا وزیر اعظم اورکابینہ کے اراکین گورنروں کو عملی طور پر قدم اٹھا کرمثال بننا ہوگا مگرابھی تک پروٹوکول کی گاڑیوں کی تعداد کم نہیں ہوئی ہے باقی اقدامات کی باری تو بعدمیں آئے گی وزراء کی جانب سے بڑی گاڑیاں چھوڑنے کاعندیہ احسن امر ہے لیکن بیوروکریسی اور سرکاری عمال کی جانب سے کوئی ا یسا عندیہ نہیں ملا ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ٹھوس ہدایت سامنے آئی ہے جس پر عملدرآمد نظر آئے جو اس طرح کی ہدایات اور فیصلوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے کے لئے کافی ہے توقع کی جانی چاہئے کہ ملک میں کفایت شعاری اور بچت کے دعوے ہی نہیں کئے جائیں گے بلکہ عوام ایسا ہوتا ہوا دیکھ سکیں گے اور جن اقدامات کاعندیہ دیاگیا ہے ان پر خوش اسلوبی کے ساتھ عمل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  سمت درست کرنے کا وقت