شرح سود 20 فیصد مقرر

شرح سود20فیصدمقرر،ڈالر300تک جاپہنچا

ویب ڈیسک:آئی ایم ایف سے معاہدے ہونے میں تاخیر کا اثر ایک بار پھر پاکستان کی کرنسی کی قدر پر بُری طرح اثرانداز ہوا ہے اور دو مارچ جمعرات کے روزکو پاکستان میں ایک ڈالر کی قیمت میں اچانک18روپے سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا جو پاکستانی روپے کی قدر میں سات فیصد کمی کے مترادف ہے۔ ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدھ سے ہی شروع ہو گیا تھا اور کاروبار کے اختتام پر یکم مارچ کو ڈالر کا پاکستان میں انٹربینک ریٹ چار روپے اضافے کے بعد 266 روپے 11پیسے تھا تاہم جمعرات کو مارکیٹ کھلتے ہی ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوا اور چند ہی گھنٹے میں ایک ڈالر کی قیمت انٹر بینک میں ہی تقریباً 19 روپے اضافے کے بعد 285 روپے تک پہنچ گئی جو ملکی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔
جمعرات کو کاروبار کے اختتام پر ڈالر کا ریٹ 285.09پر بند ہوا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر 300 روپے سے بھی زیادہ میں فروخت ہونے لگا۔ ڈالر کی قدر میں اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کو ایک معاشی بحران کا سامنا ہے جس میں زرمبادلہ ذخائر بھی چار ارب ڈالر سے کم رہ چکے ہیں۔
دوسری جانب حکومت اس بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی جانب دیکھ رہی ہے۔اب تک آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے قرض پروگرام کے حوالے سے معاہدے کے بارے میں کوئی اعلان سامنے نہیں آیایہی غیریقینی صورتحال مارکیٹ پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ایکسچینج کمپنییز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق ڈالر کے بھائو میں اضافہ آئی ایم ایف کی اس شرط کے مطابق ہو رہا ہے جس کے تحت یہ عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان میں ڈالر کا وہی ریٹ چاہتا ہے جس ریٹ پرڈالرکی افغانستان کے ساتھ ٹریڈ ہو رہی ہے یعنی آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ڈالر کا وہی ریٹ ہونا چاہیے جو گرے مارکیٹ میں ہے۔ظفر پراچہ کے مطابق گرے مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ بدھ کے روز لگ بھگ 290 روپے جبکہ انٹر بینک میں 263 کے قریب تھا۔ بظاہر جمعرات کے روزبنیادی طور پر آئی ایم ایف کی اس شرط کو پورا کیا گیا ہے۔ ظفر پراچہ کے مطابق ایک دفعہ بڑھنے کے بعد ڈالر کا ریٹ دوبارہ اتنا نیچے نہیں آئے گا کیونکہ فی الوقت پاکستان کی ساکھ عالمی مالیاتی اداروں میں اتنی بہتر نہیں ہے۔
ظفر پراچا نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی پالیسیاں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، کریک ڈائون کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔دوسری جانب ماہر معاشیات عبدالصمد کا کہنا ہے روپے کی قدر اب کبھی اس طرح بحال نہیں ہو گی۔ لوگ گھبرا کر ڈالر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی آ بھی جائے تواس سے عام آدمی کے مسائل کم نہیں ہوں گے۔ ماہر معیشت مزمل اسلم کے مطابق جب ڈالر صرف ایک روپیہ مہنگا ہوتا ہے تو مجموعی طور پر پاکستان پر 130 ارب روپے کا قرض مزید بڑھ جاتا ہے۔
مزمل کے مطابق اب ڈالرکے ریٹ بڑھنے کے ساتھ ہی نئے ٹیکسز لگیں گے جس کا بوجھ عوام پر آئے گا۔تیل، بجلی، گیس، دالیں، گاڑیاں، موبائل سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ معیشت پر نظر رکھنے والے صحافی شہباز رانا کے مطابق پاکستان میں اس وقت پہلے ہی مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور ڈالر کی قدر بڑھنے سے فوری طور پر اس مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ پاکستان تقریباً تمام اشیا امپورٹ کرتا ہے۔ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے سے فنڈنگ ملنے میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں بے یقینی کی صورتحال جنم لے رہی ہے۔ٹریس مارک کی سربراہ کومل منصور کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے نئے معاہدے سے قبل روپے کی قدر میں 20 فیصد کمی کی ڈیمانڈ کی تھی جو پوری کردی گئی ہے اور امید ہے کہ ڈالر 278 سے 280 روپے کے درمیان رہے گا۔
ڈالرکی قیمتوں میں اضافہ کے بعد جمعرات کے روز پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جب ایک تولہ سونے کی قیمت میں ساڑھے نو ہزار روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ کی حد کو عبور کر کے 206500 فی تولہ پر بند ہوئی۔علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں 8 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا ہے۔دوسری طرف سٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کرتے ہوئے 17 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردیا۔ اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرح سود کو بڑھانے کا مقصد افراط زر میں اضافے اور مالیاتی استحکام کو لاحق خطرات کو روکنا ہے ۔
20فیصدشرح سود 1996کے بعدبلند ترین شرح ہے۔علاوہ ازیںیوٹیلیٹی سٹورز پر وزیراعظم پیکج کے تحت فروخت ہونے والے گھی کی قیمت میں 115 روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا ہے اور یوٹیلیٹی سٹورز پر سبسڈی والے گھی کی قیمت 375 روپے سے بڑھا کر490 روپے کردی گئی ہے۔وزیر اعظم پیکچ کے تحت گھی کی قیمت میں دو ماہ میں دوسری بار اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل یکم جنوری2023 کوگھی کی قیمت میں فی کلو 75روپے اضافہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:  خالد لطیف نے خود استعفیٰ دیا،شیر افضل مروت کی وضاحت