بدستور بد نظمی

مفت آٹا کی تقسیم کا انتظام سوچ سمجھ کر نہ کرنے سے یہ اچھا قدم بھی عذاب اور لوگوں کی جان لینے کا سبب بن گیا ہے اور دن گزرنے کے باوجود سنگین صورتحال پرقابوپانے کے لئے ضروری اقدامات کی شدت سے کمی محسوس ہوتی ہے ہمارے تئیں اس مسئلے کا حل آٹا کی مقامی تقسیم زیادہ سے زیادہ تقسیمی مراکز کا قیام اور مقامی لوگوں کو ا ن کے گھروں کے نزدیک آٹے کی فراہمی ہے یہ کوئی اتنا مشکل اور پیچیدہ انتظام نہیں جس کا انتظام مشکل ہو مگر اس کے باوجود صورتحال یہ ہے کہ مفت آٹے کی فراہمی بند کرنے پرگزشتہ روز اشرف روڈ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا، ہنگو،سخا کوٹ،ڈیرہ اسماعیل خان،بنوں،اورکزئی،سرائے نورنگ، جمرود ودیگر علاقوں میں بھی مفت آٹا کی فراہمی کیلئے احتجاجی مظاہرے کیے گئے جبکہ پولیس اور مشتعل مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں،مظاہرین نے آٹے سے بھرے ٹرک لوٹ لیے۔شہر کے مرکزی علاقے اشرف روڈ پر حکومت کی جانب سے مقرر کردہ آٹا ڈیلرز نے مفت آٹاکی فراہمی بند کی جس پر شہری سراپا احتجاج بن گئے سینکڑوں آنے والے شہریوں اور ڈیلرزکے درمیان تکرار کے واقعات کے بعد روڈ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیامختلف علاقوں میں آٹا کی تقسیم کے عمل کی معطلی بھی اشتعال کا باعث بنا۔مشکل امر یہ ہے کہ مختلف ویلج کونسلوں میں انتظامات کے باوجود لوگ دوسرے علاقوں کا رخ کرتے ہیں جواپنی جگہ عوام کی جانب سے انتظامیہ کے لئے سخت مشکلات کھڑی کرنے کا سبب بن رہا ہے اور آٹا لینے والوں کو خود بھی سخت ترین حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے باوجود یہ عمل جاری ہے۔ اس ضمن میں درپیش مشکلات کی سب سے بڑی وجہ تو بلا منصوبہ بندی اس کا آغاز ہے ابتداء ہی میں اگر جگہ جگہ مقامی سطح پر پہلے انتظامات کی تکمیل کرکے صرف اور صرف مقامی لوگوں کو آٹا دینے کا سلسلہ شروع کیاجاتا توشاید یہ نوبت نہ آتی اب تو اتنی ہڑبونگ اور دھینگا مشتی ہوتی ہے کہ آٹا تقسیم نہیں ہوتا بلکہ آٹا لوٹ لیا جاتا ہے جس کے باعث مستحقین تک اس کا پہنچانا یقینی نہیں رہتا جس سے آٹا کی تقسیم کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے ۔بجائے اس کے کہ اس طرح کی تقسیم کے یہ عمل فوری طور پر روک دیا جائے اور پہلے انتظامات پر توجہ دی جائے اور مستحقین کی رجسٹریشن کے مطابق ان کی علاقہ وار باری مقرر کرکے مقامی سطح پر اس کی تقسیم دوبارہ شروع کی جائے تاکہ حکومت کو مشکلات نہ ہوں اورنہ ہی آٹا کی قطاروں میں جان دینے اور جان لینے کی نوبت آئے مستحقین کوآٹا ہر قیمت پر اور یقینی طور پر پہنچانے کے انتظامات کرکے ہی اس مسئلے پرقابو پایا جاسکتا ہے دوسری کوئی صورت نظر نہیں آتی۔

مزید پڑھیں:  مذاکرات ،سیاسی تقطیب سے نکلنے کا راستہ