امرت پال سنگھ ایک اور بھنڈرانوالہ؟

بھارت میں راکھ میں خالصتان تحریک کی دبی ہوئی چنگاری کو ہوا ملنے لگی ہے۔آثار وقرائن بتاتے ہیں کہ یہ چنگاری شعلہ بننے کی طرف جا رہی ہے۔”وارث پنجاب دے ”کے نام سے قائم تنظیم اب سکھوں کے بھارت کے اندر کے مطالبات اور احساسات کی ترجمانی کرتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔انتیس سالہ سکھ نوجوان امرت پال سنگھ رفتہ رفتہ خالصتان تحریک کے بانی سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کا نیا جنم بنتے جا رہے ہیں ۔امرت پال سنگھ کی تقریروں میں وہی گھن گرج اور سکھوں کے حالات کی نوحہ گری نظر آتی ہے جو اسی کی دہائی میں بھنڈرانوالہ کی تقریروں میں جھلکتی تھی ۔جس نے سکھ نوجوانوں کے جذبات کے تار چھیڑ دئیے تھے اور بھارت کے دہارے میں سکون اور چین کے دن گزارنے والے نوجوان کرپان اُٹھا کر ریاست کے مقابل آگئے تھے ۔اندراگاندھی نے آپریشن بلیو سٹار کے نام پر سکھوں کے مقدس ترین مقام دربار صاحب امرتسر پر حملہ کر کے دربار صاحب کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی اور اس آپریشن میں سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ ہلاک ہو گئے تھے ۔اندراگاندھی بھندرانوالہ کی تحریک کو دبانے میں کامیاب تو ہوئیں مگر وہ اس کامیابی کا لطف تادیر نہ لے سکیں کیونکہ اس کے ردعمل میں خود اپنے ہی سکھ محافظوں نے اندر ا گاندھی کو گولیوں کا نشانہ بنایا تھا ۔اندراگاندھی کے قتل کے جواب میں ہندوبلوائیوں نے سکھوں پر قیامت برپا کر دی تھی۔صرف دہلی میں ہزاروں سکھوں کو قتل کیا گیا تھا۔اس کے بعد حالات بدلتے چلے گئے ۔مغربی ملکوں نے سکھ تحریک کو لپیٹنے کا آغاز کیا ۔سکھوں کو بڑے پیمانے پر مغربی ممالک میں سیاسی پناہ دی گئی اور مغربی پنجاب میں بھارت کی فورسز کو اس تحریک کو کچلنے کا کھلا لائسنس مل گیا ۔پنجاب میں امن تو ہوا مگر یوں لگ رہا تھا کہ یہ ایک مصنوعی امن اور سکھوں کی خاموشی بہت عارضی ہے ۔سکھوں نے عالمگیر
سطح پر آپریشن بلو سٹار کی تلخ یادوں کو نہ صرف اپنے اگلی نسلوں میں زندہ رکھا بلکہ اسے ایک مستقل نظریاتی جہت دی۔مغربی ملکوں میں مقیم سکھوں نے آپریشن بلوسٹار کو اپنے سینے کا داغ بنا کر رکھا ۔اس کے برعکس مشرقی پنجاب میں سکھ تحریک کے فعال راہنمائوں کو بھارتی فوج نے ختم کر دیا ۔عام سکھ بھی جبر کی اس پالیسی کے باعث خوفزدہ ہوگیا اور اکالی دل کے گھاک سیاست دانوں میں سکھ آبادی کے غم وغصے کو سیاست کی راہوں پر ڈال دیا ۔نریندر مودی کی حکومت نے جس طرح بھارت کو ہندو راشٹریہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا اس نے سکھوں میں اپنی الگ شناخت کے تصور کو بھڑکا دیا ۔ا ب یہ تصور ایک بار پھر سکھوں کی نوجوان آباد ی کے ذہنوں کو متاثر کر رہا ہے ۔وقت ایک بار پھر پلٹ گیا ہے اور سکھ تحریک میں نیا اُبال دیکھنے کو مل رہا ہے۔بین الاقوامی سطح پر سکھ ایک الگ وطن کا مطالبہ شد ومد سے کررہے ہیں ۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ چند دن قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ایک مظاہرے کے دوران ایک سکھ نوجوان بھارتی ہائی کمیشن کی بالکونی پر چڑھ گیا ۔بھارتی ترنگا اُتار کر خالصتان کا جھنڈا لہرایا۔ہائی کمیشن کے عملے کے لئے بھی یہ اچانک اور حیران کن تھا۔اس واقعے کی وڈیو وائرل ہو رہی ہے ۔بھارتی حکومت نے دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر کو طلب کر اس واقعے پر احتجاج کیا ہے ۔خالصتان کے حامی بین الاقوامی طور پر الگ وطن کے حق میں ریفرنڈم بھی کروا رہے ہیں۔ واشنگٹن میں بھی بھارتی سفارت خانے کے آگے سکھ زوردار احتجاج کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔اب برسوں کے بعد پنجاب میں بھنڈرانوالہ سٹائل میں ایک اور نوجوان امرت پال سنگھ مقبولیت حاصل کر رہا ہے ۔اس کی تقریریں عام سکھ نوجوانوں کے سروں کے اُوپر سے خوف کی چادر اُتار کر پھینک رہی ہے ۔وہ سکھوں کے سوئے ہوئے جذبات کو جگا رہا ہے ۔بھارت کی فورسز کو اب اس نوجوان کی تلاش ہے ۔ امرت پال سنگھ پر اپنے ساتھیوں کو ایک تھانے سے چھڑا کر لے جانے کا مقدمہ ہے اور بھارتی فوسز ان کو اس مقدمے میں گرفتار کرنا چاہتی ہے ۔ابھی تک امرت پال سنگھ کے ایک سو چودہ ساتھیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔چھ مختلف ایف آئی آرز میں دس ہتھیار برآمد کئے جا چکے ہیں۔یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ امرت پال سنگھ کے منظر پر اُبھرنے کے بعد اب پنجاب سمیت بھارت میں خالصتان کا چرچا ہونے لگا ہے ۔وارث پنجاب دے نامی تنظیم کا قیام سنت جرنیل بھنڈرانوالہ کے گائوں میں عمل میں لایا گیا اور اس بات کی اپنی ہی اہمیت اور گہری معنویت ہے ۔خود امرت پال سنگھ بھنڈرانوالہ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں اور برملا یہ بات کرتے ہیں کہ سکھوں کے لئے الگ وطن کا قیام ضروری ہے ۔امرت پال سنگھ ایک ماڈرن نوجوان سے بھنڈرانوالہ کی وضع قطع اپناتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور سکھ نوجوان ان کے سٹائل کو پسند کر رہے ہیں۔پنجاب کی سکھ سیاست پر نظر رکھنے والے اخبار نویسوں کا یہ کہنا ہے کہ ماضی میں خالصتان کی آوازیں کینیڈا امریکہ برطانیہ اور پاکستان میں سکھوں کی طرف سے ہوتی تھیں او رمشرقی پنجاب میں ان باتوں کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا تھا مگر اب رفتہ رفتہ خالصتان تحریک پنجاب میں بھی عوام کی توجہ حاصل کر نے لگی ہے ۔بی بی سی نے اس مسئلے پر ایک بھرپور رپورٹ شائع کی ہے ۔جس میں امرت پال سنگھ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ امرت پال سنگھ سکھوں میں الگ وطن کے جذبات کی علامت بن رہے ہیں ۔ماضی میں سکھوں کے ان دبے ہوئے جذبات کو زبان دینے والا کوئی شخص نہیں تھا ۔اگر کوئی تھا بھی تو وہ بندوق کی زبان میں بات کرتا تھا اور اسے خاموش کرنا بھارت کے لئے آسان رہا ۔اب امرت پال سنگھ کی صورت میں ایک نیا چہرہ سامنے آیا ہے جو عام سکھ نوجوان کے جذبات کے تار چھیڑ رہا ہے ۔اس لئے خالصتان تحریک ایک بار پھر بھارت کے لئے در د سر بنتی دکھائی دے رہی ہے ۔بھارتی فورسز امرت پال سنگھ کو گرفتار کرتے ہیں یا کسی اور انجام سے دوچار کرتے ہیں ہر دوصورتوں میں وہ پرانی سکھ تحریک کو نیا موڑ ملے گا ۔
نریندر مودی کی حکومت نے جس طرح بھارت کو ہندو راشٹریہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا اس نے سکھوں میں اپنی الگ شناخت کے تصور کو بھڑکا دیا ۔ا ب یہ تصور ایک بار پھر سکھوں کی نوجوان آباد ی کے ذہنوں کو متاثر کر رہا ہے ۔وقت ایک بار پھر پلٹ گیا ہے اور سکھ تحریک میں نیا اُبال دیکھنے کو مل رہا ہے۔بین الاقوامی سطح پر سکھ ایک الگ وطن کا مطالبہ شد ومد سے کررہے ہیں ۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ چند دن قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ایک مظاہرے کے دوران ایک سکھ نوجوان بھارتی ہائی کمیشن کی بالکونی پر چڑھ گیا ۔بھارتی ترنگا اُتار کر خالصتان کا جھنڈا لہرایا۔ہائی کمیشن کے عملے کے لئے بھی یہ اچانک اور حیران کن تھا

مزید پڑھیں:  میر علی میں دہشت گردی