ایل آر ایچ اخراجات

ایل آر ایچ کے گزشتہ مالی سال کے اخراجات پر اعتراضات

ویب ڈیسک: لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے گزشتہ مالی سال کے دوران حسابات کے آڈٹ میں مزید کروڑوں روپے کی بے قاعدگی کی نشاندہی کر دی گئی ہے ہسپتال ترجمان کے مطابق حسابات میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہوئی اور اس آڈٹ اعتراضات کے جوابات تیار کر لئے ہیں اس سلسلے میں جاری رپورٹ کے مطابق بولٹن بلاک اور ایف سی رومز سے وصولیوں کی رقم جمع نہ کروانے کے حساب سے غلط استعمال میں ساڑھے9 کروڑ روپے کی بے قاعدگی سامنے آئی ہے
آڈٹ رپورٹ کے مطابق جنرل فنانشل رولز والیم ون کے پیرا 23 کا تقاضا ہے کہ ہر سرکاری افسر کو پوری طرح اور واضح طور پر اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ وہ اپنی طرف سے یا اس کے ماتحت عملے کی طرف سے دھوکہ دہی یا غفلت کے ذریعے حکومت کو ہونے والے کسی بھی نقصان کیلئے ذاتی طورپر ذمہ دار ٹھہرایاجائے گا
ایم ٹی آئی ایکٹ2015 کی شق 8کے مطابق مالی سال 2021.22کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاورکے اکاؤنٹس ریکارڈکے آڈٹ کے دوران دیکھا گیا کہ بولٹن بلاک کے پرائیویٹ کمرے فی کمرا3ہزار روپے اور2ہزار روپے پر مختلف مریضوں کو الاٹ کئے گئے تھے ریکارڈ کی مزید تصدیق سے معلوم ہوا کہ ان پرائیویٹ کمروں کے کرائے سے1کروڑ97ہزار6سو روپے وصول کئے گئے جبکہ ان بلاکس سے وصولیوں کی رقم رسیدوں میں4لاکھ59ہزار5سو روپے ظاہر کی گئی اور باقی رقم ہسپتال کی رسید میں جمع نہیں کروائی گئی جبکہ آئی بی پی فنڈ کی رسیدبک میں کمرے کے کرایہ کی رقم مریضوں کو واپسی ظاہر کی گئی جبکہ بولٹن بلاک کے رجسٹر کے مطابق مریضوں کو داخل کیا گیا اور کمرے کا استعمال کیا گیاآڈٹ رپورٹ کے مطابق اکاؤنٹس کے ریکارڈ کی چھان بین کے دوران یہ دیکھا گیاکہ زیر علاج مریضوں کی ادویات کی ادائیگی پر ریگولر بجٹ سے 58کروڑ50لاکھ25ہزار262 روپے استعمال کئے گئے لیکن ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ مذکورہ رقم ہسپتال کے باقاعدہ بجٹ سے ایس ایس پی، آئی بی پی اور کیتھ لیب کے مریضوں کی ادویات پر استعمال ہوتی دکھائی گئی رپورٹ کے مطابق سال کے دوران سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن سے 44کروڑ43لاکھ4ہزار775روپے وصول کئے گئے لیکن مذکورہ رقم میں سے 585 ملین یعنی58کروڑ روپے سرکاری خزانے میں جمع نہیں کرائے گئے
اس کے علاوہ اس کی واپسی بھی کی گئی اور دعویٰ کیاگیاکہ اس سے دوگنا ادائیگی کی گئی ہے جبکہ باقاعدہ بجٹ بناکر اس رقم کو انشورنس کمپنی سے بھی دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کمپنی سے مطالبہ کیا گیا کہ وصول شدہ رقم585 ملین روپے حکومتی خزامہ میں جمع کرائے جائیں اور باقی رقم 140.721 ملین روپے متعلقہ سہ ماہی کی وصولی پر جمع کرائی جائے آڈٹ رپورٹ کے مطابق مذکورہ بالا اخراجات صرف ادویات اور کیتھ لیب سے متعلق تھے اور پتھالوجی اور دیگر شعبہ کا کوئی ڈیٹا خزانے میں نہیں رکھا گیا اس ضمن میں ہسپتال کے ترجمان عاصم خان نے اپنے موقف میں بتایا کہ آڈٹ پیراز میں اٹھائے گئے اعتراضات ہیں کرپشن نہیں تمام آڈٹ پیرازکے جوابات تیار کر لئے گئے ہیں اور آئندہ اجلاس میں جوابات بمع دستاویزات اور ثبوت کے جمع کروا دینگے جس کے بعد یہ پیراز ڈراپ ہو جائیں گی۔

مزید پڑھیں:  پاکستان ہاکی فیڈریشن کی صدر شہلا رضا عہدے سے مستعفی