پشاورسے چترال تک؟؟؟

ڈبلیوایس ایس پی کے ادارے کے حوالے سے صوبائی دارالحکومت میں عوام کوکئی شکایات لاحق ہیں جن میں صفائی ‘ ستھرائی ‘ نکاسی آب ‘ آبنوشی وغیرہ وغیرہ اپنی جگہ پر جبکہ متعلقہ عملے کی تنخواہیںبروقت ادا نہ کرنے کی وجہ سے صفائی ستھرائی کاعملہ اکثرکام چھوڑ دیتا ہے جس کے بعد شہر بھر میں گندگی کے ڈھیر لگ جاتے ہیں ‘ اب یہ رجحان پشاور سے ہوتے ہوئے ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع چترال تک جا پہنچا ہے جہاں عملہ صفائی کی ہڑتال کی وجہ سے چترال جیسے خوبصورت سیاحتی اورصحت افزاء مقام میں بھی گندگی پھیل چکی ہے ‘ اس حوالے سے سول سوسائٹی تنظیم چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ نے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال کی جانب سے عملہ صفائی کو گزشتہ دوہفتوں سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ہڑتال سے صوبائی حکومت کی لاتعلقی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء برادری سے لے کرتاجرتنظیموں اور سول سوسائٹی ان ملازمین کی پشت پر کھڑی ہے اور ان کو تنخواہوں کی ادائی میں مزید تاخیر پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ ادھر صوبائی دارالحکومت پشاور میں ڈبلیو ایس ایس پی نے ایک عرصے سے لوگوں کے گھروں میں آبنوشی کے بل پہنچانا بند کر دیئے ہیں جس کی وجہ سے عوام بلوں کی بروقت ادائیگی سے محروم رہتے ہیں اور بعد میں انہیں جرمانے بھرنے پرمجبور کیا جاتا ہے’ جن لوگوں کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہے وہ توکسی نہ کسی طریقے سے اپنے بلوں کی ادائیگی کی آخری تاریخیں معلوم کرکے بنک اکائونٹس سے یہ بل ادا کر دیتے ہیں مگر جولوگ اس قسم کی سہولیات سے کماحقہ استفادہ نہیں کرسکتے اور انہیں گھروں میں نصب پانی کے نلکوں ک عوض مقررہ فیس ادا کرنا ہوتی ہے جبکہ انہیں گزشتہ کئی ماہ سے بل فراہم ہی نہیں کئے جارہے ہیں ‘ ان کو مفت میں جرمانے کی رقم ادا کرنے پرمجبور کرنے کا کیا جواز ہے؟حالانکہ متعلقہ شعبے کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ سوئی گیس اور بجلی کے بلوں کی طرح پانی کی فراہمی کے بل بھی بروقت(کم از کم دس پندرہ روز پہلے) صارفین کو پہنچائیں تاکہ وہ اپنی سہولت کی بروقت فراہمی بلکہ صفائی ستھرائی کے معاملات کوبھی درست کرانے کے لئے ضروریاقدامات اٹھائیں۔توقع کیجانی چاہئے کہ اس ماہ مقدس میں زیریں سطح کے ان ملازمین کی تنخواہوں اور بقایاجات کی ادائیگی کا بندوبست کرکے انکو اس مشکل صورتحال سے نکالا جائے ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ وہ جلد سے جلد کام پر آئیں اور صفائی کا کام سنبھالیں توقع کیجانی چاہئے کہ متعلقہ حکام اس حوالے سے مزید تاخیرکا مظاہرہ نہیں کریں گے اور جلد سے جلد مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  من حیث القوم بھکاری