دودھ کے مجنوں

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے خیبر پختونخوا میں عمران خان کی گرفتاری کے بعدغائب رہنمائوں سے متعلق رپورٹ اور متوقع کارروائی ان کا اندرونی معاملہ ہے بہرحال عام دلچسپی کا حامل امر یہ ہے کہ اقتدار کے مزے لوٹنے ولے پہلی آزمائش ہی میں کارکنوں کو تنہا چھوڑ گئے پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق عمران خان کو پیش کی جانیوالی رپورٹ میں ہر ضلع ، ریجن اور صوبائی عہدیداروں سمیت متوقع ٹکٹ کے امیدواروں کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ہے جس میں کئی اہم رہنمائوں کے غائب ہونے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے انتہائی برہمی کا اظہار کیا ہے یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 9سے 11مئی تک صوبہ بھر میں احتجاج کیا گیا تھا تاہم سابق وزراء سمیت کئی اہم شخصیات منظر اور موقع سے غائب پائے گئے۔تحریک انصاف کی قیادت کے حوالے سے قیاس ہے کہ متوقع گرفتاری کی صورت میں ان کے احتجاج کا طریقہ کار اور مقامات متعین تھے تحریک انصاف کے ایک اہم رہنما اور سابق وفاقی وزیر کی ایک ویڈیو پیغام سے اس تصدیق بھی ہوتی ہے چونکہ یہ احتجاج کسی اچانک واقعے کا ردعمل نہیں بلکہ اس حوالے سے مشاورت اور حکمت عملی پہلے سے طے تھی لہٰذا کارکنوں کی قیادت کی ذمہ داری بھی کسی نہ کسی کے حوالے کی گئی ہو گی لیکن عملی طور پر ایسا کچھ نظر نہیں آیا یہی وجہ ہے کہ جوشیلے اور جذباتی کارکن نتائج و عواقب سے بے پرواہ جو سمجھ میں آیا کر گزرے اب یہ کہہ کر بری الذمہ نہیں ہوا جا سکتا کہ احتجاجی تحریک انصاف کے کارکن نہیں تھے اور نیز اس سازش کی تحقیقات ہونی چاہئے اس لغو موقف کا پول دستیاب ویڈیوز سے کھل جاتا ہے تحریک انصاف کے کارکنوں نے تو بھر پور احتجاج کیا جماعت کی سیڑھی سے اقتدار کے سنگھاسن پر پہنچنے والے غائب رہے جن سے قیادت کی برہمی فطری امر ہے ہر سیاسی جماعت مفاد پر ستوں ہی کی موجیں کیوں ہوتی ہیں اور مخلص و دیرینہ کارکنوں کوکیوں نظر انداز کیا جاتا ہے یہ ایک ایسا اجتماعی سوال ہے جس سے ملکی سیاسی جماعتوںکی سوچ اور کردار دونوں واضح ہیں لیکن اس کے باوجود جذباتی کارکن سمجھنے کو تیار نہیں۔سیاسی جماعتوں کو جہاں ایک طرف مخلص کارکنوں کی قدر کرنی چاہئے وہاں ان کو اپنے کارکنوں کی سیاسی تربیت پر بھی توجہ دینی چاہئے نیز سب سے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ جب بھی کسی معاملے پر احتجاج کا فیصلہ کیا جائے تو کارکنوں کو پر امن رہنے کی تلقین کافی نہیں بلکہ موقع پر ان کی قیادت کے لئے سینئرافراد کی موجودگی بھی لازمی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ممکنہ اشتعال پرقانون کو ہاتھ میں لینے سے بروقت و برموقع روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  وسیع تر مفاہمت کاوقت