مردمردان کدھر ہیں؟

(مسرت عاصی)مردان میں 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے تھانہ سٹی میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ایک مقدمہ مقامی میڈیکل سٹور کے ملازم کی جانب سے درج کیا گیا ہے جس میں سابق سینئر صوبائی وزیر محمد عاطف خان اور سابق اراکین اسمبلی افتخار علی مشوانی اور عبدالسلام آفریدی کے علاوہ 40 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ دوسرے مقدمے میں قومی اسمبلی کے سابق رکن اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدرمجاہد خان ،سابق اراکین اسمبلی ملک شوکت، افتخار علی مشوانی اور ظاہر شاہ طورو شامل ہیں۔ افتخار علی مشوانی مردان میں درج دونوں مقدمات میں نامزد کیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر سابق صوبائی وزیر محمد عاطف خان نومئی کے بعد منظر عام سے غائب ہیں ۔ان کے خلاف مقامی میڈیکل سٹور کے ایک ملازم کی شکایت پرتوڑ پھوڑ سمیت دیگر دفعات کے تحت تھانہ سٹی میں مقدمہ درج ہے۔ پولیس نے ان کے حجرے پر چھاپہ مارا تھا اور وہاں سے پی ٹی آئی کے ضلعی نائب صدر طارق اریانی کو گرفتار کر لیا تھا۔ گزشتہ دنوں ان کے ویڈیو پیغامات سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے جس میں انہوں نے پولیس پر چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی کے الزمات لگاتے ہوئے گورنر وزیراعلی ٰاور پولیس حکام کو اس سے باز رہنے کو کہا تھا۔
مردان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر مملکت علی محمد خان کو گزشتہ روز راولپنڈی سے گرفتار کیا گیاچند دن بعد رہائی ملی تو جیل سے باہر ایک اور مقدمہ میں حراست میں لے لیے گئے ان دنوں اڈیالہ جیل میں بند ہے ۔سابق ایم پی اے ظاہر شاہ طورو کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کرنے کے بعد اٹک جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔ دو دن بعد ضمانت ہوئی اور رہا ہونے کے بعد وہ روپوش ہیں۔ ان کے خلاف تھانہ سٹی میں مقدمہ درج ہے ۔ پولیس انہیں اب تک گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے ۔سابق رکن صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی نومئی کو کالج چوک میں احتجاج کرنے والوں میں شامل تھے ان کے خلاف دو مقدمات درج ہیں ۔دونوں میں وہ مفرور ہیں ۔ ایک اور سابق ایم پی اے ملک شوکت بھی مفرور ہیں۔ پولیس ان کا سراغ لگانے میں ناکام نظر آرہی ہے ۔ ان کا تعلق کاٹلنگ کی یونین کونسل ڈھیری سے ہے۔
عبداسلام آ فریدی سابق وزیراعلی امیر حیدر ہوتی کی خالی کردہ صوبائی نشست سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔ان پر مقامی میڈیکل سٹور میں تور پھوڑ اور ملازم کو زدوکوب کرنے اور نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج ہے۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر مجاہد خان کے خلاف بھی مقدمہ درج ہے اور وہ بھی دیگر رہنمائوں کی طرح روپوش ہیں۔
پی ٹی آئی کے دو اور سابق اراکین صوبائی اسمبلی امیر فرزند خان اور طفیل انجم بھی انڈر گرائونڈ جاچکے ہیں ۔ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود وہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر سامنے نہیں آرہے ہیں ۔مردان میں پنجاب رجمنٹ سنٹر کے سامنے فوجی مجسموں کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار 6 افراد پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ان افراد میں شاہ زیب،رحمت اللہ،عدنان ،یاسر نواز،سید عالم اور شاکراللہ شامل ہیں ۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کی درخواست منظور کرلی ہے۔
مردان میں 9 مئی کو ٹوڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں کے الزام میں اب تک 140 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں پی ٹی آئی کے کئی عہدیدار ،سابق ناظمین اور یوسی چیئر مین شامل ہیں۔ ان میں متعدد افراد کو تین ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے تاہم وہ تھانہ سٹی میں درج مقدمے میںبھی نامزد کئے گئے ہیں۔ قابل ذکر افراد میں گوہر لالا جی،ساجد اقبال مہمند،نور گل ناظم،طارق اریانی،وارث خان ناظم،صابر رحمان ناظم،گوہر علی شاہ اور شاہد سراج ناظم،ملک عرفان شامل ہیں۔ گرفتار افراد میں مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے بعض سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:  انٹراپارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کو نوٹس، 30 اپریل کو پیشی کی ہدایت