طالبان نے تیل نکالنے کا کام

طالبان نے چین کی مدد سے تیل نکالنے کا کام شروع کر دیا

ویب ڈیسک: طالبان نے ایک چینی کمپنی کی مدد سے شمالی افغانستان میں خام تیل نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ طالبان کے وزیر معدنیات کا کہنا ہے کہ سر پل میں تیل کے کنوئوں سے روزانہ 100 ٹن تیل نکالا جائے گا جس سے طالبان حکومت کو کروڑوں ڈالر کی آمدن ہو گی۔ طالبان کی سرکاری تیل و گیس کمپنی اور چینی کنٹریکٹرز مشترکہ طور پر اس علاقے سے خام تیل نکال رہے ہیں۔ کان کنی کے وزیر شہاب الدین دلاور نے منصوبہ کا افتتاح کرنے والی ایک چینی کمپنی کے عہدیداروں کے ہمراہ سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ صوبہ سر پل میں واقع قشقری کے کنویں 21 سے تیل نکالنے کا کام جلد ہی روزانہ 100 ٹن تک پہنچ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2023 کے آخر تک علاقے میں مزید 15 کنوئوں کی مرمت اور کھدائی کی جائے گی، جس میں روزانہ 1000 ٹن سے زیادہ خام تیل کی گنجائش ہوگی اور سرمایہ کاروں کو اس منصوبے میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہے۔ طالبان کے وزیر معدنیات نے وعدہ کیا کہ تیل کے منصوبے میں ترجیح سر پل میں نوجوانوں کو بھرتی کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ 25 سال پرانا ہے اور اس مقام پر دیگر سہولیات تعمیر کی جائیں گی، جس میں پختہ سڑکیں اور بجلی شامل ہیں۔
سر پل افغانستان کے پسماندہ ترین صوبوں میں سے ایک ہے۔ رواں سال کے اوائل میں طالبان حکومت نے سنکیانگ میں چینی کمپنی سینٹرل ایشین آئل اینڈ گیس کمپنی ( سی پی ای آئی سی) کے ساتھ ملک کے شمال میں تیل نکالنے کے لیے 25 سالہ معاہدے پر دستخط کئے تھے جس کے تحت طالبان ابتدائی طور پر تقریباً 20 فیصد شراکت دار ہوں گے اور مستقبل میں یہ حصہ بڑھ کر 75 فیصد ہوجائے گا۔ طالبان کے وزیر معدنیات نے کہا کہ افغانستان میں مختلف معدنیات اور تیل و گیس سمیت وسیع قدرتی وسائل موجود ہیں جن کی مالیت کا تخمینہ 3 ٹریلین ڈالر تک لگایا گیا ہے لیکن گزشتہ چار دہائیوں کی جنگوں کی وجہ سے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پاک سعودی معاشی شراکت داری مضبوط ہو رہی ہے، وزیراعظم