بجلی کا خطرناک جھٹکا

حکومت کی جانب سے بجلی کے فی یونٹ نرخ میں پانچ روپے کا یکمشت اضافہ کرنے کے بعد فی یونٹ ٹیرف تو 29.78 روپے کا ہو جائے گا لیکن ٹیکسز اور دیگر مدات میں وصول ہونے والی رقم ملا کر فی یونٹ پچاس روپے سے تجاوز کئے جانے کا خدشہ ہے بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافہ عوام کے لئے دو صورتوں میں ناقابل برداشت ہو گیا ہے ایک یہ کہ عوام اس قدر مہنگی بجلی استعمال کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے دوم یہ کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی میں اضافے کا بھی چولی دامن کا ساتھ ہے ۔بجلی کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ گردشی قرضے میں مسلسل اضافہ ہے ۔ بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجوہ میں سے ایک روپے کی قدر میں گراوٹ بھی ہے۔ بجلی کے مہنگا ہونے سے صارفین کی مشکلات بڑھ گئی ہیں اور بلوں کا بوجھ کاروبار اور گھروں کے بجٹ دونوں کومتاثر کرنے کا باعث بنا ہوا ہے۔ بجلی کے بلوں سے چھوٹے کاروبار والوں کاروبار جاری رکھنا مشکل ہورہا ہے۔ اس لیے انہوں نے بجلی کے استعمال میں بچت شروع کردی ہے۔بجلی کے استعمال میں کمی کے اثرات بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں پر بھی پڑنا شروع ہوگئے ہیں اور صارفین کی بڑی تعداد نے اس سروے میں اعتراف کیا ہے کہ وہ بروقت بجلی کے بل نہیں بھر سکے، جس کی وجہ سے ان کی بجلی بھی منقطع کی گئی۔اس مجموعی صورتحال میں ڈیسکوز کو بجلی کی فروخت اور وصولیوں میں کمی کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ سے ڈیسکوز کے مجموعی ریونیو میں کمی دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح عوام کی بل ادائیگی کی صلاحیت میں کمی سے بھی ڈیسکوز کے لائن لاسز بھی بڑھ رہے ہیںبجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافے سے صارفین کی بلوں کو ادا کرنے کی صلاحیت متاثر ہورہی ہے اور ڈیسکوز کی ریکوری میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ایسے میں حکومت کی جانب سے بجلی کو مزید مہنگا کرنا کسی طوربھی دانش مندی نہیں ۔ مگر لگتا ہے کہ حکومتی پالیسی ساز قیمت بڑھا کر بجلی کی ترسیل میں ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کی سعی میں ہیں جس ے بل ادا کرنے والے صارفین سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔بجلی مہنگی ہونے سے لوگوں نے بل دینا چھوڑ دیئے ہیں جس کے باعث بجلی کے شعبے میں سالانہ 500 ارب روپے کی چوری یا خسارہ ہورہا ہے۔ اس خسارے کو کم کرلیا جائے تو صارفین کو نہ صرف بھاری بجلی کے بلوں میں کسی حد تک راحت مل سکتی ہے بلکہ ڈیسکوز کا خسارہ منافع میں تبدیل کیا جاسکتا ہے اور حکومت پر گردشی قرضے کے بڑھتا ہوا بوجھ بھی کم ہو گا بجائے اس طرح کی خامیوں کودور کرنے پر توجہ دینے کے بلوں میں اضافہ عوام پربوجھ ڈال کربھی خسارہ اٹھانے کا باعث بن رہا ہے جس پرنظر ثانی اور مناسب اقدامات پر توجہ دی جائے توبہتر ہوگا۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران گیس معاہدہ