پاک افغان رابطہ

افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی معروضی صورتحال میں اچھی پیشرفت اور مناسب قدم ہے۔ ترجمان افغان وزارت خارجہ کے مطابق کابل میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف درانی سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ امیر خان متقی نے پاکستانی نمائندہ خصوصی سے افغان قیدیوں اور مہاجرین کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف آصف درانی نے پاک افغان تعلقات مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ترجمان افغان وزارت خارجہ کے مطابق آصف درانی نے طورخم جلال آباد سڑک کی دوبارہ تعمیر، میڈیکل ویزے دینے کا وعدہ کیا۔امر واقع یہ ہے کہ پا کستان اور افغانستان صرف ایک دوسرے سے سرحدی طور پر متصل ہمسایہ ممالک ہی نہیں بلکہ باہم تجارت اور دیگر معاملات بھی مشترکہ اور ایک دوسرے پرمنحصر ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اس قدر اشتراک عمل او روابط کے باعث معاملات بارے نقطہ نظر کا اختلاف اور مفادات بارے حساسیت فطری امر ہے لیکن اس کو اس حد تک نہ جانے دیا جائے کہ ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہو دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کو استعمال نہ ہونے دینے کا عالمی طور پر پابند ہے مگر اس حوالے سے حالیہ دنوں میں بعض افغان رہنمائوں کے بیانات مناسب نہ تھے اس طرح کے بیانات کا پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے نہیںآیاجس سے قطع نظر پاکستان اگر صرف نظر کی پالیسی اختیار نہ کرے اور پاکستان میںموجودہ لاکھوں افغان مہاجرین کے حوالے سے قوانین کے مطابق ہی اقدامات اٹھائے تو بھی اس کا دوسرا فریق متحمل نہیں ہو سکتا بنا بریں مصلحت کا تقاضا یہی ہوسکتا ہے کہ باہم تعاون کی فضا میں معاملات کو مصلحت کی نظر سے دیکھتے ہوئے آگے بڑھایا جائے ایک دوسرے کو رعایتیں اور سہولتیں دی جائیں مگر اس سب کے لئے بنیادی شرط امن و امان اور امن عامہ کا تحفظ بنیادی امر ہے اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو سکتا خوش آئند امر یہ ہے کہ افغان حکام کو اس کا احساس ہوچکا توقع کی جانی چاہئے کہ افغانستان کی عبوری حکومت اپنے ہاں موجود پاکستان دشمن عناصر کولگام دے گی اور اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی ذمہ داری پوری طرح نبھائے گی۔توقع کی جانی چاہئے کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی حالیہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی میں کمی آئے گی اور دونوں طرف سے تعاون کی بہتر راہ اختیار کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران گیس معاہدہ