مشرقیات

بحیثیت مسلمان ہمیں آخرت پر ایمان رکھنے کا یقین ہونا چاہیے ۔ ا س کا مطلب یہ ہے کہ حسب ذیل حقیقتوں کو سچے دل سے تسلیم کیا جائے:
انسان کی پیدائش ایک متعین مقصد کے تحت ہوئی ہے اور اس کے پیدا کرنے والے، یعنی اللہ تعالیٰ نے اسے زندگی بسر کرنے کا ایک مکمل ہدایت نامہ دے کر پیدا کیا ہے اور انسان کو اس کے مطابق عمل کرنا ہی حق اور نیکی ہے، جبکہ اسے چھوڑ کر من مانا طریقہ اختیار کرنا گمراہی اور برائی ہے۔
انسان کی زندگی موت کے ساتھ ظاہری طور پرتو ختم ہو جاتی ہے ،لیکن حقیقت میں اس کے بعد بھی مسلسل باقی رہنے والی ہے۔ انسان اس دنیا کی زندگی میںجو کچھ کرتا ہے ، اپنے مادی نتائج کے اعتبار سے اگرچہ اسی دنیا میں ختم ہو جاتا ہے، مگر اپنے اخلاقی نتائج کے اعتبار سے سب کا سب باقی رہتا ہے۔ ہر مسلمان جانتا ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ جب اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مشیت کے مطابق زمین و آسمان کا یہ سارا کارخانہ تہہ و بالا کر دیا جائے گا اور اس زمین پر ایک جانداربھی زندہ نہیں رہے گا۔ سب موت کی نیند سلا دئیے جائیں گے۔ اسے قرآن کی اصطلاح میں قیامت کہتے ہیں۔
قیامت کے بعد وہ سارے جاندار جو دنیا کی ابتدا سے آج تک پیدا ہو کر مر چکے ہیں اور ابھی اس دن کے آنے تک پیدا ہو کر مر جانے والے ہیں، تمام کے تمام دوبارہ جسم و جان کے ساتھ زندہ کر کے اٹھا کرکھڑے کئے جائیں گے ۔ اسے حشر کہتے ہیں۔
حشر کے بعد سے ہماری زندگی کا دوسرا دور شروع ہو گا، جس کی ابتدااس بات سے ہو گی کہ ہم سب اللہ تعالیٰ کی عدالت میں پیش کئے جائیں گے اور ہم سے ہماری زندگی کے پہلے دور کا حساب لیا جائے گا۔ اس وقت ہمارے تمام اعمال ہمارے سامنے رکھ دئیے جائیں گے۔ ہماری ذرہ ذرہ سی نیکی اور بدی کا سچا ریکارڈ ہمارے سامنے رکھ دیا جائے گا۔ انصاف کا ترازو نصب ہو گا۔ ہر شخص کے عمل کانٹے کے تول تلیں گے۔ جس خوش نصیب کا عمل باوزن ثابت ہو گا، اور اعمال نامہ نیکیوں کا اعمال نامہ نکلے گا، اس کی زندگی کا یہ دوسرا دور بسر کرنے کے لئے نعمتوں بھری جگہ عطا ہو گی اور یہ نعمتیں درحقیقت بے حد و بے حساب ہوں گی، جو کبھی ختم نہیں ہوں گی ۔ ذہن نشین رہے کہ یہ نعمتیں ایسی ہوں گی کہ جن کا تصور اس دنیا میں رہتے ہوئے ہم ہرگز نہیں کر سکتے۔ جن کے حصول کے بعد انسان کو کسی اور چیز کی آرزو تک نہیں ہو سکے گی۔ اس جگہ کا نام جنت ہے۔اس کے برعکس جس بدنصیب کا معاملہ الٹا ہو گا، یعنی جس کا اعمال نامہ برائیوںوالا ہو گا، جو اپنی اس عارضی زندگی، یعنی پہلا دور غفلت اور ناحق شناسی کے ساتھ گزار کر اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہو گا۔ اسے زندگی کا دوسرا دور بسر کرنے کے لئے ایسی جگہ دی جائے گی جو ناقابل بیان تکلیفوں اور اذیتوں کی جگہ ہو گی۔ ایسی تکلیفوں اور اذیتوں کی جگہ جو کبھی ختم ہونے والی نہیں ہوںگی ،اس جگہ کا نام جہنم ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں راہ ہدایت عطا فرمائے۔ ہماری دنیا اور آخرت اچھی کر دے اور جب ہم اِس دنیا سے رخصت ہوں تو اللہ کے ساتھ ساتھ اللہ کے بندے بھی ہمارے ساتھ راضی ہوں، آمین۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران گیس معاہدہ