خانہ خدا کو تو بخش دیجئے

پشاور کے علاقے آسیہ میں محکمہ اوقاف کے زیر انتظام مسجد کے ایک حصے کو شہید کئے جانے کے خلاف علاقہ مکین احتجاج پر نکل آئے اور اس سلسلے میں محکمہ اوقاف کی چشم پوشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تھانہ شاہ قبول کے سامنے مظاہرہ کیااور نعرے بازی کی ۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ ایک سیاسی جماعت کی پشت پناہی پر مذکورہ مسجد اور اسکی ملکیتی دکانوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں ان افراد کو محکمہ اوقاف کی پشت پناہی بھی حاصل ہے انہوںنے کہا کہ ماضی میں مسجد اور قبرستانوں پر بھی قبضہ کیا گیا اور اب مدرسے کی آڑ میں اس مسجد کی زمین پر قبضہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ وقف زمین ہے جس پر مسجد تعمیر کی گئی تھی اب اسے شہید کردیا گیا ہے قبضہ مافیا کو کسی صورت اس زمین پر قبضہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔یہ ایک حساس اور سنگین معاملہ ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات بھڑک سکتے ہیں اور امن وامان کا سنگین مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے انتظامیہ کی اس پر ضرور نظر ہوگی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اب مساجد ومدارس کے قیام و تعمیر اور اسکی اراضی وآمدنی پربھی نظر رکھی جانے لگی ہے اور اس میں بدقسمتی سے ہمارا دینی طبقہ مبینہ طور پر ملوث ہوتا ہے ۔ محولہ مسجد کے معاملے میں بھی یہی الزام لگایا جارہا ہے اس طرح کے عناصر کوخوف خدا کرتے ہوئے اس عمل سے خود باز آجانا چاہئے نیز انتظامیہ کومظاہرین کے الزامات کو سنجیدہ لے کر ان کی مکمل تحقیقات کرکے ان کو مطمئن کرنے کی ضرورت ہے اور اگر الزام میں حقیقت ہو تو ان عناصر کا راستہ روکا جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  ''روٹی تھما کر چاقو چھیننے کا وقت''؟