جیلوں کی حالت ناگفتہ بہ،گنجائش سے زیادہ قیدی موجودہیں

ویب ڈیسک:پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جیلوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے کیونکہ گنجائش سے کہیں گنا زیادہ قیدی موجود ہیں ۔ صرف صوابی جیل میں 120 کی جگہ 550 قیدی رکھے گئے ہیں۔ قیدیوں کے مطابق زیادہ تر قیدی رات کو سو بھی نہیں سکتے ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ زیادہ تر ایسے قیدی بھی موجود ہیں جن کی معمولی نوعیت کی ضمانتیں سیشن کورٹ لیول تک خارج ہوئی ہیں جو باعث تشویش ہے۔
فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز لاپتہ افراد کے ایک کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ محمد رفیق نامی شخص پشتخرہ کی حدود سے 2019 سے لاپتہ ہے جسے ممکنہ طور پر سی ٹی ڈی حکام نے اٹھایا ہے۔ ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کے موکل کو ان ٹریس کیس میں ڈالا گیا ہے
جس میں ان کی ضمانت ہو گئی اور جب وہ اپنا موبائل و دیگر سامان لینے کے لئے گیا تو وہاں سے پھر غائب ہو گیا جبکہ اس وقت کے ایس ایچ او انویسٹی گیشن سی ٹی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے تمام تفتیش کی اور چالان بھی جمع کیا ۔ اس کا لاپتہ شخص کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں رہتا تاہم عدالت نے قرار دیا کہ اس وقت درخواست گزار خود موجود نہیں جس پر مزید سماعت جمعہ کے روز تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔

مزید پڑھیں:  باجوڑ میں بارشیں جاری، مکان کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق