اسرائیلی افواج کی بمباری، الشفاء کے بعد انڈونیشین ہسپتال بھی غیر فعال

ویب ڈیسک: غزہ میں اسرائیلی افواج کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے، تعلیمی اداروں سمیت ہسپتالوں کو بھی نشانے پر رکھ دیا۔ عالمی سطح پر لاکھ کوششوں کے باوجود صیہونیوں نے ہسپتالوں میں ہر سو تباہی پھیلا دی ہے۔ الشفاء کے بعد انڈونیشین ہسپتال بھی غیر فعال ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال پر صیہونیوں کی لگاتار کارروائیوں کے باعث ڈاکٹروں اور طبی عملے نے ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلامیہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں سے الشفاء ہسپتال کا کنٹرول قابض افواج کے ہاتھ میں ہے، ہم مریضوں کی اموات کی شرح میں کمی کے منتظر ہیں تاہم ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ہسپتال میں داخل مریضوں کی اموات میں اضافے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ الشفاء ہسپتال میں پانی، کھانا اور بچوں کیلئے دودھ کی شدید ترین قلت پیدا ہو گئی ہے، ہسپتال پر اسرائیلی بمباری سے کم از کم 7 ہزار افراد پناہ گاہ سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں انڈونیشین ہسپتال مکمل غیر فعال، مریضوں کا علاج ناممکن ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق انڈونیشین ہسپتال مکمل غیر فعال ہونے کی وجہ سے مریضوں کا علاج کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔
فلسطین میڈیکل ٹیم کا کہنا ہےکہ غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے انہیں سینکڑوں مریضوں اور ہسپتال کے عملے کی فکر لاحق ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے حماس نے رواں ہفتے کہا تھا کہ غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں اور زمینی کارروائیوں نے 35 ہسپتالوں میں سے 25 ہسپتالوں کو ناقابل استعمال کر دیا ہے جبکہ اسرائیل 94 سرکاری عمارتیں اور 253 سکولوں کو بھی تباہ کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی افواج کی جانب سے اندھا دھند کارروائیوں میں اب تک کئی املاک تباہ ہو گئی ہیں جبکہ غزہ میں صحت بحران بھی سر اٹھانے لگاہے، اسرائیلی افواج کی جارحیت کے باعث الشفاء کے بعد انڈونیشین ہسپتال بھی غیر فعال ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پیپلز پارٹی کے رہنماء سید ظفر علی شاہ سے پڑانگ ماجوکی کے وفد کی ملاقات