ملکہ ترنم نورجہاں

ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 23 برس بیت گئے

ویب ڈیسک: دل کش شخصیت کی مالک، ترنم کی ملکہ اور دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان بننے والی ملکہ ترنم نورجہاں کو مداحوں سے بچھڑے 23 برس بیت گئے۔
قصور کی اللہ وسائی نے 1935 میں فن کی دنیا میں قدم رکھا جہاں انہوں نے اپنی جاندار اداکاری سے دھاک بٹھائی وہیں اپنی سریلی آواز سے ہرطرف سحر طاری کر دیا۔
ملکہ ترنم نورجہاں کے لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں۔
نورجہاں الفاظ کی ادائیگی اور اُتار چڑھاو میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں۔
ملکہ ترنم نورجہاں نے 1965 کی جنگ کے دوران اپنے ملی نغموں سے سرحد پر لڑنے والے جوانوں اور قوم میں نیا جوش بھر دیا تھا۔
سر، لے اور تال کے اُتار چڑھاو پر عبور رکھنے والی ترنم کی ملکہ کے گائے ہوئے گانے فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے تھے۔
نور جہاں نے مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد گیت اور غزلیں گائیں، ترنم کی ملکہ دنیا سے تو چلی گئیں لیکن اپنے پیچھے آواز کا ایسا خزانہ چھوڑ گئیں جو آج بھی ان کے چاہنے والوں کو محظوظ کرتا ہے۔
حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور نشان امتیاز بھی عطا کیا۔
ملکہ ترنم نورجہاں 23 دسمبر 2000 کو علالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔

مزید پڑھیں:  ریئل اسٹیٹ سیکٹر بھی آئی ایم ایف کے ریڈار پر آ گیا