شہر ناپرسان اورعوام کی مشکلات

صوبائی دارالحکومت پشاور کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی ہفتوں سے سوئی گیس پائپ لائن کی تبدیلی کے نام پرجو توڑ پھوڑ جاری ہے اورجس کی وجہ سے گلیاں کھنڈر بنتی جارہی ہیں ‘ کوئی محلہ اور محلوںکی کوئی گلی ایسی نہیں رہی جس کوکھدائی کے ذریعے آثار قدیمہ میں تبدیل نہ کردیا گیا ہو ‘ اس سلسلے میں تازہ واردات گلبہار کالونی کے مختلف حصوں میں کھدائی کرکے نیاپلاسٹک پائپ بچھانے کے بعد ان گڑھوں کوبند کرنے کے لئے وہی کھدا ہوا ملبہ ڈال کرمتعلقہ عملہ یہ جا وہ جا کی تفسیربن چکا ہے ‘ ہر گلی میں روڑے ‘ اینٹیں وغیرہ عام لوگوں کا منہ چڑا رہاہے ‘ اس ملبے کو لیول کرنے کی زحمت تک نہیںکی گئی چہ جائیکہ ان گلیوں کی باقاعدہ مرمت کا انتظام کیا جائے ‘ رات کے وقت خصوصاً لوڈ شیڈنگ کے اوقات میں یا پھر جن گلیوں میں سرے سے روشنی کا کوئی بندوبست بھی بلدیاتی اداروں کی غفلت کی وجہ سے نہیں کیا گیا وہاں سے گزرنے والوں خاص طور پر بزرگ شہریوں اور خواتین اکثر چھوٹے موٹے حادثوں کا شکار ہو جاتی ہیں ‘ ان کھدی ہوئی گلیوں کی مرمت یا دوبارہ تعمیر کی ذمہ داری کس کی ہے ‘ گلبہار کے مکین یہ سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں ‘ اس کا انہیں جواب ملنا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال