سیاسی حمام اور الزام تراشیاں

ج سے انتخابی مہم کا آغاز ہوا ہے اور مختلف سیاسی جماعتیں جلسے اور کارنر میٹنگز کا انعقاد کر رہی ہیں بدقسمتی سے لگ بھگ تمام سیاسی رہنماؤں کا لہجہ” تلخابہ” سے متاثر نظر آتا ہے اور ایک دوسرے پر الزام تراشیوں سے سیاسی ماحول کو آلودہ کیا جا رہا ہے، حالانکہ دوسروں کو تنقید کی سان پر رکھنے والوں کا اپنا کردار بھی” منزہ عن الخطائ” کے زمرے میں شمار نہیں کیا جا سکتا، ان سیاسی رہنماؤں کے لب و لہجے کا اثر ان کے ورکروں پر بھی ہو رہا ہے اور یوں سیاسی ماحول میں تلخی بڑھتی چلی جا رہی ہے، حالانکہ انتہائی معذرت کے ساتھ گزارش کرنا پڑتی ہے کہ اگر یہ لوگ ماضی میں اپنے اپنے سیاسی کردار اور جن کو اقتدار کے لمحات میسر آئے ،اپنے کارناموں پر غیر جانبدارانہ انداز میں نظر دوڑائیں تو خود اپنی ”ناکردنیوں” کی پوری تفصیل ان کے سامنے کسی آئینے کی مانند آ جائے گی، تاہم یہ آئینہ ہم انہیں دکھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے کہ انہیں شکایت لاحق ہو جائے یعنی آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان جائیں گے ،ان سے یہی گزارش کی جا سکتی ہے کہ
اپنی ہستی میں کبھی جھانک کے دیکھا ہی نہیں
کون محبوس ہے اس جسم کی دیواروں میں
اس لئے بہتر ہے کہ سیاسی ماحول کو پراگندہ کرنے ،ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور نفرتیں بڑھانے سے بہتر ہے کہ یہ اپنا اپنا پروگرام عوام کے سامنے رکھتے ہوئے ووٹ مانگیں تاکہ نفرتیں نہ پھیلیں۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران گیس معاہدہ