پاک ایران گیس منصوبہ

گیس منصوبے میں تاخیر:ایران کی ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی

ویب ڈیسک :ایران نے تاخیر کا شکار پاک ایران گیس منصوبے پر سنجیدگی دکھانے کے لئے زور ‘مثبت جواب نہ ملنے پر 18ارب ڈالرز ہرجانے کادعویٰ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ۔
سینئر سرکاری افسران نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ایران نے پاکستان کو 180 دن کی ڈیڈ لائن ستمبر 2024 تک بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے مثبت جواب نہ دیا تو ایران پیرس میں قائم بین الاقوامی ثالثی فورم میں پاکستان کیخلاف 18 ارب ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ دائر کرے گا۔
ایران نے پاکستان کو اپنی تکنیکی اور قانونی مہارت فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے تاکہ دونوں فریقین کیلئے مشترکہ کامیابی کی حکمت عملی اختیار کی جا سکے اور معاملہ انٹرنیشنل آربریٹریشن میں لیجانے سے گریز کیا جا سکے، ساتھ ہی پاکستان کو ایران پر عائد امریکی پابندیوں کے اثرات سے بھی بچایا جا سکے۔
حکام کے مطابق، عالمی قوانین کے ماہرین، لیگل فریم ورک اور گیس انجینئرز پر مشتمل ایرانی ٹیم فروری کے دوسرے ہفتے میں پاکستان آئے گی تاکہ دو طرفہ بات چیت ہو سکے، دونوں ممالک کی رابطہ کمیٹیاں اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قابل عمل حکمت عملی تیار کریں گی۔
ایران پاکستان گیس لائن پروجیکٹ 2014ءسے تاخیر کا شکار ہے‘ پاکستان کو تازہ ترین نوٹس 25 روز قبل موصول ہوا تھا۔
اس سے قبل ایران نے نومبر دسمبر 2022ءمیں پاکستان کو دوسرا نوٹس بھیجا تھا کہ پاکستان اپنی سائیڈ پر گیس پائپ لائن منصوبے کا حصہ فروری یا مارچ 2024ءتک تعمیر کر لے بصورت دیگر 18? ارب ڈالرز ہرجانہ ادا کرنے کیلئے تیار رہے۔
اس سے قبل پہلا نوٹس 2019ء میں بھیجا گیا تھا کہ معاہدے کے مطابق پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پر گیس پائپ لائن کا حصہ تعمیر کرنے میں ناکامی پر ایران عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرے گا، اور اس مقصد کیلئے ایران نے گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ (جی ایس پی اے) کی جرمانے کی شقیں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔
جی ایس پی اے پر 2009ءمیں 25سال کیلئے دستخط کیے گئے تھے۔ پاکستان یہ دلیل دیتا آیا ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان اپنی سرزمین پر اس پروجیکٹ پر کام نہیں کر پایا‘ تاہم، ایرانی حکام اس دلیل کو نہیں مانتے اور امریکی پابندیوں کو بلا جواز قرار دیتے ہیں۔
اس دوران پاکستان نے کئی بار امریکی حکام سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ گیس پائپ لائن پروجیکٹ کا حصہ بننے پر کیا ایران پر امریکی پابندیوں کا پاکستان پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں، تاہم، امریکا نے کوئی جواب نہیں دیا۔
پاکستان کے سینئر سرکاری حکام نے ایک حکمت عملی تیار کی ہے جس پر ایرانی ماہرین سے تبادلہ خیال کیا جائے گا جس کے تحت گوادر سے ایرانی سرحد پر اس مقام تک 81 کلومیٹر طویل آئی پی گیس لائن منصوبے پر جزوی طور پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں تک ایران پہلے ہی گیس پائپ لائن بچھا چکا ہے اس سے پاکستان کو 18 ارب ڈالر کے متوقع جرمانے سے بچنے میں مدد ملے گی۔
منصوبے کے مطابق حکام نے بتایا کہ 81 کلومیٹر طویل پائپ لائن گوادر کو آئی پی گیس لائن منصوبے سے منسلک کرے گی اور گیس گوادر میں استعمال ہو گی۔
ابتدائی طور پر اگر امریکا نے کسی قسم کی پابندیاں عائد نہ کیں تو پائپ لائن کو گوادر سے نواب شاہ تک وسعت دی جائے گی۔ امریکا کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کی صورت میں پاکستان کے پاس اس منصوبے کو ترک کرنے کی معقول وجہ ہاتھ آ جائے گی اور اس طرح پاکستان عالمی عدالت میں ہرجانے سے بچ پائے گا۔
اس معاملے پر پاکستان اور ایران کی اعلیٰ سطح کی قیادت مسلسل رابطے میں ہیں، جبکہ پاکستان کی اسپیشل انوسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کو بھی اس معاملے پر ایران کے تازہ ترین نوٹس سمیت پروجیکٹ کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (آئی ایس جی ایس) کے پاس 81 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھانے کیلئے فنڈز دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیں:  انتخابات میں دھاندلی پٔر پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر جاری کرنے کا فیصلہ