جامعات مالی بحران

خیبر پختونخواکی یونیورسٹیز میں مالی بحران سنگین ہونے کے باعث درجنوں پروفیسرز نے بیرون ممالک کی یونیورسٹیوں سے رجوع کر کے ملازمتوں کی تلاش کیلئے رابطے شروع کر دئیے ہیں، اخباری اطلاعات کے مطابق اس وقت صوبے کی مختلف یونیورسٹیز میں شدید مالی بحران ہے جس کی وجہ سے اساتذہ اور دیگر ملازمین کو بھی مالی مشکلات سے گزرناپڑرہاہے، جبکہ گزشتہ ایک سال سے ان اساتذہ اور ملازمین کو بروقت تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں، پنشن یافتہ ملازمین بشمول ریٹائرڈ پروفیسرز اور دیگر کیٹیگریز کے ملازمین کو بھی پنشن کے مسائل کا سامنا ہے، ان کیلئے بچوں کی تعلیم جاری رکھنا بھی مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے ،اس لئے ان جامعات میں کام کرنے والے اساتذہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اندرون یا بیرون ملک جہاں بھی ممکن ہو ملازمت ملنے پر وہاں چلے جائیں گے، اطلاعات کے مطابق ان یونیورسٹیز کے اساتذہ کو گزشتہ مہینے کی تنخواہ بھی قسطوں میں جاری کی گئی جبکہ مارچ کی تنخواہیں مبینہ طور پر تاحال ادا نہیں کی گئیں، اس صورتحال کی وجہ سے بعض پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز اور لیکچررز وغیرہ نے بیرون ممالک سے رابطے شروع کر دئیے ہیں ،جو ٹیچرز مختلف ممالک کے سکالرشپ پروگرام کے تحت تربیت کیلئے باہر کے ممالک میں گئے ہیں انہوں نے بھی ان حالات کی وجہ سے اپنی واپسی ملتوی کر دی ہے بلکہ وہاں اچھی ملازمتوں کی پیشکش سے استفادہ کرنے کی وجہ سے واپسی ملتوی کی ہے جو یقینا خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول پر منفی اثرات مرتب کرنے کا باعث بن سکتا ہے، اس طرح بعض سینئر اساتذہ نے پنجاب ،سندھ اور اسلام آباد کی یونیورسٹیز کے ساتھ رابطے شروع کر دئیے ہیں ،اس صورتحال کو خیبر پختونخوا کی جامعات کیلئے الارمنگ قرار دیا جا سکتا ہے جس پر حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ پردبائو؟