3 114

بس صبر!!

جویریہ میر بہن،تم اکیلی رہ گئی ہو، ماں چلی جائے تو ہر بچہ اپنی اپنی جگہ اکیلا رہ جاتا ہے۔ دنیا میں ایک خاموش سکوت ہر ایک شئے کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے ایک دھند لکا، جو حواس کو مفقود کر دیتا ہے۔ میں چاہوں بھی تو تمہیں تسلی نہیں دے سکتی کیونکہ ماں کے چلے جانے کی کوئی تسلی نہیں ہوتی، تم رو لو، اپنے آپ کو تھکا لو، یہ جدائی اب بہت طویل عرصے کی ہے اور تمہیں ہر ایک قدم پر ان کی ضرورت محسوس ہونی ہے۔ وہ خوبصورت مسکراہٹ تمہاری یاد میں ہر لحظہ زندہ ہے لیکن اب وہ دکھائی نہیں دیتی۔ تم رولو،لیکن یاد رکھنا کہ رونے سے بھی یہ دُکھ کم نہیں ہوتے۔ یہ دُکھ کبھی کم نہیں ہوتے بس گزارنے آجاتے ہیں۔ ابھی ہر ایک تصویر تمہیں دُکھ دے گی، ہر بار فون کی گھنٹی بجنے کیساتھ خالی پن کا احساس دل کو بے جان سا کر دے گا، ہر بار انکل کی آواز کا دُکھ تمہارے دل میں ایک ٹیس کو جنم دے گا۔ ان کی بیٹی ہوتے ہوئے بھی تمہاری مامتا جاگے گی کہ کسی طرح تم انہیں اپنے آنچل میں چھپا لو کہ وہ جس تکلیف سے گزر رہے ہیں اس سے کچھ دیر کو ہی سہی آزاد ہوجائیں لیکن بے بس ہوگی۔ تم تو اپنے آپ کو ایک لمحے کیلئے آزاد نہیں کر پا رہی، تمہیں تو خود سانس نہیں آتا۔ ایسا لگتا ہے کہ سینے میں سے کسی نے دل نوچ لیا ہے، اب وہاں ایک دھونکنی ہے جو سارے وجود میں جنگاریاں پھونک رہی ہے۔ تم چھوٹے عثمان کو سینے سے لگا کر پیار کرنا چاہتی ہو، اس کی ماں بن جانا چاہتی ہو لیکن نہیں کرسکتی کیونکہ تم تو خود خالی ہوگئی ہو، تم تو خود بلک رہی ہو، ماں، ماں پکار رہی ہو اور تمہاری ایک کروٹ پر صدقے واری ہو جانے والی ماں بے نیاز ہو چکی ہے۔ وہ تو اب اپنی ماں کے سینے سے لگی ہونگی۔ اپنے ابا کا منہ چوم رہی ہونگی لیکن تم فکر نہ کرو، ماں اپنی اولاد سے کبھی بے پرواہ نہیں ہوتی، تم انہیں روز تحفہ بھیجو، تم انہیں روز یاد کرو، بس اپنی خوبصورت آنکھوں کو ان کی خوبصورت عادتوں پر مرکوز رکھو، انہیں زندھ رکھو، ان کی دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے والی عادت کو زندہ رکھو، ان کے احساس کو زندہ رکھو۔ ان کے حسن سلوک کو زندہ رکھو، ان کے سکھائے ہر ایک لفظ کو زندہ رکھو۔ وہ کہیں نہیں جائیں گی، بس رہیں گی تمہارے پاس، تمہارے دل میں، تمہارے رویئے میں، تمہارے لفظوں میں، تمہاری عادات میں، تم ان کو جانے نہ دینا۔
جو یریہ میری بہن، میری جان، اپنے آپ کو پریشان نہ کرو، ورنہ ان کا دل پریشان ہی رہے گا۔ ماں کی روح اپنے بچے کی روح سے بندھی ہوتی ہے، میرے رب کے اس فیصلے نے تمہیں بہت بڑا کر دیا ہے۔ میں اس یکدم بڑے ہوجانے کا دُکھ جانتی ہوں جیسے جھلستی دھوپ میں اچانک سر کی چھت چلی جائے۔ میں گزشتہ نو سالوں سے اس تپتی دھوپ میں کھڑی ہوں، تم بھی کھڑی ہو جائو اور اپنے دونوں بھائیوں کیلئے اپنے ابو کیلئے چھائوں بن جائو۔ انہیں یہ دھوپ نہ لگنے دو، انہیں گرم ہوا تک نہ لگنے دینا۔ کھڑی ہوجائو اور اپنے غم کو اپنے سینے کی شمع بنالو اور یاد رکھ ، ماں باپ دنیا سے بس اوجھل ہی ہوتے ہیں وہ کہیں نہیں جاتے، ہمارے آس پاس ہی ہوتے ہیں، ہمارے اندر آسماتے ہیں۔ انہیں ہاتھ سے چھوا نہیں جاسکتا، انہیں سنا ہی جا سکتا ہے۔ انہیں دیکھا بھی جا سکتا ہے بس ان کے گلے نہیں لگا جاتا، ان کی گود میں سر نہیں رکھا جا سکتا مگر دیکھنا ان کی مسکراہٹ کی روشنی تمہارے آس پاس ہی ہے۔ تمہارے ہر راستے کو منور کرے گی، تمہاری اندھیری راتوں میں تمہارے ساتھ ہوگی۔
میری بہن، آنسو نہ بہائو، آنسوئوں میں کئی بار راستے دکھائی دینے بند ہو جاتے ہیں، صرف اپنی سسکیوں کی آواز، بقیہ آوازوں کو کان پڑنے سے روک دیتی ہے۔ تمہارے غم سے زیادہ بڑا دُکھ انکل کا ہے، اس غم کو ان کے پیروں سے لپٹنے نہ دینا، اب یہ سب تمہاری ذمہ داری ہے۔ اپنی ذمہ داری کے بوجھ سے گھبرانا نہیں، کبھی شکوہ نہ کرنا، اسے اسی احسن طور سے نبھانے کی کوشش کرنا جیسے آنٹی نے کی ہوتی۔ویسے ہی مسکراتے ہوئے تمہیں بھی اب یہ کہنا ہے کہ اس میں تو کوئی ایسی بات ہی نہیں، یہ بڑا ہی آسان ہے۔یہ کبھی آسان نہ ہوگا۔ مگر تم اپنی مشقت کا، اپنے صبر کا شکوہ نہ کرنا۔ تم اللہ سے مدد مانگنا کیونکہ وہی سب سے بڑا مدد کرنے والا ہے۔ تم اپنی امی کی فکر نہ کرنا وہ اپنے مالک کے حضور پہنچ گئیں اور وہ جو ستر مائوں سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ ان کا سب سے زیادہ خیال رکھے گا۔ اس کی محبت میں کیا کمال ہوگا، کیا خوبصورتی ہوگی کیسی کشادگی ہوگی، وہ خوش ہوں گی بہت خوش۔ کتنا پیارا دن اور اس دنیا سے چلے جانے کا کیا خوبصورت طریقہ، غم نہ کرو دُعا کرو۔ یہ دُعا تمہاری جھولی میں صبربھر دے گی اور ان کیلئے ہر اندھیرے کونے کو منور کردے گی۔ صبر کرو کیونکہ ہر صبر کا بہت اچھا اجر ہے۔فکر نہ کرو ان کیلئے تحفوں کی تیاری کرو۔ ان کیلئے صدقہ جاریہ بنو کیونکہ یہ ان کا تم پر حق ہے۔ عمر اور عثمان پر حق ہے، تم ان کیلئے بہترین اولاد ثابت ہوجانا تاکہ وہ وہاں اپنی تربیت پر فخر کر سکیں۔آنکھیں پونچھ لو، میری پیاری اور ہاتھ اُٹھائو کہ اب یہی پنچھی تمہارے پیغام ان تک لے کر جائیں گے اور مالک دوجہاں کے سامنے بھی درخواست گزار ہوں گے۔ اُٹھو اور اپنے مالک کے سامنے سجدہ ریز ہو جائو تمہارے دل کو صبر آئے گا۔

مزید پڑھیں:  بے بس حکومتیں بیچارے عوام