4 209

رات کو جیت پاتا نہیں یہ چراغ

آج اکتوبر کے مہینے کی چوبیس تاریخ ہے اور پاکستان سمیت ساری دنیا میں ترقی کے بارے میں معلومات کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس کے علاوہ آج ہتھیاروں کے خاتمے کا عالمی ہفتہ منانے کا بھی پہلا دن ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ آج ہم اقوام متحدہ کا عالمی دن بھی منارہے ہیں کہ سال1945 میں آج ہی کے دن اقوام متحدہ کا منشور عمل میں آیا تھا اور اس کی توثیق سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل ممبران سمیت اس دستاویز پر جملہ دستخط کرنے والے ممالک کی اکثریت نے کی تھی، آج کا دن اقوام متحدہ کے منظور شدہ منشور پر عمل کرنے کی تجدید کا دن ہے، اس حوالہ سے اس دن نیویارک میں عظیم الشان تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے1947ء کے دوران منظور کی جانے والی ایک قرارداد کے تسلسل میں اس دن کو منانے کا آغاز کیا تھا جو تب سے اب تک جاری ہے اور ہر سال اکتوبر کے مہینے کی 24تاریخ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے نام سے ظاہر ہے، یہ دنیا بھر کی اقوام کا متحدہ ادارہ ہے جسے دنیا بھر کے ممالک کی تائید اور حمایت حاصل ہے، اس کا مقصد جہاں بھر میں امن وسکون اور خوشحالی کا چلن عام کرنا ہے، لیکن یہ بڑی عجیب بات ہے کہ اس ادارے پر ایسی قوتوں کی اجارہ داری ہے جو اسلحہ گر بھی ہیں، اسلحہ فروش اور اسلحہ گرد بھی، یہ قوتین اسلحہ یا بندوق یا توپ وتفنگ کے زور پر دنیا میں امن وسکون اور خوشحالی کے خواب کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہیں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کے سارے کے سارے دعوے ایک بھونڈے مذاق سے زیادہ کچھ بھی نظر نہیں آتے، جس کا ثبوت مظلوم کشمیریوں کیساتھ روا رکھا جانے والا سلوک بھی ہے اور فلسطین کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے جور وجفا وظلم واستبداد کے طوفان بھی ہیں، دنیا بھر میں امن وسکون اور جملہ قوموں اور ان کے افراد کے حقوق اور ان کے تحفظات کیلئے قانون سازی کرنے والے اس ادارے نے عام لوگوں کا شعور بیدار کرنے کیلئے مختلف موضوعات پر عالمی دن منانے کی گرہ ڈالی ہوئی ہے، سو لوگ اقوام متحدہ کے ان منتخب موضوعات پر سوچنے، لکھنے، پڑھنے، بولنے، ریلیاں نکالنے، سیمینار منعقد کرنے اور دیگر تقریبات منا کر اس دن کا بھرپور استقبال کرتے ہیں اور شام ڈھلنے سے پہلے نہایت عزت واحترام سے اس دن کے سورج کو الوداع کہہ کر ٹائیں ٹائیں فش کرتے اپنے بستر پر خواب خرگوش کے مزے لینے آدھمکتے ہیں، ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ اقوام متحدہ پر اپنا قبضہ جمائے رکھنے والے ممالک اپنے آپ کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شمار کرتے ہیں کیونکہ ظاہری دھن دولت اختیار اور خوشحالی کے میدان میں اپنے آپ کو وہ کسی سے کم تر نہیں سمجھتے اور ان کے اس گھمنڈ کا نشہ اقوام متحدہ کے حروف پر حرف درحرف لانے کا باعث بن رہا ہے اور اہل قلب ونظر اس قسم کا طرفہ تماشا دیکھ کر یہ بات کرنے میں حق بجانب ہیں کہ
نظر سے حد نظر تک تمام تاریکی
یہ اہتمام ہے اک وعدہ سحر کیلئے
اقوام متحدہ کے اجارہ دار ملک جب اور جہاں چاہیں ترقی پذیر ممالک کو اپنے زیرنگیں رکھنے کا ہر وہ حربہ استعمال کرتے ہیں جس سے کمزور ناتواں اور نادار ممالک ان کی جانب سے ملنے والی امداد کے بہانے ان پر بک جاتے ہیں یا
خدا وندا تیرے یہ سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری
کے مصداق قرضوں کے بوجھ تلے دب کر کراہتے رہ جاتے ہیں، جیسا کہ عرض کیا جاچکا ہے کہ آج کا یہ دن صرف اقوام متحدہ کا عالمی دن یا اس کے منشور پر عمل کرنے کی تجدید ہی کا دن نہیں بلکہ عالمی سطح پر ترقی کی معلومات عام کرنے کا بھی عالمی دن ہے جس کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے1972ء میں دی تھی، اس کے علاوہ1978 کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والی ایک قرارداد کی روشنی میں آج کے دن سے شروع ہونے والا پورا ہفتہ ہتھیاروں کے خاتمے کا ہفتہ کے عنوان سے بھی منایا جارہا ہے، یہ سچ ہے کہ ترقی کی معلومات کے میدان میں ہم بہت آگے بڑھ چکے ہیں، ہتھیاروں کے خاتمہ کا ہفتہ منانے میں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے، مگر ہائے کہ بندوق تان کر یا بغل میں چھری رکھ کر منہ میں رام رام جپنے کا ڈرامہ کرنے سے نہ اسلحہ کی دوڑ ختم ہوسکتی ہے نہ ترقی کی معلومات پیش کرتے وقت کڑوے سچ پر جھوٹ کا ملمع کیا جاسکتا ہے، ہمارے چہار سو کتنی تاریکی ہے اور شب ہجراں کی اس تاریکی میں کیا ہورہا ہے، سب جانتے ہیں، بس کچھ دل جلے ہیں جو تاریکیوں کیخلاف اپنے حصہ کا ٹمٹماتا چراغ اس یقین کیساتھ روشن کردیتے ہیں کہ
رات کو جیت تو پاتا نہیں یہ چراغ
کم سے کم رات کا نقصان بہت کرتا ہے

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''