Revealing bribery

نرسز بھرتی کیس میں نیا موڑ، کامیاب امیدواروں سے رشوت مانگنے کا انکشاف

ویب ڈیسک(پشاور) قبائلی اضلاع کیلئے ایکسلریٹڈ امپلی منٹیشن پلان کے تحت حالیہ دنوں نرسز کی481 اسامیوں پر بھرتی سے قبل ہی کمیٹی کے بعض لوگوں نے سلیکٹ ہونیوالے امیدواروں کی فہرست لیک کردی تھی جس کے بعد ایک مخصوص موبائل نمبر سے تین درجن سے زائد کامیاب امیدواروں کو پیسے دینے کیلئے ٹیلی فونز کئے گئے امیدواروں نے اس معاملہ کی شکایت محکمہ صحت کو کردی تھی جس پر محکمہ صحت کے حکام نے بروقت ایکشن لینے کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی جس سے اعلیٰ سطح پر صوبائی حکومت کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ۔

اس سلسلے میں معاون خصوصی برائے جیل خانہ جات شفیع اللہ خان کے حلقے کے چند امیدواروں کو بھی اس موبائل نمبر سے ٹیلی فون کئے گئے جس کی انہوں نے وزیراعلیٰ اور وزیر صحت سے باقاعدہ شکایت کردی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت نے قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں کیلئے481 نرسز کو بھرتی کرنے کا اشتہار دیا جس میں 160سے زائد قبائلی امیدوار سامنے آئے لیکن سکروٹنی اور سلیکشن کمیٹیوں نے صرف 29 امیدواروں کو منتخب کیا اور باقی امیدوار بندوبستی اضلاع سے منتخب کئے گئے جس پر صوبائی اسمبلی میں بحث اور سوشل میڈیا پر صوبائی حکومت کی جگ ہنسائی کی گئی اس حوالے سے سیکرٹری قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں چھان بین کا سلسلہ جاری ہے تاہم انکوائری کمیٹی کی رپورٹ سے قبل ہی اس کیس نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ میرٹ پر پورا اترنے والے امیدواروں کی فہرست نامعلوم افراد نے لیک کردی تھی جس کے بعد اس لسٹ میں شامل امیدواروں سے پیسے مانگے گئے اور انہیں بتایا گیا کہ پیسے دینے کے بعد ہی انہیں بھرتی کیا جائے گا حالانکہ یہ تمام امیدوار انٹرویوز میں کامیاب قرار دیئے گئے تھے اور ان کے اپوائنمنٹ لیٹرز بھی تیار تھے ٹیلی فون ملنے کے بعد متعلقہ امیدواروں نے محکمہ صحت سے رابطہ کیا تو انہیں حکام نے بتایا کہ وہ انٹرویوز میں منتخب ہوئے ہیں اور انہیں کسی کو بھی پیسے دینے کی ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں:  پونچھ میں بھارتی فضائیہ کے قافلہ پر حملہ :1اہلکار ہلاک،4زخمی

ذرائع نے بتایا کہ اس موبائل نمبر سے کم از کم پچاس امیدواروں کو فون کئے گئے ہیں اور ان میں سے متعدد افراد نے محکمہ صحت کو اس بارے میں شکایت کی تھی مشرق کے نمائندے کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ فون نمبر کرک کے رہائشی کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور وہ خود ہی اس نمبر کو استعمال کر رہا ہے اس سے جب مذکورہ فون نمبر پر رابطہ کیا گیا تو اس نے موقف اختیار کیا کہ یہ فون نمبر مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے نام پر رجسٹرڈ تھا اور اس نے چند روز قبل یہ فون نمبر اپنے نام سے رجسٹرڈ کرایا ہے اس سوال پر کہ کسی اور فرد کے نام پر رجسٹرڈ فون نمبر کو کس طرح اس نے اپنے نام سے رجسٹرڈ کرایا تو اس پر وہ اپنی بات سے مکر گیا اور موقف بدلتے ہوئے کہا کہ یہ موبائل نمبر اسے ایک مولوی دوست نے دیا ہے یہ نمبر مولوی صاحب کو زمین پر پڑے ملا تھا جس نے یہ ان کے حوالے کیا کہ تم اس کو استعمال کرو تاہم چھان بین سے ان کا یہ موقف یکسر غلط ثابت ہوا کیونکہ موبائل سم کمپنی کے ساتھ یہ نمبر مذکورہ شخص کے نام سے ہی رجسٹرڈ پایا گیا ہے اس نے یہ فراڈ کس کے کہنے پر کیا؟ اور حکومت کو کیوں بدنام کیا اس بارے میں مزید چھان بین کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ نرسز کی میرٹ لسٹ ایک خفیہ دستاویز تھی کس طرح یہ لسٹ اس کے پاس پہنچی؟ اور کمیٹی میں شامل کس ممبر نے یہ فہرست اس کو فراہم کی تھی؟

مزید پڑھیں:  پشاور :ایف پی سی سی آئی کا بزنس کمیونٹی اور اداروں میں مربوط نظام قائم کرنے کا فیصلہ

مشرق کی جانب سے رابطے پر کئی امیداروں نے اس الزام کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں مذکورہ موبائل نمبر سے ٹیلی فون کیا گیا تھا معاون خصوصی برائے جیل خانہ جات شفیع اللہ خان نے بھی اس فراڈ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی بدنامی کیلئے بعض لوگوں نے پیسوں کیلئے امیدواروں کو ٹیلی فون کئے ہیں جس میں ان کے حلقہ سے تعلق رکھنے والے چند وہ نوجوان بھی شامل تھے جن کو اہلیت کی بنیاد پر میرٹ لسٹ میں منتخب کیا گیا تھا جب نوجوانوں کی طرف سے انہیں شکایت کی گئی تو انہوں نے وزیر اعلیٰ محمود خان اور وزیر صحت تیمور جھگڑا کو اس واقعے سے آگاہ کیا اور دونوں
شخصیات کویہ موبائل نمبر فراہم کیا ہے جس پر کارروائی کی جائے گی۔