وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر عوام پر پٹرول بم گراتے ہوئے فی لٹر قیمت میں مزید 30 روپے اضافہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ایک ہفتے میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوجائے گی، ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگی، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے کردی گئی ہے، قیمتوں میں اضافے کا اطلاق رات 12 بجے سے سے ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بھی ہم ڈیزل پر 54 روپے سبسڈی دے رہے ہیں، 31 مئی کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت مزید بڑھ گئی ہے، شوکت ترین اور عمران خان نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے اس پر چلنا پڑے گا، آئی ایم ایف کی شرائط ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ مزید بڑھائے جائیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانا ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ37 روپے پٹرول اور 54 روپے ڈیزل فی لٹر پر نقصان ہو رہا ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ کے کارڈ ہولڈرز کو 2000 روپے پٹرول پر سبسڈی دی جائے گی، وزیراعظم نے سستا ڈیزل اور پٹرول پروگرام شروع کیا، جن لوگوں کی آمدن 40 ہزار سے کم ہے انکو پیسے دیے جائیں گے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ چین نے 2.3 ارب ڈالر کا قرضہ 25 مارچ کو واپس لینے کا کہا تھا، چین پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر دے گا، چین نے اس قرض کو زرمبادلہ کے ذخائر میں رکھنے کے لیے کڑی شرائط لگائیں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں اپنا کردار ادا کیا، چین نے اب یہ قرضہ 2.5 فیصد سے کم کرکے 1.5 فیصد کردیا ہے، آج ہمیں لیٹر مل گیا کہ چین ہمیں پیسے دے دے گا، چین سے پیسے ہمیں چند دن میں ملیں گے، یہ پیسے آنے سے روپے کی قدر میں استحکام آئے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے 60 لاکھ لوگوں کو بیروزگار کیا، سابق وزیراعظم نے تاریخ میں دوسری دفعہ منفی گروتھ دی، اگر قیمتیں نہ بڑھاتے تو حکومت کو 120 ارب روپے کا نقصان ہوتا، ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں، ایسا نہ کریں تو کیا ملک کو دیوالیہ کر دیں؟، حکومت پاکستان میں نقصان میں ڈیزل اور پٹرول نہیں بیچ سکتی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر چینی 70، آٹا 40 روپے کلو میں ملے گا، چاول، گھی اور چینی پر سبسڈی دی جائے گی، ہمیں کچھ وقت دیجئے اگلے سال جب الیکشن ہوگا ہم جیتیں گے اور چیزیں بہتر ہونگی، جب خان صاحب روس سے واپس آئے تو کہیں پٹرول کی خریداری کا ذکر نہیں تھا، جب عمران خان جا رہے تھے دو دن پہلے خط لکھا، اس خط کا ابھی تک روس نے جواب نہیں دیا، ہمیں کوئی سستا تیل دے تو ہم کیوں نہ لیں، ہمیں گندم روس دے، یوکرین جو سستا دے گا ہم لیں گے، کوئی بھی ڈسکاؤنٹ دے ہم لینے کو تیار ہیں۔