پگڑی عزت و وقار کی علامت

پگڑی عزت و وقار کی علامت

پگڑی عزت و وقار کی علامت

نوجوان نسل ثقافتی ورثے سے دور ہونے لگی

انیلہ محمود

پگڑی ہماری ثقافت کا ایک اہم جزو ہے لیکن آج کل کی نوجوان نسل بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ اس سے دور ہوتی جا رہی ہے پگڑی دنیا بھر میں مختلف انداز سے استعمال کی جاتی ہے اور اسکی تاریخ شاید اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ خود انسانی تاریخ ۔ کبھی موسموں کی شدت سے بچنے کے لئے پگڑی کا استعمال کیا گیا ، کبھی اسے مذہب کا حصہ بنایا گیا اور کبھی عزت اور احترام کا تعین پگڑی سے کیا گیا ۔ ایشیا کے تقریباََتمام ممالک اور علاقوں کے لوگوں میں دستار باندھنے کا رواج رہا ہے ،دستار یاپگڑی کی وضع قطع میں مختلف علاقوں، مذاہب، تہذیبوں اورمختلف موسمی حالات کی وجہ سے فرق پایا جاتا ہے۔ پختون، بلوچ، سندھ اور پنجاب کے کئی اضلاع، سکھ، ہندو، جاٹ اور عربوں کی پگڑیوں کے رنگ اور سائز میں بھی واضح فرق نظرآتاہے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں میں بسنے والے اپنے اپنے علاقے کی مناسبت سے مقامی انداز کی پگڑیاں استعمال کرتے ہیں اور اسے عمامہ،منڈاسا،سرپیچ،پٹکہ ،شملہ،پاگ اور پگ بھی کہا جاتا ہے۔ ہر صوبے میں الگ الگ اضلاع میں بعض اوقات مختلف پگڑیاں استعمال ہوتی ہیں جس سے اس پگڑی کے استعمال کرنے والے کا علاقہ اسکی ذات یا پھر اسکے قبیلے کا علم ہوتا ہے۔پنجاب کی ثقافت میں پگڑی کا اہم کردار ہے ، صوفیا کرام بھی پگڑی کا استعمال کرتے تھے،مدارس میں بچوں کے سروں پہ پگڑیاں سجائی جاتی ہیں اکثر مفتیان کرام ، مولوی حضرات سروں پہ پگڑیاں پہنتے ہیں جس سے پگڑیوں کو کسی حد تک مذہبی درجہ بھی حاصل ہے ، گائوں کا چوہدری یا پھر وڈیرہ سر پہ ہمیشہ اونچے شملے والی پگ رکھتا تھا جس سے اسکے عزت و احترام کا اندازہ ہوتا تھا ،پہاڑی علاقوں اور گائوں میں بڑے بزرگ جرگوں میں بیٹھتے ہوئے اب بھی پگڑی کا استعمال کرتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج وہی اونچے شملے والی پنجابی ثقافت کی پگ یا تو شادیوں میں دولھے کے سر پہ سجتی ہے یا پھر پنجاب کے بڑے شہروں میں موجود فائیو سٹار ہوٹلوں کے باہر دروازہ کھولنے والے دربانوں کے سر پہ نظر آتی ہے ، جن لوگوں کو استعمال کرنی چاہئے تھی انہوں نے اس پگ کو نظر انداز کر دیا ہے۔پیشوری پگڑئی پگڑی کی قسم ہے جو تربن کے انداز میں ہوتی ہے یہ پشاور میں زیادہ استعمال ہوتی ہے ،اسکے علاوہ خیبر پختونخوا میں اسے پٹکہ یا شملہ بھی کہا جاتا ہے جبکہ بلوچستان میں بلوچی پاگ کہا جاتا ہے۔سکھ مذہب میں پگ کو مذہبی درجہ حاصل ہے ، وہ اپنے مخصوص انداز میں پگ باندھتے ہیں ، سکھوں میں مرد بغیر پگ کے نہیں گھوم سکتا ۔ دستار یا پگڑی محض چند گز کا کپڑا نہیں بلکہ اس کے ساتھ عزت، حیااور وقار وابستہ ہے ۔ ہمیں اپنے اس
کھوئے ہوئے ورثے کو دوبارہ سے عام کرنے کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  کالجوں کے داخلہ فیس میں کمی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، مزمل اسلم