درود شریف

درود شریف نہ پڑھنے والا خیر سے محروم ہے

حضور اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا و آخرت کی سب سے محترم و باعزت ہستی ہیں۔ اور آپ کے بعد قیامت تک آنے والے انسان آپ ہی کی امت ہیں۔ آپ کو جو عزت و شرف و فضیلت حاصل ہے وہ تمام انبیاء علیہ السلام میں کسی کو بھی حاصل نہیں اور آپ ہی کو امام الانبیاء بنایا گیا ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی طرف سے بھی درود شریف بھیجنے کا حکم ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں ، اس لیے اے ایمان والو! تم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجو۔‘‘

علماء کرام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام کسی کے سامنے لیا جائے تو کم از کم ایک مرتبہ درود پڑھنا اس شخص پر واجب ہے اور اس کی کتنی فضیلت ہے۔
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے: ’’قیامت کے روز میرے ساتھ رہنے کا مستحق سب سے زیادہ وہ شخص ہو گا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجے گا۔‘‘ (ترمذی)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل ہو جائے، بھلا اس سے زیادہ خوش قسمتی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا :’’جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے، ملائکہ اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ)

فرشتے اللہ کی مخلوق میں سے سب سے نیک اور پاک باز مخلوق ہیں اور اگر وہ کسی کیلئے رحمت و بخشش کی دعا کریں تو یقیناً اس شخص کے حق میں قبول ہو گی۔
ایک اور حدیث مبارکہ ہے کہ ’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس مرتبہ درود بھیجتے ہیں۔‘‘ (ابن ماجہ)

فرشتوں کی دعائیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب قیامت میں حاصل ہو جانا کیا کم بڑی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اس شخص پر دس رحمتیں ایک درود شریف کے بدلے میں بھیجتا ہے اور اللہ کی رحمت حاصل ہو جائے تو یہ بڑے شرف کی بات ہے۔
لیکن ان تمام فضائل و مناقب کے بعد بھی اگر کوئی شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر وقت نہ سہی اس وقت بھی درود نہ پڑھے جب آپؐ کا نام نامی لیا جائے تو اس کی کیا حیثیت ہو گی؟

چنانچہ رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بخیل‘‘ ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘ (ترمذی)
درود شریف پڑھنا باعث فضلیت و رحمت ہے۔ جو شخص دن میںکم از کم تین سو مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے وہ شخص کثرت سے درود پڑھنے والوں میں شمار ہوتا ہے۔
درود شریف کی سنت درود ابراہیمی پڑھنے سے بھی ادا ہو جاتی ہے اور اگر مختصراً صرف صلی اللہ علیہ وسلم پڑھے تو بھی درود ادا ہو جائے گا۔

لہٰذا درود شریف پڑھنے میں بخل سے کام نہ لیا جائے بلکہ جتنا ہو سکے درود پڑھیں ۔یہ ہم پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حق ہے ، جو کہ شافع محشر بھی ہیں اور رحمۃ للعالمین بھی۔ ساقی کوثر بھی ہیں اور اپنی امت کو میدانِ محشر میں نہ بھولنے والے بھی۔ جس وقت ہر ایک ’’نفسی، نفسی‘‘ پکارتا ہو گا اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم ’’امتی، امتی‘‘ پکارتے ہوں گے۔
تو ایسے کریم و رحیم محبوب پر ہم سب درود شریف کیوں نہ پڑھیں۔