مقروض کا قرض کی ادائیگی

مقروض کا قرض کی ادائیگی سے پہلے حج پر جانا

سوال: جس شخص پر لوگوں کے قرضے ہوں کیا وہ حج کرسکتا ہے؟

جواب: جس شخص کے ذمہ کسی کا قرض ہو اور اس کی کوئی ایسی جائیداد وغیرہ بھی نہ ہو جس کو فروخت کرکے قرض ادا کیا جاسکے تو اس کو قرض خواہ کی اجازت کے بغیر حج کرنا جائز نہیں۔ ایسے ہی جس کے پاس اتنا مال ہو جس سے قرضے ادا ہوسکتے ہیں لیکن قرضوں کی ادائیگی کے بعد کچھ بھی نہیں بچتا یا حج کے اخراجات سے کم بچتا ہے اور وہ قرضے ایسے ہوں جن کو فی الحال ادا کرنا بھی ضروری ہو تو اس کے لئے حج پر جانا جائز نہیں ‘ قرضے ادا کرنا ضروری ہے‘ البتہ اگر ان کی ادائیگی میں کچھ عرصہ کی مہلت دی گئی ہو تو حج پر جانا جائز ہے لیکن پھر بھی بہتر یہی ہے کہ نہ جائے اور قرضے ادا کرے۔ لیکن تجارتی قرضے جو عادۃً ہمیشہ جاری رہتے ہیں وہ اس میں داخل نہیں‘ ایسے قرضوں کی وجہ سے حج کو مؤخر نہیں کیاجائے گا۔