حصول قرض کی مساعی

بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ملک کو معاشی صورتحال سے نکالنے کے ضمن میں غیر معمولی طور پر متحرک ہیں اور وہ مسلسل مختلف ممالک کی قیادت سے آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول میں مدد دینے کے لئے رابطہ کر رہے ہیں ۔ تازہ رابطہ سعودی عرب سے کیا گیا ہے جس میں ان کو مثبت جواب ملنے کے ساتھ ساتھ بعض مزید یقین دہانیاں بھی کرادی گئی ہیں عسکری قیادت حکومت کو معاشی صورتحال میں آگے بڑھ کر جو معاونت کر رہی ہے اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے قومی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کی خاطر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے قرض کی جلد فراہمی میں تعاون کیلئے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ٹیلی فون پر رابطہ اپنی غیرمعمولی نوعیت کا رابطہ بھی کر چکے ہیں سکیورٹی ذرائع نے بھی آرمی چیف اور امریکی نائب وزیر خارجہ سے رابطہ کی تصدیق کی ہے۔ امر واقع یہ ہے کہ معیشت کی بحالی کے آغاز کا معاملہ آئی ایم ایف کے پیکیج کی فراہمی سے جڑا ہوا ہے کیونکہ اس کے بعد ہی دیگر مالیاتی اداروں اور دوست ملکوں سے مالی تعاون مل سکتا ہے ۔آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ نہایت کڑی شرائط پر سابقہ حکومت نے کیا تھا لیکن ان شرائط کو پورا کرنے کے بجائے ان کے برخلاف اقدامات کیے جس کی وجہ سے پیش رفت میں تعطل واقع ہوا۔ موجودہ اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنی سیاسی مقبولیت داو پر لگاکر ان شرائط کی تکمیل کیلئے بجلی گیس پٹرول کی قیمتوں اور مختلف النوع ٹیکسوں کی شرحوں میںہوشربا اضافوں کی شکل میں مسلسل سخت معاشی فیصلے کیے۔ ان کے نتیجے میں مہنگائی جو پہلے ہی عوام کی کمر توڑے دے رہی تھی بالکل ہی ناقابل برداشت ہوگئی ہے لیکن آئی ایم ایف کے پیکیج کا اجرا منظوری کے اعلان کے باوجود اب تک تشنہ تکمیل ہے۔یہ وہ حالات ہیں جن کے باعث آرمی چیف نے امریکی نائب وزیر خارجہ سے رابطہ کیا۔ بلاشبہ معمول کی صورت حال میں اس نوعیت کے معاملات سیاسی حکومتیں ہی طے کرتی ہیں لیکن غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات ناگزیر ہوجاتے ہیں۔قوم و ملک سے محبت کاتقاضا ہے کہ قوم کی کشتی کو منجدھار سے نکالنے کی خاطر سیاسی رہنما بھی ذاتی اغراض اور وقتی و گروہی مفادات کو پس پشت ڈال کر اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرکے ملک میں سیاسی استحکام کو یقینی بنائیں کیونکہ معیشت کی بحالی میں اصل رکاوٹ سیاسی عدم استحکام ہی ہے۔اس کشمکش کا جس قدر جلد اختتام ہو گا ملک کے حق میں اتنا ہی بہتر ہو گا۔
شدید بارشوں اور سیلاب کی وارننگ
ابھی سیلاب اور شدید بارشوں کی تباہ کاریاں جاری تھیں اور وزیر اعظم ملک بھر میں سیلاب زدگان سے ذاتی طور پر ملنے اور حالات کا جائزہ لینے کی مہم میں مصروف ہیں کہ ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی مزید وارننگ جاری کر دی گئی آٹھ سے بارہ اگست تک خیبر پختونخوا میں خاص طور پر شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے ۔وزیر اعظم نے حال ہی میں خیبر پختونخوا کے سیلاب کے متاثر علاقوں کا دورہ کیا لیکن اس موقع پر بھی سیاسی اختلافات او رکشیدگی غالب رہی جبکہ سیلاب زدگان کی مرکزی اور صوبائی حکومت کی جانب سے مل کر ڈھارس بندھانے کی صوبے کے حکمرانوں نے زحمت نہیں کی حالانکہ یہ کوئی سیاسی موقع نہ تھا بلکہ سیلاب زدگان کے مسائل اور وسائل کے حوالے سے وزیر اعظم سے بات چیت اور حصول اعانت کا اہم موقع تھا جسے ضائع کیاگیا اب جبکہ ایک مرتبہ پھر صوبے میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے تو اس کا تقاضا ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں حکام اور متعلقہ امدادی ادارے الرٹ رہیں تاکہ خدانخواستہ کسی بڑی مشکل کے وقت متاثریں کی بروقت مدد کی جا سکے اس ضمن میں اب تک اختیار کردہ طریقہ اور امدادی کام متاثر کن نہیں رہے جس میں تیزی لانے اور روابط کومستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک مرتبہ پھر ناکامی کا منہ نہ دیکھنا پڑے۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''