بھارتی کہہ مکرنیاں

سب سے پہلے مختصرسی گفتگو ہو جائے شنگھائی تعاون تنظیم کے بارے میں قارئین کوتنظیم کے حالیہ اجلا س کی جو ازبکستان کے شہر سمرقند میں منعقد ہوا روداد ذرائع ابلا غ سے حاصل ہو چکی ہیں جس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں تاہم یہ ایک بڑی خبر ہے کہ ایران کو اس تنظیم کا مستقل رکن بنالیا گیا ہے ، ایران انقلاب کے بعد سے امریکی چیر ہ دستی کا شکار چلاآرہا ہے اس کے باوجو د وہ اپنے ایرا ن ایٹمی طاقت نہ ہو تے ہوئے بھی امریکا کے سامنے سینہ تانے ہوئے ہے اور تب سے ایک لمحہ کے لیے ایر ان نے امریکا میں اپنے لیے لابی کی کوئی کا وش نہیں کی کہ ایر ان امریکا تعلقات میں خوشگواری قائم ہو پائے جبکہ بڑے بڑے ملک بلکہ اب تو سیاسی شخصیا ت بھی لابی پر مجبور ہیں ، انقلاب کے وقت ایر ان جس پالیسی پر کھڑا تھا آج بھی اسی پر ڈٹا ہوا ہے ۔ایر ان کی شمولیت سے تنظیم کے مستقل ارکان کی تعداد نو ہو گئی ہے ، اس کے علا وہ مصر،سعودی عرب اور قطر کو بھی تعاون تنظیم میں شرکت روابط (ڈائیلا گ پارٹنرز)کا درجہ دیدیا گیا ہے ،شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقل ارکان میں چین ، بھارت ،روس ، پاکستان ، قازقستان ، تاجکستان ، کرغزستان ، ازبکستان اور ایران شامل ہیں ، اجلا س میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف بھی دیگر ارکان ممالک کے سربراہا ن کے ساتھ شریک ہوئے ، اجلاس متعلق جو ویڈیو اور تصاویر و خبریں آئی ہیں اس سے اندازہ ہو تا ہے کہ پاکستان کی شرکت سو د مند رہی کئی سربراہا ن مملکت سے وزیراعظم شہباز شریف کو بے تکلفی کے ساتھ بات چیت کر تے ہوئے پایا گیا ، جس کی سب سے بڑی سود مندی یہ رہی کہ نواز شریف ، اور شہباز شریف دونو ں بھائیوں نے جلا وطنی کے ایّام میں دوہی کا م کیے ایک یہ کہ سر کو بالوں سے ڈھانپ دیا دوسرے یہ کئی ممالک کی زبان سیکھی ان میں چائنا ، ترکی ،روسی ، عربی ،جر منی وغیر ہ وغیر ہ شامل ہیں ، یہ تو ظاہر ہے کہ جب دو ہم زبان مل جاتے ہیں توتکلف مٹ جا تاہے اورکھل کھلا کر بیٹھک سج جا تی ہے ، عمر ان خان نے چین کے دورے کے لیے کافی سعی خاص طورپر چینی انجینئروں پر حملے کے واقعے کے بعد مگر مایوسی رہی جبکہ شہباز شریف کو چین کی باقاعدہ دعوت دے دی گئی ہے وہ غالباًنومبر کا جانے ارادہ بھی رکھتے ہیں اسی طرح چین کے صدر بھی جلد پاکستان کا دورہ کر یں گے علاوہ ازیں روس نے بھی شہباز شریف کو مدعو کیا ہے اورپاکستان کے وزیراعظم نے اس دعوت کو قبول کرلیا ہے ، بھارت سب سے پہلے کشمیر کا مسئلہ خود لے کر اقوام متحد ہ گیا جہاں اس نے سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر میںریفرنڈم کو قبول کیا مگر آج تک اس سے مکر اپن کررہا ہے اور کشمیر کی آئینی حیثیت تک تبدیل کر کے وہا ں کشمیر عوام کے ساتھ مکرامکرب کر رہاہے ، اور تو اور آج یعنی 17ستمبر کا دن ہندوستان میں (یا د رہے کہ ہندوستان سے ہمیشہ بھارت ، پاکستان ، بنگلہ دیش مراد ہے )سقوط حیدر آبا د کا دن ہے ، بھارت کو 15اگست 1947میں آزادی ملی اور اس نے پہلے سے منصوبہ بندی کے ساتھ 17ستمبر 1948میں حید ر آباد دکن پر فوج کشی کر کے قبضہ جما لیا، حید ر آباد ، دکن ایک عظیم ریاست تھی جس کو سلطنت آصفیہ کے نام سے شناخت رکھتی ہے اس کا قیام میر قمر الدین علی خاں صدیقی بہادر آصف جاہ اوّل نے 1724عمل میں لائے تھے ، آج اس کی عظمت کو بھارت چوہتر سال پہلے چا ٹ گیا ، یہ ایک ترقی یا فتہ ریا ست تھی اس کا اپنا سکہ تھا جو اردو محارہ کا حصہ بھی ہے ریاستی سکے کو ” ھن یا ہن کہا جاتا تھا اب بھی محارةًکہا جا تا ہے کہ کیا تمہارے یہا ں ہن بر س رہا ہے ، اس سانحہ کے بارے میں پنڈت سندر لا ل کمیشن قائم کیا گیا جس میںپچاس ہزار مسلمانو ں کے قتل کی تفصیلا ت پیش کی گئیں جو درست نہیں کیو ںکہ دکن کے مختلف علا قوں میںایک اندازے کے مطا بق دوتا ڈھائی لاکھ مسلما ن شہید کئے گئے ، اسی ظلم وبربریت پر دکن کی آزادی کے نام پر جشن منایا جارہا ہے جیساکہ بعض مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کو تو آزادی 15کو ملی ہے ہر سال اس کا جشن بھی منایا جاتا ہے اب حیدر آباد کی تباہی بربادی کا جشن اس کی آزادی کے ڈھونگ سے رچایاجا رہا ہے ، حید رآباد ریا ست میںجو کچھ ہو ا وہ پولیس ایکشن نہ تھا بلکہ فوجی ایکشن تھا جس میں ان کے ساتھ جن سنگھی شامل تھے جو آج آر ایس ایس کے روپ میں ہیں اور اس مشن کو ”آپریشن پولو ”کا نا م دیا تھا ، حیدرآبا د وہ مسلما ن ریا ست تھی جہا ں ریلو ے کا اپنا نظام تھا ، ہوائی اڈہ ، خانہ دارالضرب ، یونی ورسٹی ، تحقیقی ادارے ، ذخائر آب ،کوئلے کی کانیں ، شکر فیکٹریز ، کالجوں اور مدرسوںکا جا ل بچھا ہو ا تھا ،ریا ست کے والئی نظام دکن کہلاتے تھے میر عثما ن آخری فرمان روا تھے ، وہ ہرضرورت مندوںکی حاجت بھی پوری کرتے تھے حتیٰ کہ مسلمان حکمر انو ںکو بھی نو از تے تھے ، جب سعودی عرب تیل کی دولت سے محروم تھا تب نظام دکن نے ان کو ایک قیمتی موٹر کا ر تحفہ میں دی تھی کیوںکہ سعودی بادشاہ کے پاس موٹرکا ر نہیںتھی انھوں نے پاکستان کی بھی مدد کی ،جب آنجہا نی ملکہ الزبتھ کی شادی ہوئی تو انھوں نے انتہائی قیمتی ہیر وں کا ہا ر ان کو تحفہ میں دیا ، بھارت کا اصل مسلئہ یہ ہے کہ اس کے حکمر ان یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہندو ہی بھارتی ہیں ، باقی سب اقلیت ہیں جن کے کوئی حقوق نہیں حالانکہ بھارتی نیتاؤں کو یہ یاد رکھناچاہیے کہ بھارتی مسلمان اقلیت نہیںہیں بلکہ وہ بھارت کی دوسری بڑی اکثریت ہیں ، یہ بات بھارتی مسلمانو ںکو بھی یا د رہنا چاہیے ۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ