مطلب سعدی دیگر است

یو ں تو خبریں ڈھیر ساری ہیں مگر گزشتہ جمعہ کی طر ح خوش کن نہیں ہیں پہلی خبر ایک دکھ بھرے سانحہ کی ہے کہ پاکستان کے ایک معروف صحافی ارشد شریف کے سر میں گولی لگی جس سے وہ جان بحق ہوگئے دوسری خبر چار ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی ہے تیسری خبر وفاقی وزیر قانون کے مستعفی ہو نے کی ہے تو برطانیہ میںنئے وزیر اعظم کے چناؤاور اس کے اثرات کے بارے میں ہے ، گویا ایسی ڈھیرساری خبریں ہیں تاہم اہل پاکستان کے لیے معروف صحافی ارشد شریف کی موت کی خبر بڑے دکھ کی بات ہے ، ارشد شریف پاکستان میں جب تک رہے وہ پی ٹی آئی باالخصوص عمر ان خان کے گن گاتے رہے طرفداری ان کا حق تھا تاہم یکایک وہ وطن چھوڑ کر دبئی چلے گئے کہ ان کے لیے ملک میں قیا م گُھٹتا جا رہا ہے ، اب گزشتہ روز ایک خبر ملی کہ کینیا کے دارالحکو مت نیروبی میں ان پر فائرنگ کی گئی جس سے وہ جا ن بحق ہوگئے ، اس اطلاع کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے ہمدرد میڈیا سیل نے واقع کی تفصیلا ت کا انتظار کیے بغیر ان کے ساتھ ہو نے والے سانحہ کا رخ سیاست کی طرف موڑنے کی سعی بد شروع کر دی ، جو افسوس نا ک ہے ، ارشد شریف دبئی گئے تھے ، ان پر قاتلا نہ حملہ کینیا میںہو ا ، بعض حلقوں کی جانب سے یہ بھی استفسار کیا جا رہا ہے کہ وہ کینیا کیو ں گئے تھے ، اس سے پہلے یہ خبر بھی آئی تھی کہ مرحوم لند ن بھی تشریف لے گئے تھے ، لندن جا نا کوئی اچھنبے کی بات نہیں پاکستانی اکثر لندن و امریکا جا تے رہتے ہیں ، گاڑی پر فائر نگ کے بارے میں میڈیا سیل نے یہ بھی استفسار کیا کہ فائرنگ کرنے والو ں کو کچھ شک وشبہات تھا بھی تو اصول یہ ہے کہ پولیس پہلے گاڑی کے ٹائر وں کو نشانہ بنا تی ہے ، تاکہ گاڑی کو فرار ہو نے سے روکاجا سکے ، بعد ازاں تصدیق ہوئی کہ گاڑی پر نو عدد گولیا ںلگیں ، اور ٹائر پر بھی گولیا ںلگیں ،جب ٹائر پر گولیا ںلگیں تو پھر گاڑی میںسوار افراد کو گرفتار بھی کیا جا سکتا تھا ، کینیا کوئی ایسا ملک نہیںوہ ایک عام سے ملک ہے اور مختلف مافیا کا گڑھ بھی ہے خاص طورپر کوکین کی منشیا ت ما فیا کا بڑا گڑھ ہے ،ْ اس کے علا وہ قدرتی خوب صورت مناظر سے اٹا پڑا ہے ،ابتدائی اطلاع کے مطا بق ان کے ساتھ گاڑی میں ان کے بھائی خرم بھی سوار تھے جو شدید زخمی ہوئے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان صحت کا ملہ عطا کرے کیوںکہ وہ عینی شاہد ہیں جن سے اصل صورت حال کا علم ہو جائے گا ، لیکن ارشد شریف کے اہل خانہ کی طرف سے ان کے بھائی کا ذکر نہیںکیا گیا ہے ، بہر جو بھی صورت حال ہو ، وہ جلد سامنے آجائے گی ، ایک خبر یہ بھی ہے کہ گاڑی میں ارشد شریف کے علا وہ دو افراد اوربھی ہم سفر تھے ،بہر حال یہ واقع بے حد افسو س نا ک ہے ، اس کی تفتیش کے بارے میں کوئی کو تاہی نہیں برتی جا سکتی ، اب تک حکومتی اقدامات سے اندازہ ہو رہا ہے کہ حکومت اس معاملے میںسنجید ہ ہے لیکن اس سانحہ کو جس انداز میں ایک پارٹی کے ہمدردوں یا رفیقوں نے اچھالنے کی کوشش کی وہ قابل مذمت ہے ، کیوںکہ واقع کو متنا زعہ بنانا انصاف کی راہ میں حائل ہو نے کے مترادف ہے ، کسی کے سانحہ پر اپنی سیا ست چمکا نا گھٹیا ترین فعل ہے پاکستان کے عوام کو اس سانحہ پر ارشد شریف جیسے ایک با صلا حیت صحافی کے قتل پر بے حد رنج والم ہے ، اور پورا پاکستان سوگوار ہے ، یہ درست ہے کہ ارشد شریف کے نظریا ت یا رائے سے ہر کسی کو اتفاق نہیں ہو سکتا جو فطرتی عمل ہے مگر ان کی صلا حیتوںکو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، وزیراعظم شہبازشریف نے کینیاکے صدر ولیم روٹوسے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کر کے انھیں بتایاکہ پوری پاکستانی قوم کو اس سانحہ پر تشویش ہے چنانچہ سانحہ کی پوری طرح تفتیش و تحقیق کی جائے جس پر کینیا کے صدر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد اور پوری طرح تفتیش کر ائی جا ئے گی ، اب بات ہوجائے برطانیہ میںنئے وزیر اعظم رشی سوانگ کی وہ بھارتی نژاد برطانوی ہیں ، مستعفی ہو نے والی وزیر اعظم لز ٹرس کے وہ سپورٹ تھے ، ان کا ماہر معیشت دان میںشما ر ہو تا ہے ، بھارت لز ٹرس کے انتخاب کے وقت بھی خوش ہواتھا کیو ں کہ وہ بھی بھارت سے کوئی نہ کوئی نا تا رکھتی تھیں ، اب تو رشی آگئے ہیں ، اس وقت برطانوی پارلیمنٹ میںبھارت کی لابی مضبوط ہے ، چنانچہ بھارت کو رشی کے انتخاب میں فائد ہ ہی فائدہ نظر آرہا ہے ، پاکستان کامعاملہ ایسے معاملات میںکھٹا ہی کھٹا رہا ہے ، جس کی بنیا دی وجہ سیا ست کے بل بوتے پر اقتدار کی کھینچاتانی ، سیا سی الزام تراشی ، جھوٹے سیاسی مقدمات کی بھر ما ر ، اداروںکا غیر آئینی کر دار ، اورملکی وسائل پر ہا تھ صاف کر نے کی دوڑشامل ہے ، چنا نچہ خارجی تعلقات میں بہتری کی صلا حیت سے کوئی غرض نہیں رکھتے ، ابھی ارشد شریف مرحوم کے سانحہ کو ہی لے لیا جا ئے کہ ایک مخصوص سیا سی سوچ کے حامل عناصر کی جا نب سے جس انداز میں بے پر کی اڑانے کی سعی بد کی جا رہی ہے ان کو یہ احساس تک نہیں کہ پاکستا ن کو چند گھنٹے ہی فیٹف سے نکلے گزرے ہیں اپنی سیا سی دکا ن کے لیے جو تاثر گھڑا جارہا ہے اس سے پاکستان پھر ایک مرتبہ فیٹف کے ہتھے چڑھ سکتا ہے کہ پاکستان کی حکومت کو بھی مبینہ طور پر دہشت گر د سمجھا جا کر کوئی اقدام ہوسکتا ہے بھارت توویسے ہی پاکستان کے خلا ف ادھار کھائے بیٹھا اس تاک میں رہتا ہے کہ کب وہ چُکتا کرے ، ایک اور اہم خبر ہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی زیرصدارت جوڈیشنل کمیشن نے جسٹس شاہد وحید ، جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس حسن اظہر رضوی کے بطور جج سپریم کورٹ تعیناتی کے لیے منظور کرلیے جبکہ جسٹس شفیع صدیقی کا نام اتفاق رائے نہ ہونے پر مئوخر کر دیا گیا ، کمیشن نے تقرریو ںکی سفارشات حتمی منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوادیں ، جسٹس اطہر من اللہ کی بحیثیت سپریم کو رٹ جج کی تقرری پر جو ڈیشنل کمیشن کے تما م ارکان کا اتفاق رائے ہوا ، جبکہ باقی زیر غور نامو ں پر پورا اتفاق رائے نہ پایا گیا چنا نچہ پانچ چار کے فرق سے کمیشن نے باقی تین ججز کی تقرری کی منظوری دید ی ،اس کے ساتھ گرما گرم خبر یہ ملی کہ وفاقی وزیر نذیر تارڑ نے ذاتی وجو ہا ت کی پر استعفیٰ دیدیا ، ایسا ہی بتایا ہے ، ذاتی وجو ہا ت کا کوئی ذکر نہیں کیا ، مستعفی ہو نے قبل وہ جو ڈیشنل کمیشن کے اجلا س میںشریک ہوئے ، اس کی کا رروائی میں پوری طر ح حصہ بھی لیا بعد ازاں استعفیٰ دیا ، اس بارے میں اصل بات تو نذیر تارڑ ہی بتا سکتے ہیںلیکن انھوں نے ارشاد فرما دیا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات کی بناء پر وزارت چھو ڑ رہے ہیں تو کسی کے ذاتی معاملا ت کا کھوج لگانا مناسب نہیںہے ، نذیر تارڑ آئینی امو ر اور قانون پر پوری طرح دسترس رکھتے ہیں ان کی صلاحیتوںبھر پو ر ہیں ، موجو دہ حکومت کے دور میں جو اور کئی معاملا ت اٹکے ہوئے ہیں اب یہ بھی اٹک گیا ہے کہ نیاوزیر قانون کون ہو گا ، اٹارنی جنرل اشتراو صاف بھی بیما ر چل رہے ہیں اور اس بیما ری میں انھو ں نے بھی بھاری بوجھ اٹھایاہو اہے ۔

مزید پڑھیں:  ہے مکرر لب ساتھی پہ صلا میرے بعد