مشرقیات

آج کل میں لانگ مارچ کی بساط سمیٹ دی جائے گی،کھلی کھلی بات یہ ہے کہ جلد الیکشن ملنے کی توقع ہے نہ ہی کوئی دوسرا مطالبہ پورا کیا جائے گا ،پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہو یا حکومت وقت دونوں میں سے بہرحال کوئی پاگل نہیں کہ دس دن کے اندر اندر چین وعرب کے ترانے گانے کے بعد کپتان کے مطالبے پر ڈھیر ہوتے ہوئے معاشی بحالی کے تمام خوابوں سے دستبردار ہو جائیں۔جب کپتان کے ہاتھ کچھ آنا نہیں ہے تو سوال یہ ہے کہ یہ لانگ مارچ میںآخر دل کی بھڑاس کیوں نکالی جا رہی ہے تواس کا جواب سوائے اس کے کیا ہے کہ کپتان اپنے مداحوں کو ہر حال میں اگلے سال چھ مہینے تک اپنے شجر سے پیوستہ رکھنے کے لیے سر تو ڑ کوشش کر رہے ہیں۔اس لیے ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگلے سال بھر کے لیے کپتا ن خود چین سے بیٹھیں گے نہ حکومت کو آرام کا وقفہ دیں گے اس کا حل بھی سوچا ہے یا رلوگوں نے کچھ؟پھر سوال پید اہوا ہے تو جواب بھی ہے اس کا لیکن ہمیں ڈر لگتا ہے کہ کپتان کے مداح ہم سے ناراض نہ ہو جائیں،بہرحا ل اشاروں سے کام چلا لیتے ہیں۔جو خبرد ار ہیں دیوار سے کان لگائے سن گن لینے پر متعین ان کے بقول لانگ مارچ کا گرد وغبار بیٹھتے ہی میز پر دھر ی ہتھوڑی اٹھائی جاسکتی ہے،کوئی ایک نہیں بقول رانا صاحب کے کپتان پر دودرجن سے زائد مقدمات ہیں۔مہینے کے تیس دن بھی عدالتیں کھلی ہوں تو روزانہ پیشیاں بھگتنے کی مشقت میں کپتان کو ڈال کر سرکار اپنے سر کا بوجھ عدالتوں کے سر رکھ سکتی ہے ،ان میں کسی ایک کیس میں بھی کپتان کی ضمانت ختم ہو گئی تو انہیں بندی خانے میںڈالنے کا انتظام بھی کیا جاسکتا ہے بقو ل ایک خبردار کے کپتان الیکشن مانگ تو رہے ہیں تاہم شاید ہی وہ اگلا الیکشن لڑ سکیں۔تو کیا بنے گا کپتان اور ان کی جماعت کا؟یہ تیسرا سوال ہے بقول فیصل وائوڈا کے ایک نہیں تین تین امیدوار کپتان کی وراثت کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے ہیں تاہم وائوڈا بھول گئے کہ سارے قافلے سے کپتان کو نکال دیا جائے تو پیچھے جتنی سواریاں بچتی ہیں وہ ایک تانگے میں آسکتی ہیں ایسے میں کپتان کی وراثت کا فائدہ۔تو اب چوتھا سوال بھی سامنے آگیا ہے کہ ایک مقبول جماعت کو دیوار سے لگا کر ختم کرنے کی منہ زور خواہش میں اداروں سے کام لیا جائے گاسیا سی مقابلہ کسی کے بھی بس کا نہیں تو بدقسمتی سے ایسا ہی لگ رہا ہے۔بقول بعض خبرداروں کے ،سرکار نے صاف صاف بڑی سرکار کو کہہ دیا ہے” اپنا کیا دھرا خود ہی درست کرو”اس سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے۔غم روزگار کی دور کرنے کی شرط پر سنا ہے بڑی سرکار نے بھی کپتان اور ان کے ہم نوائوں کی ذمہداری لے لی ہے خدا خیر کرے۔

مزید پڑھیں:  ہے مکرر لب ساتھی پہ صلا میرے بعد