کون بنے گا سپہ سالار؟

پی ٹی آئی کے چئیر مین عمر ان خان کی یہ خوبی ہے کہ وہ جس معاملے سے کھیلنا چاہتے ہیں ایک تو اس کو سیاست میں گھسیٹ لاتے ہیں دوسرے اس کو مسئلہ بنا دیتے ہیں اس سب کے لیے وہ کا فی پہلے سے سیاسی طور پر ماحول پیدا کردیتے ہیں ، فوج کے سپہ سالا ر کی تقرری کولے لیا جائے تو انھو ں کافی پہلے سے ڈونڈی پیٹنا شروع کر رکھی ہے حالانکہ یہ تقرری اپنی جگہ اہمیت کی حامل ضرور ہو تی ہے لیکن متنا زعہ نہیں ہوتی کیو ں کہ اس تقرری کا طریقہ کا ر واضح طور پر آئین میں درج ہے ، جس طر ح عبوری حکومت کے قیام کے سلسلہ میں وزیر اعظم کے تقرری کاآئینی طریقہ لکھا ہو ا ہے ، آئین کے مطا بق عبوری حکومت کے وزیر اعظم کی تقرری کا آئینی طریقہ ہے کہ وزیر اعظم اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلا ف کے اتفاق رائے سے عبوری دور کے لیے وزیر اعظم مقرر کیا جا ئے گا اسی طر ح چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا بھی آئینی طریقہ ہے ، جہا ںتک سپہ سالا ر پاکستان کا معاملہ ہے تو اس کی تقرری کا بھی طریقہ کا ر آئین میں یہ ہے کہ وزیر اعظم نئے سپہ سالا ر کی تقرری کر ے گا اس میں کسی سے مشاورت شروط ہے اگر آئینی طریقہ کا ر سے ہٹ کر کوئی مطالبات کرتا ہے تو گویا وہ آئینی کی خلا ف وزری کا مرتکب ہواچاہتاہے ۔عمر ان خان کی تحریک کیا ہے اس کے ڈھیر سارے پہلو ہیں ، ہر روزایک نیاپہلو قوم کے سامنے لے آتے ہیں ، سپہ سالار کی تقرری کو انھو ں نے اپنے لانگ ما رچ کا حصہ بنا یا تھا ابھی انھو ں نے فرمایاکہ کوئی بھی سپہ سالار لگے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ، یہ بات انھو ں نے بہت اچھی کہی ، تاہم انھو ں نے اس بارے میںتحریک چلا چلا کر عوام میں نئے آرمی چیف کی تقرری میںدلچسپی ضرور پیدا کردی ، عمر ان خان کی طرف سے بڑی شدت کے ساتھ نئے آرمی چیف کی تقرری کے لیے جو مطالبہ کیا جا رہا تھا اس بارے میں جو تبصرے ہو رہے تھے اس میںپہلے نمبر پر کہا جا رہا تھا کہ عمر ان خان اپنی مر ضی کا آرمی چیف لگا ناچاہتے ہیں ، پہلی بات تو یہ ہے کہ عمر ان خان کی اب صرف سیا سی میدان کے کھلا ڑی ہیں ، سپہ سالار کا سیا ست سے کوئی ناتانہیں پھر وہ اس عہد ے پر کیو ں سیا ست کر رہے ہیںاس میں بھی نو بال کھیل رہے ہیں ، اپنی مر ضی کا آرمی چیف کیو ںلگانا چاہتے ہیں ان سوالو ںکا جواب انھوں نے نہیں دیا ، وہ شاید پاکستان کی تاریخ سے بھی ناواقف ہیں ایو ب خان کو خواجہ نا ظم الدین نے سپہ سالا ر لگایا تھا ، پھر خواجہ ناظم الدین مرحوم کو کیا دن دیکھنا پڑے ، کیا ایو ب خان نے جنرل یحییٰ خان کو اپنی مر ضی سے نہیںلگایا تھا کہ ایوب خان کو آئین کی خلا ف ورزی کرنا پڑی کہ صدارت کا عہد ہ چھوڑتے وقت انھیں قومی اسمبلی کے اسپیکر کواقتدار منتقل کر نے کی بجائے اقتدار جنرل یحییٰ کے حوالہ کرنا پڑا ، اور تو اور بھٹو مر حوم نے پانچ چھ جنرلز کوعبور کرکے جنرل ضیا الحق کے ہا تھ میں کما ن نہیںدی تھی پھر کیا ہوا وہ بھی تاریخ کی کتابوںمیں درج ہے ، جنرل کیا نی ، جنرل راحیل شریف اور جنرل باوجوہ کی تقرری بھی سابق وزیر اعظم کے دور میں ہوئی ، یہ سبھی مر ضی کے تھے ، ان ادوار میںایک صفحہ کیا ہوا اس کا ذکر تو عمر ان خان خود بلند وبالا الفاظ میں کرتے رہے ہیں ایک پیچ پر ہونے کا تو اتنا آموختہ کیا گیا کہ پاکستان کے بچے بچے کی زبان پر چڑھ گیا ، بہر حال آئین کے اختیا ر کے ساتھ کھیلنا ملک کے عدم استحکا م کا سبب بن سکتا ہے ، اس سے پرہیز ہی ہو نا چاہیے ، وزیر اعظم ہی فیصلہ کر یں گے ، اور کہا جا رہا ہے کہ فیصلہ وزیر اعظم نے سو چ لیا ہے ، یعنی تقرری اب زیا دہ فاصلے پر کیو ں کہ اس کی کرنیں پھوٹتی نظر آنے لگی ہیں ہیں گزشتہ روز اسلا م آبا دمیں جا پان کے سفارت خانہ میں ان کے قومی دن منا نے کے سلسلہ میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں مختلف ممالک کے سفارت کا ر وں کے علا وہ شخصیا ت نے بھی شرکت کی ان میں پاکستان کے دواعلیٰ فوجی آفیسر ، دو وفاقی وزراء اور سیا سی شخصیات بھی شامل تھیں ، یہا ں یہ خاص بات محسو س کی گئی کہ جوپاکستانی فوجی شخصیت شریک ہو ئی ان کاپروٹوکول چیف آف آرمی اسٹاف کے عین مطابق تھا ، جس نے یہ کرن پھیلا دی کہ پاکستان کے مستقبل کا آرمی چیف مو صوف ہی ہو ں گے ، وہ شخصیت تھی جنرل آصف منیر ، ان کے علا وہ جو دوسری فوجی شخصیت تھی ان کو دیکھ بھی گما ن پیدا ہوا کہ مستقبل کے چیف آف جوائنٹ چیفس آف کمیٹی کے چیئر مین کا ستارہ لگائے ہو ں گے ، اس امر کوتسلیم کرنا پڑے گاکہ عمران خان سیاسی کا میا بی کے لیے دیگر محور کے پھیرے تو لگا ہی رہے ہیں گو برملا نہیں ہیںمگر نشاندہی یہ ہورہی ہے کہ ان کا محور سیا ست اکبر رو ز بہ روز محور اصغر ہو تا جا رہا ہے ، یہ توکمال یہ کرتے ہیں کہ ہر کھیل میںڈنڈی تو نہیں ما رتے البتہ ہا تھ ما ر جا تے ہیں قوم کو سندیسہ دیا لا نگ ما رچ کا اور لگے قریہ قریہ ، امصار امصار جلسے جلوس ، کیا یہ کوئی نئی طر ز کا لا نگ ما رچ (طولانی کوچ ) ہے کہ چند کلو میٹر پر جلوس لا کر جلسہ کیااور پھر اللہ خیر گھروںکو لوٹ گئے ،اگلے روز پھر یہ کھیل سجا دیا ، سجا نے کو تو وفاقی داخلہ بھی جیل سجانے اور مرچی بارک سجا نے کی تڑی دے رہے ہیں ، وہ افسوس نا ک ہے کیو ں کہ ان کے اس ارادے سے محسو س ہوتاہے کہ وہ انتقام کے لیے ادھار کھائے بیٹھے ہیںان کو تو قانو ن کی باہیں تھامناچاہیں ، ویسے بھی مستقبل حال پیش گو کہہ رہا ہے کہ عمر انی سیا ست کا محور گہن اعظم ہو نے کو ہے اس کاادعا اس بنیا د پر ہے کہ ایف آئی اے نے برطانیہ سے ممنوع فارن فنڈنگ کے سلسلے میں برطانیہ سے تفصیلات طلب کرلی ہیں کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ جن اکاؤ ئنٹس سے ہوئی ہیں اور ان اکاؤئنٹس کو چلا نے والو ں کی تفصیلا ت فراہم کی جائیں یہ کہا جارہاہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں مبتلا عارف نقوی کو اس وقت برطانوی جیل میں پڑے ہوئے ہیں ان کو پوچھ تاچھ کے لیے پاکستا ن کے حوالے کیا جائے ۔اگر ایساہوگیا توکیا ہو گا ؟ ۔ ایک اور انکشاف ہوا ہے کہ جوابھی پوری طرح تصدیق بھی چاہتا ہے کہ بیرونی دوروں میںملنے والے تحائف کا توشہ خانہ میں اندارج کر انا ہو تا ہے ، سابق وزیر اعظم کے ساتھ جانے والے وزراء نے بیرون ملک ملنے والے تحائف کا اندراج تو کرایاہے مگر صاحب کی طر ف سے یہ خانہ خالی رہا ہے جس پر ایف آئی یہ بھی سوچ رہی ہے کہ جب وزراء کو تحائف ملے ہیں تو صاحب کا ہا تھ بھی خالی نہیں رکھاہو گا ، اگر رکھا گیا ہے تو کیوں بہرحال یہ معاملہ ہنو ز سوچ تک محدو د ہے ، آگے کیا صفحہ کھلتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔

مزید پڑھیں:  گیس چوری اور محکمے کی بے خبری