مشرقیات

ہارون رشید بادشاہ تھا اور بہت بڑا بادشاہ اتنے بڑے بادشاہ دنیا میں بہت کم ہوئے ہیں اس کے دور میں اسلامی مملکت نے بڑی ترقی کی ۔ اس وقت دنیا میں دو بہت بڑے علمی مرکز تھے ایک قرطبہ جو سپین کی اسلامی مملکت میں تھا دوسرا بغداد جو ہارون رشید کا پائے تحت تھا بغداد کی شان و شوکت بہت بڑی ہوئی تھی ہارون رشیداللہ سے ڈرنے والا اور فرائض کی پابندی کرنے والا حکمران تھا۔
مورخین نے لکھا ہے کہ اس نے اپنے دور خلافت میں نو حج کئے اور جب بھی حج پر گیا اپنے ساتھ کم سے کم ایک سو عالموں اور دانشوروں کو لے گیا وہ جاتے تو ان کے ساتھ ان کے بیوی بچے بھی ہوتے کسی سال جہاد کی وجہ سے حج پر نہ جا سکتا تو اپنے قافلے کے بدلے میں تین سو اللہ کے بندوں کو حج پر بھیجا۔
ابن مالک سے اسے بڑی عقیدت تھی انہیں خاص طور پر بلا کر ان سے وعظ سنتا دل کا بڑا نرم تھا وعظ کے دوران میں اکثر اس پر رقت طاری ہوجاتی اور بے اختیار آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے کبھی کبھی تو ایسا بھی ہوتا کہ خوف الٰہی سے روتے روتے بے ہوش ہو جاتا ابن سماک اللہ کے وہ نیک بندے تھے جو ذرالگی لپٹی نہ رکھتے ہارون رشید کو بے جھجک حق بات بتاتے اور بے محابا اس کی غلطیوں پر ٹوکتے یہ کام ہر عالم کے بس کا نہیں۔
ایک مرتبہ ہارون رشید اپنے درباریوں کے ساتھ لئے بیٹھا تھا نہ جانے کیا کیا باتیں ہو رہی تھیں ان ہی باتوں کے دوران ہارون رشید کو پیاس لگی تو شاہی ملازموں میں سے کسی کو اس نے اشارہ کیا کہ پانی لا دے اشارے کی دیر تھی کہ شاہی ملازم ایک پیالے میں سرپوش ڈھانک کر پانی لے آیا اس وقت دربار میں ابن سماک بھی بیٹھے تھے شاہی ملازم نے ہارون رشید کو پانی کا پیالہ پیش کیا ہارون رشید نے پیالہ ہاتھ میں اٹھا کر منہ سے لگاناچاہا تھا کہ ہارون رشید نے سنا ابن سماک کچھ اشارہ کر رہے ہیں اس لئے پیالہ منہ سے ہٹایا اور پوچھا۔۔ کیا بات ہے ؟ ابن سماک نے کہا ۔۔ تمہیں پیاس لگی ہے؟ ہارون رشید نے جواب دیا ۔۔ جی ہاں وہ بولے ۔۔ پیاس سخت ہے ؟ ہارون رشید نے جواب دیا۔۔۔ جی بہت سخت ابن سماک نے فرمایا۔۔ اس شدت کی پیاس میں تمہیں پانی نہ ملے تو تمہارا کیا حال ہو گا؟ ہارون رشید نے کہا۔۔۔ بہت برا حال ہو گا اس پر ابن سماک نے پوچھا کہ اگر پانی تم سے ایسے موقع پر روک لیا جائے تو تم کس قیمت پر خریدنے تیار ہوجائو گے وہ بولا۔۔۔ اگر بالکل مجبور ہوجائوں تو ایک پیالہ پوری سلطنت دے کر لے لوں گا ابن سماک نے کہا ۔۔۔ اچھا بسم اللہ کرکے پانی پیو جب ہارون رشید پانی پی چکا تو ابن سماک نے کہا۔۔ ہارون رشید فرض کرو کہ یہ پانی تمہارے جسم میں رک جائے مطلب یہ تھا کہ پیشاب بند ہو جائے تو ایسی صورت میں پیشاب لانے کے لئے تم کیا خرچ کر سکو گے ؟ ہارون رشید نے کہا ۔۔۔ اگر حالت بری ہوجائے تو تمام سلطنت دے دونگا ابن سماک نے فرمایا۔۔ ہارون رشید ایک بات یاد رکھو جس سلطنت کی قیمت ایک پیالہ پانی سے بھی کم ہو وہ اس قابل نہیں کہ اس کے لئے ایک خون کا قطرہ بھی ناحق بہایا جائے۔
ابن سماک کی یہ بات سن کر بے اختیار ہارون رشید کی آنکھ سے آنسو ٹوٹ پڑے۔

مزید پڑھیں:  گیس چوری اور محکمے کی بے خبری