معتوب پولیس

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی طرف سے شہدا پولیس کی وردی کو گالی دینے پر پنجاب پولیس نے شدید افسوسناک قرار دیا ہے۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق وزیرآباد کا واقعہ افسوسناک ہے، جاں بحق اور زخمی ہونے والے تمام افراد سے ہمدردی ہے جبکہ اس سانحے پر سیاسی جماعت کی طرف سے الزامات کی نوعیت اور اُن کی حساسیت کے پیش نظر مقامی پولیس کی طرف سے انتہائی احتیاط ناقابل فہم نہیں، حساس قومی اور سیاسی تنازعات سے جڑے مقدمات میں احتیاط بھی کوئی نئی بات نہیں۔ماضی قریب میں مختلف سیاسی اور قومی رہنمائوں کے خلاف قومی اداروں اور مذہبی جذبات کی توہین جیسے الزامات کی درخواستوں پر بھی ایسی ہی احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا، اِن سیاسی رہنمائوں میں شاہ محمود قریشی کی پارٹی کے رہنما بھی شامل ہیں۔ پولیس سیاسی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت سے توقع ہے کہ ایک سیاسی رہنما کی طرف سے پولیس کی وردی کی توہین کا نوٹس لیا جائے گا۔وزیر آبادپنجاب میں تحریک انصاف کے کنٹینر پرفائرنگ کے واقعے کی ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر درتاخیر اور مقدمہ کے اندراج سے انکار پر پولیس سربراہ کا نام لے کر ہراساں کرنے کی بجائے اگر عدالت سے رجوع کرکے قانونی طور پر رہنمائی و ہدایت لی جاتی تو یہ نوبت نہ آتی بہرحال اب عدالت کی ہدایت پر مقدمہ درج ہونے سے کم از کم یہ تنازعہ تو ختم ہوگا البتہ ایف آئی آر میں کیا درج ہو گا یہ ایک الگ موضوع ہے جس پر تنازعہ باقی رہنے کا امکان ہے تو یہ بہتر ہوگا اس ساری کشمکش میں اس معاملہ قانوی طور پر بھی مشکوک اور کمزور ہوتا جارہا ہے پنجاب میں کشمکش کے باعث چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب خدمات جاری رکھنے سے معذرت کر چکے ہیں ملکی معاملات اور وفاق صوبوں کے تعلقات میں خرابی اور بیورو کریسی کوکام کرنے میں مشکلات جیسے معاملات سے پورا نظام متاثر ہو رہا ہے اس طرح کی محاذ آرائی کا انجام کبھی بھی اچھا نہیں نکل سکتا بیورو کریسی اور پولیس سیاسی چپقلش میں جس مشکل کا شکار ہے بالاخر خدمات کی انجام دہی سے معذرت کی نوبت آگئی ہے پولیس بھی اس حد تک دبائو کا شکار ہے کہ گورنر ہائوس کا صدر دروازہ جلانے والوں کے خلاف کارروائی سے بھی احتراز برتنے کی غلطی کر چکی ہے ایک سیاسی رہنما کی جانب سے پولیس کی وردی پر لعنت جیسے الفاظ ناقابل برداشت ہیں جس پر پولیس میں رد عمل او کسی ناخوشگوار واقعے کا بھی خطرہ ہے پولیس حکومت کی ماتحت اور محافظ ادارہ ہے اسے سیاست میں گھسیٹنے سے پولیس کا وقار مجروح ہوگا۔ اور فورس میں بددلی پھیلے گی یہ نوبت نہ آنے دی جاتی تو بہتر ہوتا اب جبکہ کشیدگی بڑھ چکی ہے تو اس میں کمی لانے اور ختم کرنے کی سعی ہونی چاہئے۔
نرسوں کے مسائل حل کرنے کی ضرورت
لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں احتجاج کے بعد نرسزکے ساتھ انتقامی کارروائیوں پر صوبہ بھر کی نرسز نے ایمرجنسی کے علاوہ باقی تمام شعبوں میں مکمل ہڑتال کااعلان کیا ہے۔ نرسز ایسوسی ایشن کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں نرسز نے اپنے مطالبات کے حق میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا اور تین روز تک دھرنا دیا جس پر ہسپتال انتظامیہ نے مطالبات کے حل کے لئے پیش رفت کی بجائے انتقامی کارروائیاں کیں، اس لئے صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں تعینات نرسنگ سٹاف کی جانب سے ایل آر ایچ کی نرسز کے ساتھ یکجہتی کے لئے9 نومبر کو احتجاج کیا جائے گا، اس احتجاج میں تمام نرسز شریک ہوں گی اور ہسپتال میں ایمرجنسی کے علاوہ باقی تمام سروسز سے بائیکاٹ کیاجائے گا، دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نرسز کے مطالبات کے لئے مذاکرات کئے لیکن نرسز نے مذاکراتی سفارشات پر عمل نہیں کیالیڈی ریڈنگ ہسپتال میں نرسز اور انتظامیہ کی چپقلش اور انتظامیہ کا نرسز پر سکیورٹی گارڈ کے ذریعے دبائو ڈالنے کاحربہ ناقابل قبول فعل ہے۔ جس کے خلاف نرسز کی جانب سے ایمرجنسی کے علاوہ باقی تمام شعبوں میں ہڑتال کی دھمکی دی گئی ہے جس پرعملدرآمد کی صورت میں نہ صرف لیڈی ریڈنگ ہی میں آنے والے مریضوں کو ہی مشکلات کا سامنا ہوگا بلکہ احتجاج کادائرہ پورے صوبے تک پھیل جائے تو صوبہ بھرمیں علاج معالجے کی سہولتیں معطل ہوسکتی ہیں جس کا حکومت اور محکمہ صحت کو نوٹس لینا چاہئے ایل آر ایچ انتظامیہ کی جانب سے کہا تو جارہا ہے کہ انہوں نے مذاکرات کی کوشش کی جولاحاصل رہی لیکن عملی طور پر ہسپتال کے اندر نرسز کے اجتماع کوجس طرح مرد سکیورٹی گارڈز کے ذریعے دھکیلنے کی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں اس سے کسی طور اس امر کا اطمینان نہیں ہوتا کہ انتظامیہ مذاکرات اور مفاہمت کے ذریعے نرسز کے مطالبات کا کوئی درمیانی حل تلاش کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔ بہتر ہو گا کہ احتجاج کو صوبہ بھرمیں پھیلنے سے روکنے کے لئے ایل آر ایچ کی انتظامیہ مفاہمانہ طرز عمل اختیار کرے جبکہ نرسنگ سٹاف کو بھی ایسے مطالبات سے احتراز کرنا چاہئے جوانتظامیہ کے لئے ممکن نہ ہوں درجہ بدرجہ مطالبات کی منظوری اور حل کا راستہ اختیار کرکے صورتحال سے نکلا جائے۔
رہزنی کے بڑھتے واقعات
گلبرگ کے مکینوں کی جانب سے سٹریٹ کرائمز میں اضافے کا اعلیٰ حکام کو فوری طور پر نوٹس لینا چاہئے ۔ امر واقع یہ ہے کہ صوبائی درالحکومت میں سٹریٹ کرائمز میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور پولیس راہزنوں کے سامنے بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے رہزنی کی وارداتوں میں کمی لانے کے لئے مضافات سے شہر آنے اور جانے والے مشکوک افراد پر نظر رکھنے اور بلاوجہ گھومنے پھرنے والے افراد سے پوچھ گچھ کے ساتھ ناکہ بندیوں کی تعداد میں اضافہ اور علاقہ پولیس کوفعال اور گشت پرمامور رکھنے کی ضرورت ہے ۔ رہزنی کی وارداتوں میں اضافہ پر علاقہ ایس ایچ او کو ذمہ دار قرار دے کر ادارہ جاتی کارروائی کی جانی چاہئے تاکہ کچھ توتدارک ہو۔

مزید پڑھیں:  شہر کے بڑے ہسپتالوں میں ڈسپلن کا فقدان