مشرقیات

بس کریں بھائی آپ نے92اور موجودہ ورلڈ کپ میں اتنی مماثلتیںڈھونڈ لیں کہ بقول بعض لوگوں کے انہیں بابرا عظم وزیراعظم نظر آنے لگے ہیں یہ سطور لکھتے وقت فائنل میچ جاری تھا ہمیں نہیں پتا کون جیتے گا اور کون ہارے گا ایسے ہی مماثلتیں ڈھونڈنے والوں کو بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ پچاس اوورز کا میچ نہیں بیس اوورز کی گیم ہے جس میں پانسہ پلٹنے کے لیے صرف ایک کھلاڑی یا ایک اوور ہی کافی ہوتا ہے۔آپ نے دیکھ ہی لیا ہوگا کہ آنکھ چھپکتے ہی کئی میچوں کا نتیجہ الٹا ثابت ہوا ہے۔بات ہو رہی تھی مماثلتوں کی اور جب سے پاکستان سیمی فائنل میںپہنچا تھا یار لوگوں نے اتنی مماثلتیں ڈھونڈ نکالیں کہ ہم بھی اپنی صلاحیتوں کی بجائے اتفاقی واقعات کی دعا مانگنے لگے ہیں۔ہمارے ایک دوست ہیں کام وام کچھ نہیں کرتے ،دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں اٹھتے ہی جان پہچان کے لوگوں کی دکانوں حجروں میں جم کر بیٹھ جاتے ہیں جہاں آنے والے گاہکوں یا مہمانوں کی آئو بھگت میں سے انہیں بھی مفت کی مل جاتی ہے شام کو سیر ہوکر گھر آتے ہیں گھروالے انہیں ہڈ حرام یا مفت کی روٹیاں توڑنے کا طعنہ تک نہیں دے سکتے ہم نے انہیں کئی بار کہا کوئی کام کرو،تو جواب ملا جب کا م کیے بغیر مل رہی ہے تو جان کو ہلکان کرنے کی ضرورت کیا ہے۔تو جناب آپ فائنل جیت جائیں یا ہار جائیں دونوں صورتوں میں یا د رہے کہ آپ کے کھلاڑیوں نے اس بڑے مقابلے کے لیے وہ محنت ہی نہیں کی جو کرنی چاہیے تھی اس کے باوجود آپ فائنل میں جا پہنچے اور اگر قسمت سے جیت بھی گئے تو اس میں آپ جناب کی صلاحیتوں کا کم اور اپ سیٹ شکستوں کا زیادہ ہاتھ تھا۔ہم یہ نہیں کہتے کہ ہماری ٹیم صلاحیتوں سے عاری ہے تاہم یہ بات ضرور ہے کہ محنت اور لگن سے کھیل کا مظاہرہ ہم اس ورلڈ کپ میں نہیں کر سکے تھے اسی وجہ سے یار لوگوں نے سیمی فائنل میں پہنچتے ہیں92کے ورلڈ کپ اور موجودہ ورلڈکپ میں اتنی مماثلتیں ڈھونڈ نکالیں۔بہرحال یہ مماثلتیں چاہے جتنی حقیقی ہوں ایک بات یا د رکھنے کی ہے کہ اللہ کی مہربانی ہمیشہ ان لوگوں پر ہوتی ہے جو محنت پر یقین رکھتے ہیں آپ کی گاڑی دعائوں کے سہارے دوڑ رہی ہے تو دعا سے کس کو انکار مگر ہونا یہ چاہئے کہ محنت کے ساتھ ساتھ دعا۔۔۔بغیر محنت کے کسان کی فصل اچھی نہیں ہوتی نہ کوئی میٹھا پھل ملتا ہے امید ہے یہ قوم بھی اس بات کو ازبر کر لے گی کہ محنت کرنی ہے اور اپنی محنت کا پھل کھانا ہے بغیر محنت کے اتفاق واقعات کے سبب اہم کامیابیاںمل جائیںتو مماثلتیں ڈھونڈنے کی بجائے یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ کا فضل تھا اب اس کا شکر بنتا ہے اور شکر اسی طرح ادا کیا جاسکتا ہے کہ آئندہ محنت کرنی ہے۔

مزید پڑھیں:  ہے مکرر لب ساتھی پہ صلا میرے بعد