روس سے تیل کی خریداری کا مژدہ

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جلد روس سے تیل کی خریداری ممکن ہوجائے گی روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر بات چیت میں امریکی حکام سے کہا گیاکہ آپ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتے کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت بھی روس سے تیل کی خریداری کررہاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ انڈیا کے ساتھ جو روس کی شرائط ہیں ان ہی شرائط یا اس جیسی قریب قریب شرائط پر روس کے ساتھ تیل کی خریداری کی جائے، اس ضمن میں آئندہ کچھ ماہ میںحکومت اہم قدم اٹھائے گی۔امریکہ سے تعلقات بلکہ ان کی رضا مندی کے لئے پاکستانی حکومتوں اور قائدین ملک کاکافی سے زیادہ نقصان کر چکے ہیں سابق وزیر اعظم عمران خان امریکا کے حوالے سے جوموقف رکھتے ہیں قظع نظر اس کے کہ وہ اس پرقائم نہیں رہ سکے مگر ان کا موقف ملکی مفاد اور عوامی امنگوں کاعین متقاضی ہے اس ضمن میں دیگر امور کو ایک طرف رکھتے ہوئے کم از کم امریکا سے تعلقات کی نوعیت کی تبدیلی اور برابری کی بنیاد پرتعلقات استوار کرنے اور ملکی مفادات کا پاس رکھنے کی پالیسی اختیار کرنے اور اس پر عملدرآمد کرنے میںمتفقہ قومی موقف اختیار کرنا من حیث المجموع پارلیمان حکومت اور سیاسی قائدین کی ذمہ داری ہے امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات کے لئے ملکی طور پر ہم آہنگی ضروری ہے اور ایک مسقل پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس پرحکومتی تبدیلی کے اثرات نہ پڑیںجہاں تک روس سے تیل کی خریداری کا سوال ہے یہ ہو یا پھر اشیاء کے بدلے اشیاء کی تجارت ہر وہ فیصلہ بلاخوف کرنے کی ضرورت ہے جوملک و قوم کے مفاد میں ہو وزیرخزانہ اسحق ڈار کے بیان سے تو اس امر کا تاثرملتا ہے گویا انہوں نے روس سے تیل کی خریداری کی این اوسی لی ہو جو ملکی وقار کے مطابق عمل نہیں بہرحال ایک طاقتور ملک کی حیثیت سے امریکا سے تعلقات کی اپنی اہمیت ضرور ہے لیکن اس حد تک نہیں کہ ہمیں اپنے ملکی مفاد کے تقاضوں کے فیصلے بھی کرتے وقت ان کی منشاء کا خیال رکھنا پڑے۔
مراکز صحت کی بندش
ہیلتھ کیئرکمیشن خیبر پختونخوا کی جاری کردہ سہ ماہی رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں 4752 مراکز صحت کے معائنے کے دوران ناقص انتظامات کی وجہ سے 483 مراکز صحت کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ 161مراکز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں سامنے آنے والی صورتحال سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ صوبے میں صحت سے متعلق معاملات نہ صرف تسلی بخش نہیں بلکہ اگر یہ کہاجا ئے تو غلط نہ ہو گا کہ سرے سے صوبے کے ایک بڑی آبادی صحت کی سہولیات سے محروم چلی آرہی ہے اور بد قسمتی سے یہ آبادی ان علاقوں کی ہے جہاں پرعوام کو علاج کی سہولتیںدیگر ذرائع سے بھی میسر نہیں اور وہ سرکاری مراکز صحت جانے پر مجبور ہیں۔اب ہیلتھ کمیشن کی جانب سے ناقص انتظامات کے تحت ان کو بھی سیل کر دیاگیا ہے بہرحال ہیلتھ کیئر کمیشن کی سنجیدہ کارکردگی پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے جوقابل اطمینان ہے اس عمل کو جاری رکھا جانا چاہئے۔ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کو خود سرکاری سطح پر بعض مراکز صحت کے عملے کی جانب سے ناکام بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اورعوام چند عاقبت نااندیش سرکاری اہلکاروں کے غلط رویئے کی وجہ سے صحت مراکز سے استفادے میں ناکام ہو رہے ہیں ‘ اس حوالے سے سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔
گیس شیڈول کی خلاف ورزی کیوں؟
سوئی سدرن گیس کمپنی نے صنعتوں کو 15 نومبر سے اگلے 3 ماہ کے لئے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح گھریلو صارفین ہیں، فیصلہ گیس لوڈ مینجمنٹ کے تحت کیا گیا ہے۔دریں اثناء سوئی نادرن کمپنی ابھی تک صرف کھانے پکانے کے اوقات میں ہی گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کا اعلان کرنے کے باوجود اس پرعملدرآمد میں ناکام ہے جس کے باعث بعض علاقوں جیسے حیات آباد کے مکینوں کو تو دن رات گیس کی سہولت میسر رہتی ہے اور دن رات گیزرچلتے رہتے ہیں جبکہ شہر کے دیگر صارفین کو کھانے پکانے کو گیس نہیں ملتی جو صارفین کی حق تلفی ہے گیس کے استعمال میں کفایت اور کمی لانے کے لئے مقررہ اوقات کی پابندی لازمی ہونی چاہئے تاکہ صنعتی صارفین اور سی این جی کو بھی ممکن ہوسکے تو گیس مل سکے بہرحال گھریلوصارفین کو گیس کی منصفانہ فراہمی میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئیاور گیس شیڈول کی سختی سے پابندی ہونی چاہئے اور صارفین میں امتیاز نہیں ہونا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  چھوٹے کام ، بڑا اثر!