ریلیف کی گنجائش ہوگی۔۔۔؟

مسلم لیگ( ن) کے قائد میاں نواز شریف نے وطن واپسی سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بجلی کی قیمتیں اور پٹرول سستا کرنے کی ہدایات دی ہیں۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ عوام کو بجلی300یونٹ تک فری دی جائے اور پٹرول کم از کم190روپے فی لیٹر تک دیا جائے۔عوام کو ریلیف دینے کا قدم مبارک بھی ہو گا اور مہنگائی کے مارے عوام اس کے لئے تڑپ بھی رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ملکی معیشت اور خزانہ اس کی متحمل ہو سکتی ہے کیا حکومت کے پاس اتنی گنجائش نکل آئی ہے کہ وہ اس قابل ہو گئی ہے کہ وہ عوام پر بوجھ کم کر سکے اگر ایسا ہے تو یقینا اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی اس ریلیف کو کسی سیاسی شخصیت کی واپسی سے جوڑنے کا انتظار کیا جائے بلکہ ایسا کرنا ملکی و حکومتی وسائل کا تعصبانہ اور ناجائز استعمال ہوگا۔حکومت اگر عوام کوریلیف دے سکتی ہے تو اس سے عوام میں ان کے حوالے سے مثبت تاثرات کا پیدا ہونا فطری امر ہو گا اس وقت قرضوں کی سود سمیت قسط کی واپسی کے لئے زرمبادلہ دستیاب نہیں بیروں ملک سے ترسیلات زرمیں چودہ فیصد کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے حکومت سونا اور ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے غیر معمولی طور پر متحرک اقدامات اختیار کر رہی ہے ایسے میں عوام کو ریلیف کی تیاریاں کسی بڑی خوشخبری سے کم نہیں قبل ازیں تحریک انصاف کی حکومت نے بھی کچھ اس طرح کے اقدامات کے ساتھ رخصت ہوئی تھی جسے ٹائم بم اور تارپیڈو کے نام سے اس لئے یاد کیا گیا تھا کہ مصنوعی طور پر بلا گنجائش ریلیف دینے سے ملکی معیشت مزید ڈگمگا گئی تھی اور اس وقتی ریلف کو عوام ہی سے بھروایا گیا اگر موجودہ حکومت اس طرح کے کسی عاجلانہ قدم کی سوچ رکھتی ہے تو یہ ملک اور عوام دونوں سے دشمنی کے مترادف ہو گا حکومت اس طرح کے اقدام سے قبل اپنے اس ریلیف کے حوالے سے آزاد رائے رکھنے والے ماہرین معیشت کو اعتماد میں لے اور وہ عوام کو یقین دلائیں کہ حکومتی اقدام مصنوعی اور وقتی نہیں تبھی اسے عوام کو ریلیف سمجھا جائے گا بصورت دیگر سیاسی قدم سے زیادہ اس کی حقیقت کچھ نہ ہوگی اور ملک و قوم خواہ مخواہ نئی آزمائش سے دوچار ہو گی جس سے گریز بہتر ہوگا۔
پلاسٹک بیگز کا خاتمہ کب
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے تمام سرکاری دفاتر میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی پلاسٹک بیگز استعمال نہ کرنے کی ہدایت از خود اس امر کا اعتراف ہے کہ پابندی پر عملدرآمد اپنی جگہ پلاسٹک بیگز کی تیاری کی بھی روک تھام نہیں ہو سکی ہے ۔صوبائی حکومت کی جانب سے پلاسٹک بیگز کی تیاری اور فروخت پر پابندی اور اقدامات دراقدامات کا قبل ازیں بڑا چرچا رہا ہے جس کے تحت دو تین بار پابندی کے عمل میں توسیع متبادل روزگار اختیار کرنے کے مواقع کے بھی اعلان ہوتے رہے مگر عملی طور پر اس ضمن میں ہنوز کسی ایسی کاررائی کاحوالہ نہیں دیا جا سکتا جسے حکومتی اداروں نے اختیار کیا ہو بہرحال سرکاری اداروں ہی کی سطح پر ہی اگر حکومت اس کی مکمل پابندی کرا سکے تو غنیمت ہو گی ماحولیاتی تباہی سے دوچار ہونے سے خود کو بچانے کا تقاضا تویہ ہو گا کہ پلاسٹک بیگز کی تیاری و استعمال پر نہ صرف مکمل پابندی عائد کی جائے بلکہ اس پر سو فیصد عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔
جعلی ادویات سازوں کے خلاف کارروائی
ڈرگ کنٹرول ٹیم کی جانب سے خال خال ہی کسی کارروائی کی اطلاع ملتی ہے تازہ اطلاعات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے ایک سروس سٹیشن پر جعلی ادویات بنانے والے یونٹ کو سیل کرتے ہوئے ادویات کی ایک بڑی مقدار کو تحویل میںلے لیا گیا ملزمان کی گرفتاری کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے لیکن اس حوالے سے تفصیلات کا علم نہ ہو سکا گرفتاریوں کی نوعیت دیکھ کر ہی اندازہ لگایا جا سکے گا کہ خانہ پری کی گئی ہے یا پھر حقیقی ملزمان کی گرفتاری کی گئی ہے اور اس سلسلے میں سراغ لگایا گیا ہے اس صورت میں ہی یہ سنجیدہ امر سمجھاجائے گا۔جعلی ادویات کی تیاری اور ان کو مارکیٹ میں پھیلانے سے لے کر فروخت تک کا عمل ایک مربوط و منظم نیٹ ورک ہی کا کام ہو سکتا ہے اس کے بغیر یہ ممکن نہیں اب جبکہ ابتدائی کارروائی ہوئی ہے تو توقع کی جانی چاہئے کہ صوبہ بھر میں اس طرح کی مہم اور جعلی ادویات کی برآمدگی کا عمل بھی شروع ہو گا اور عوام کی جان اور صحت سے کھیلنے والوں کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  شہر کے بڑے ہسپتالوں میں ڈسپلن کا فقدان