اشیائے خورونوش

اشیائے خورونوش کے نرخوںپرکنٹرول صوبائی ذمہ داری ہے

ویب ڈیسک :خیبر پختونخوا میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ اور ذخیرہ اندوزی پر کنٹرول کی ذمہ داری وفاق پر ڈال کر صوبائی محکموں نے خود کو مبرا کردیا ہے اٹھارویں ترمیم کے بعد مختلف قوانین کے ذریعے اشیائے خورونوش اور روزمرہ استعمال کی چیزوں وغیرہ سے متعلق اختیارات صوبائی حکومتوں کو منتقل ہوئے ہیں اس سلسلے میںپنجاب حکومت نے41اشیاء جبکہ خیبر پختونخوا میں اٹھارویں ترمیم کے تحت منظور شدہ قانون میں32چیزوں کا کنٹرول صوبائی اداروں کو دیاگیاہے لیکن اس کے باوجود بازاروں اور تجارتی مراکز پر یکساں نرخوں پر چیزیں دستیاب نہیں ہیں یہ دونوں قوانین پی ٹی آئی کے دور میں منظور کرائے گئے
ہیںدی پنجاب پری ونشن آف ہورڈنگ ایکٹ2020 کے تحت چائے ،سفید شکر،دودھ، پاؤڈر دودھ،شیر خوار بچوں کے لئے دودھ کا کھانا، خوردنی تیل، ہائیڈروجنیٹڈ یا دوسری صورت میں، ہوا والا پانی، پھلوں کے جوس اور اسکواش ،نمک ،آلو،پیاز،ہر قسم کی دالیں، ہر قسم کی مچھلیاں،گائے کا گوشت مٹن، انڈے، گڑ،مصالحے اور سبزیاں،سرخ مرچ ،ادویات اور ادویات ،مٹی کا تیل ،کوئلہ ،ہر قسم کی کیمیائی کھاد،پولٹری فوڈ،بیج ، کپاس کے بیج ہر قسم کے اون، ناقص یا خام، کاسٹک سوڈا اور آٹا وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں پر کنٹرول پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ خیبرپختونخوا کورونا پری ونشن آف ہورڈنگ ایکٹ2020کے تحت چائے ، مصالحے، مصالحہ جات اور سبزیاں، چینی ، سرخ مرچ، دودھ، ادویات اور ادویات، پاؤڈر دودھ ، ،مٹی کا تیل،بچوں کے لئے دودھ اور کھانا ،چاول ،خوردنی تیل، ہائیڈروجنیٹڈ یادوسری صورت میںگندم، آٹا ہر قسم کا،ہوا والا پانی، پھلوں کا رس اورسکواش،ہر قسم کی کیمیائی کھاد،نمک ،مرغی کا کھانا،آلو ، سرجیکل دستانے ،پیاز،چہرے کے ماسک، دالیں،ہر قسم کے ماسک اور دیگر ذاتی حفاظتی آلات، ہر قسم کی مچھلیاں ،سینی ٹائزر،بیف ،سطح کی صفائی کی مصنوعات، مٹن ،کیڑے مارادویات،انڈے،ماچس کی تیلیاں،گڑ ،آئسوپروپل الکحل وغیرہ خیبر پختونخوا کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں تاہم مذکورہ تمام چیزوں کی قیمتوں پر کسی قسم کا کنٹرول نہیں ہے اور اس کیلئے وفاقی حکومت پر ذمہ داری ڈالی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:  گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ناگزیر وجوہات کی بناء پر ملتوی