ایک تباہ کن سال کااختتام،2022پاکستانی معیشت،اداروںکیلئے بھاری ثابت ہوا

ویب ڈیسک :ملک میں گذشتہ سال 2022ء معیشت ، سیاست، موسم،کاروباراور امن وامان کی مجموعی صورتحال،معاشرقی اقدار،ریاستی اداروں کے تقدس،ماحولیات،فصلوں کے حوالے سے انتہائی سخت اور مشکلات سے بھر پور رہا۔ سال کے آغازمیں ملک میںپی ٹی آئی کی حکومت تھی اورعمران خان وزیراعظم تھے، سال کے اختتام پر پی ڈی ایم کی حکومت ہے اور شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے منصب پر براجمان ہیں۔حکومت کی یہ تبدیلی تو ایک آئینی عمل کے ذریعے ہوئے لیکن اس کے نتیجے میں سڑکوں ،ایوان ،عدالتوں ،سوشل میڈیا،نیشنل میڈیاپر جوہنگامہ اورپولرائزیشن ہوئی وہ ملکی سیاست اورجمہوریت کے ساتھ ساتھ معاشرتی اقدار اورملکی وقار کیلئے انتہائی ناخوشگوار ثابت ہوئی، موسمی لحاظ سے بھی یہ سال پاکستانیوں کیلئے خوشگوار ثابت نہیں ہوا اور تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب جولائی اور اگست کے مہینوں میں ریکارڈ کیاگیا جس سے ملک کے مختلف حصوں میں ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے اور سندھ اور جنوبی پنجاب میں اب بھی کئی علاقوں میں سیلاب کا پانی 6مہینے کے بعد بھی نکالا نہیں جاسکا، اس سیلاب نے فصلوں کو تباہ اور گھروں کو منہدم کردیا ہے
جو تاحال بحال نہیں ہوسکے۔ سال بھر جاری ہیجان اورہنگامہ آرائی کے دوران ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا اور مہنگائی بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگئی کھیلوں کے حوالے سے بھی یہ سال پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے مایوس کن کارکردگی کا حامل رہا پاکستان کوئی عالمی ایونٹ نام کرنے میں ناکام رہا،ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے فائنل تک رسائی کے باوجود چیمپئن نہ بن سکے ۔ پاکستان جنگجوئوں کے ساتھ مذاکرات ختم ہوگئے اور سکیورٹی فورسزپر حملوں میں بھی تیزی آئی، سال2022کے دوران سب سے زیادہ نقصان معیشت کاہواہے
ملک میں ڈالر دستیاب نہیںتھے اورفی تولہ سونا58ہزار روپے تک مہنگاہوگیا مجموعی طورپر مہنگائی کی شرح12فیصد سے بڑھ کر29فیصد ہوگئی اورآٹاکا20کلو تھیلا12سو روپے سے بڑھ کر27سو روپے کا ہوگیا،گھی اور دالوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی مستحکم نہیں تھیںپاکستان سٹاک ایکسچینج100 انڈیکس میں 4ہزار147 پوائنٹس کی کمی ہوئی، سٹاک ایکسچینج کی بلند ترین سطح 46ہزار969 رہی اور کم ترین سطح39 ہزار 26 انڈکس تک گری، گذشتہ سال پی ٹی آئی کیلئے سیاسی حوالے سے بہت بھاری رہا
قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران منحرف ہوگئے اور عمران خان کا ساتھ چھوڑ گئے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ عمران خان کیخلاف تحریک اعتماد کامیاب ہوئی اور ان کو چار سال اور دو ماہ کے بعد وزیراعظم کے عہدے سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی جس کے بعد گذشتہ رمضان اورعید ین سے لے کر اب تک تقریبا8 مہینے تک ملک گیر احتجاجی جلسے و جلوس کرائے گئے اور2 مرتبہ اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ بھی کیا گیا گذشتہ سال پی ڈی ایم کیلئے خوش قسمتی کا سال تھاحکومتی اتحاد کو حیران کن طریقے سے وفاقی حکومت مل گئی اور ماضی کی تمام اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل یہ وفاقی حکومت تاحال قائم ہیں تاہم عوام بد ترین مہنگائی اور بیروز گاری سے دوچار رہے ہیں اور انہیں کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا گیاجبکہ سال کے آخری ہفتوں کے دوران ملک کے کچھ حصوں میں دہشت گردی کے واقعات بھی رونما ہوئے اور طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا خاتمہ ہوا، خیبر پختونخوا اورپنجاب حکومتیں بھی اس سال کے دوران کشمکش کی صورتحال کا شکار رہی ہیں
خیبر پختونخوا میں شدید مالی بحران پیدا ہواہے اور تاحال ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز موجود نہیں یادرہے کہ گذشتہ سال جنوری سے اپریل تک کا عرصہ ملک میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں گزر گیا اور سال کے وسط سے لے کر29نومبر تک آرمی چیف کی تعیناتی پر ہیجان اور ہنگامہ رہا، پہلی بار آئی ایس آئی کے سربراہ نے پریس کانفرنس کی ، سیاسی طور پر قوم تقسیم رہی اور سیاسی لحاظ سے مایوسی کا سال تھا ،لوگوں کی نجی زندگی کی آڈیوزاورویڈیوزکے ساتھ اہم عہدوں پرفائز رہنے والی شخصیات کی ویڈیوزنے بھی ہیجان برپا کئے رکھاتاہم نئے سال کے بارے میں پیش گوئیاں کی جارہی ہیں کہ یہ نیا سال پاکستان کیلئے خوشحالی کی نوید لائے گا
تاہم پی ٹی آئی کی سیاست کیلئے یہ سال کچھ زیادہ خوشگوار نظر نہیں آنے والاہے انتخابات کیلئے بھی یہ سال اہم تھا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے39 نشستوں پر ضمنی انتخابات کروائے ہیںقومی اسمبلی کی 12،پنجاب اسمبلی کی 23نشستوںپرضمنی انتخابات کروائے گئے ہیں سینیٹ کی3 نشستوں پر بھی انتخابات کروائے گئے جبکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سال بھر 262 نوٹس جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر133 امیدواروں کو خبرداری نوٹس اور135 امیدواروں کو جرمانہ کیا گیا ہے گذشتہ سال خواتین کیلئے اچھا تھااس دوران38 لاکھ خواتین کے ووٹ کا اندراج کیا گیا

مزید پڑھیں:  سی ٹی ڈی نے11 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی فہرست جاری کر دی