بچوں کی پیدائش آپریشن میں اضافہ

بچوں کی پیدائش کے وقت آپریشن کے رجحان میں خطرناک اضافہ

ویب ڈیسک :صحت کارڈ پر مفت علاج شروع ہونے کے بعد سے خیبر پختونخوا کے سرکاری اور نجی ہسپتالوںمیں نارمل ڈیلیوری کی بجائے آپریشن سے بچوں کی پیدائش کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں کی شرح اموات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے صحت کارڈ سے پیسے نکالنے کے چکر میں ہسپتالوں میں نارمل ڈیلیوری کا سلسلہ ختم ہورہا ہے اور بغیر ضرورت کے دھڑا دھڑ خواتین کے آپریشن کئے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں مذکورہ خواتین ایک یا دو بچوں سے زائد بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہورہی ہیں
محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ بچوں کی پیدائش کے سی سیکشن کے واقعات چند برس قبل تک بہت کم تھے اور صرف نامی گرامی بعض نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں یہ طریقہ کار تھا جس کی محکمہ صحت کے گائنا کالوجسٹ کی جانب سے شدید مخالفت کی جارہی تھی لیکن صحت کارڈ پر مفت علاج کے بعد دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی پیدائش بھی صحت کارڈ پر کرائی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں ہر دوسری خاتون کو نارمل زچگی کی بجائے آپریشن کرائے جارہے ہیں
ذرائع کیمطابق حمل ٹھہرنے سے زچگی سے قبل کے9ماہ کے دوران خاتون کا چار مرتبہ گائنا کالوجسٹ سے معائنہ کرایا جانا لازمی ہے کیونکہ اس معائنہ سے پیشگی طورپر معلوم ہوسکتا ہے کہ خاتون کی نارمل ڈیلیوری ہوگی یا پھر اس کا آپریشن کرایا جائے گا زچگی میں پیچیدگی خاتون کی صحت، خون ،شوگر اور بلڈ پریشر کا پتہ معائنہ میں چلتا ہے اور بہت کم کیسوں میں خاتون کو آپریشن تجویز کیا جاتاہے لیکن اب یہ معمول بن گیا ہے اور تقریبا ہر دوسری خاتون کا آپریشن ہورہا ہے ہسپتالوں کا متعلقہ سٹاف صحت کارڈ کے پیسے نکالنے کیلئے ہر کیس میں آپریشن تجویز کر رہے ہیں اس آپریشن میں خاتون اور بچے کی جانوں کو بھی خطرات بڑھ جاتے ہیں جبکہ خاتون زیادہ بچوں کی پیدائش کی صلاحیت سے بھی محروم ہوجاتی ہیں لیکن محکمہ صحت کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیاہے ذرائع نے بتایاکہ یہ مسئلہ گھمبیرشکل اختیار کر سکتا ہے جس سے مستبقل قریب میں حاملہ خواتین اور بچوں کا بہت زیادہ جسمانی اور ذہنی نقصان ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ممبئی، افغانستان کی قونصل جنرل ذکیہ وردک سے 25 کلو سونا برآمد