ہرکسی کی اپنی تشریح

تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کی بحالی کے معاملے پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف کے اپنے فیصلے سے ہٹنے سے انکار کرنے کے بعد معاملہ گھمبیر نظر آتا ہے سپیکر قومی اسمبلی کے مطابق تحریک انصاف کے جن ارکان کے استعفے منظور ہوچکے وہی فیصلہ حتمی ہے،35میں سے کسی بھی رکن کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔قومی اسمبلی کے حکام کے مطابق لاہور ہائیکورٹ یا الیکشن کمیشن نے کسی پی ٹی آئی رکن کو بحال نہیں کیا، الیکشن کمیشن نے صرف ضمنی انتخابات کا اپنا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے۔ ذرائع قومی اسمبلی نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی اسپیکر کے استعفے منظور کرنے کے فیصلے کو معطل نہیں کیا اور الیکشن کمیشن نے بھی کسی بھی تحریک انصاف کے رکن کی رکنیت بحال نہیں کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے تناظر میں تحریک انصاف کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے35ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے اور27حلقوں کے ضمنی انتخابات کا انتخابی شیڈول معطل کیا تھا۔تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملات کو جس طرح سے گھمبیر اور اختلافات کا ذریعہ بنایا جارہا ہے اس سے ضمنی انتخابات کے انعقاد کا عمل اپنی جگہ عام انتخابات کے بھی بروقت ہونا مشکوک ہو سکتا ہے آئین و دستور اور قانون کی ہر جماعت کی اپنی اپنی تشریح نے الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو بھی چوراہے پر لاکھڑا کیا ہے اور اس کی وقعت اور وقار کا سوال اٹھ رہا ہے ۔ اب35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں اور ضمنی انتخابات کے شیڈول کی معطلی اور ان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے بعد کی صورتحال کی الگ الگ تشریح اور توجیہات پیش ہو رہی ہیں ان مستعفی ممبران کو ایک مرتبہ پہلے قومی اسمبلی کی عمارت میں داخل ہونے سے سپیکر کے حکم پر روکاگیا ہے ان کو اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہیں مل رہی تو ان کے دوبارہ اجلاس میں شرکت اور قائد حزب ا ختلاف کے اہم مسند کی واپسی کا عمل کم از کم ان حالات میں ممکن نظر نہیں آتا سیاسی معاملات کے حل الیکشن کمیشن اور عدالتوں سے نہیں نکلتے بلکہ سیاسی معاملات کا حل باہم مل بیٹھ کر سیاسی طور پر مذاکرات سے نکلتا ہے جس کے لئے بدقسمتی سے حکومت اور حزب اختلاف دونوں آمادہ نہیں جبکہ قومی اسمبلی میں موجود حزب اختلاف تو فرینڈلی حزب اختلاف ہے جس کی رائے اور فیصلے کو حکومتی منشاء ہی سمجھا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی اور جمہوریت کا فروغ جمہوری طرز عمل اپنانے ہی سے ہوسکے گاجس کا تقاضا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے طرز عمل میں تحمل و برداشت کا مظاہرہ کریں اور اختلافات و معاملات کو جمہوری انداز میں طے کرکے اس مرحلے سے نکل آئیں تاکہ عام انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد کی راہ ہموار ہو اور ملک سے سیاسی بحران کا خاتمہ ہو۔

مزید پڑھیں:  ہند چین کشیدگی