نانبائیوں کے سامنے بے بس انتظامیہ

ہمارے رپورٹر کے مطابق پشاور میں آٹا سستا ہونے کے باوجود مہنگے داموں اور کم وزن روٹی کی فروخت جاری ہے شہریوں کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو درج کرائی گئی سینکڑوں شکایات میں سے صرف چند پر ہی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے اورباقی تمام نابنائیوں کو کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے جس سے اس امر کا اظہار ہے کہ انتظامیہ اور متعلقہ حکام کی عوام کی شکایات سے کوئی سروکار نہیں اور وہ کبھی کبھار مرضی کے مطابق چیکنگ کرکے سمجھتے ہیں کہ ان کے فرائض کی ادائیگی ہوچکی حالانکہ دیکھا جائے تو یہ ایک اچھا موقع ہے جب صوبائی حکومت کے اقدامات کے بعد پنجاب سے آٹے کی ترسیل کا سلسلہ جاری ہے جسکی وجہ سے آٹے کی بوری کے نرخ میں گزشتہ کئی دنوں سے روز بہ روز کمی آتی جارہی ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اس کے باوجود پشاور کے نانبائی بدستور کم وزن کی روٹی 30سے 40روپے میں فروخت کررہے ہیں۔پنجاب سے آٹا آنے پر پابندی کے خاتمے اور ممکنہ طور پر سمگلنگ کی روک تھام کے نتیجے میں منڈی میں آٹے کی قیمتوں میں گراوٹ کا جو رحجان جاری ہے توقع کی جارہی تھی کہ انتظامیہ اس کے ثمرات عوام تک منتقل کرنے کے لئے نانبائیوں کو روٹی کی قیمت میں کمی نہ سہی کم از کم مقررہ وزن کے مطابق فرخت کا پابند بنانے کے لئے جتن کرے گی لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس حوالے سے انتظامیہ ہنوز ملی بھگت کا شکار ہے یاپھر انتظامیہ ابھی تک نانبائیوں کا دبائو برداشت کرنے کے قابل نہیں ہوئی ہے اس وقت بھی شہر کے بیشتر علاقوں میں کم وزن روٹی تیس روپے کی بک رہی ہے اور روٹی کا وزن اتنا کم کر دیاگیا ہے کہ ایک عام اور کم خوراک آدمی دو روٹیاں کھا کر بمشکل پیٹ بھر سکتا ہے جبکہ معمول کی خوراک کرنے والا آدمی تین سے زائد روٹی کھا لیتا ہے یو ں ایک شخص دن کو کم سے کم دن میں ساٹھ اور نوے روپے ایک وقت میں صرف روٹی پر خرچ کرنا پڑتی ہے جب کوئی محنت کش ایک وقت کے صرف روٹی پر نوے روپے خرچ کرے گا تو گھر کیا لے کر جائے گا اس کاکسی کو احساس نہیں قبل ازیں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا عذر تراش کر روٹی مہنگی کردی جاتی رہی اور مقررہ وزن میں کافی کمی بھی ہوتی رہی مگر انتظامیہ سوتی رہی اب آٹے کی قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے اس کے باوجود کم وزن اور مہنگی روٹی فروخت ہو رہی ہے کیا وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری اس کا نوٹس لیں گے اور نانبائیوں کے خلاف ایک بھر پورصوبہ گیر مہم شروع کرکے عوام کو آٹے کی قیمتوں میں کمی سے ملنے والا ریلیف دینا ممکن بنا دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  موروثی سیاست ۔ اس حمام میں سب ننگے