سائنس دان نیوٹن کا پاکستانی ملازم

سکول و کالج میں آپ نے نیوٹن کے بارے میں بارہا سنا اور پڑھا ہوگا’ نیوٹن کے مشہور قوانین پڑھے ہوں گے کچھ کو تو ازبر یاد بھی ہوں گے، ہم میں سے اکثر لوگ سر آئزک نیوٹن کو جانتے ہیں کہ وہ برطانیہ کا ایک انگریز مشہور و معروف سائنس دان تھا، جی ہاں سائنس دان۔ آپ کو میرے کالم میں ہمیشہ سیاست دانوں کے بارے میں ہی معلومات اور واقعات ملے ہیں لیکن سائنس دانوں کے کارناموں سے واقفیت میرے کالموں کی زینت کبھی نہیں بنی، اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں سب سے اہم اور پہلی وجہ یہ ہے کہ میرے کالموں میں وہ باتیں بتائی جاتی ہیں جن کے بارے میں آپ نے پڑھا یا سنا نہیں ہوتا اور وہ صرف سیاست دان ہیں جبکہ سائنس دانوں کے بارے میں تو آپ پہلی جماعت سے لے کر آخری جماعت تک، پرائمری سکول سے لے کر کالج اور پھر یونیورسٹی تک پڑھتے اور سنتے ہی رہتے ہیں، میرے کالموں میں ان بور موضوعات کی جگہ کم کم ہی ہوتی ہے کیونکہ نیوٹن ایک انگریز تھا اور انگریزوں نے ہمارے اوپر سو سال تک حکومت کی ہے ہمیں زندگی گزارنے کے کئی اصول دیئے ہیں، اس سے بڑھ کر یہ کہ ہمارے لوگوں پر بہت سارے ظلم بھی کئے ہیں لہٰذا ان کا ذکر میرے کالموں میں نہ ہی ہو تو بہتر ہے لیکن آج آپ کو میرے کالم کا عنوان پڑھ کا تعجب ہوا ہوگاکہ کیسے ایک سائنس دان کو میرے کالم میں جگہ مل گئی تو بات یہ ہے کہ یہاں بھی ان کی خوبی نہیں بلکہ ہمارے ملک کے عظیم لوگوں نے سوشل میڈیا پر ان کے ایسے ایسے اقوال زریں پھیلارکھے ہیں کہ الامان الحفیظ۔ کچھ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ نیوٹن نے بہت تھوڑے سے قوانین لکھے ہیں اور کئی ایسے قوانین لکھنے سے رہ گئے ہیں تو وہ ہمارے پاکستان کے سوشل میڈیا کے سائنس دانوں نے مجھ تک پہنچانے کیلئے پوری کوشش کی ہے۔
اس انگریز سائنس دان کے اس قانون کے بارے میں آپ خوب جانتے ہیں کہ ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے یہ عمل اور ردعمل برابر ہوتے ہیں تاہم ان کی سمت مختلف ہوتی ہے لیکن یہاں پاکستان میں اس کا اطلاق کیسے ہوتا ہے اس پر لوگوں کی مختلف آراء ہیں، سیاست دان کہتے ہیں کہ جیسے پچھلی حکومت ان پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے گی تو پھر اپوزیشن کی حکومت آنے کے بعد اس سے بڑھ کر ظلم کرنا نیوٹن کا قانون ہے، سیاست دان ایک دوسرے کے ساتھ نیوٹن کے اس قانون کی رو سے جو جو ظلم ڈھاتے رہتے ہیں انہیں بعض اوقات لکھنا بھی ممکن نہیں ہوتا، حال ہی میں نو مئی کے واقعات میں اپوزیشن سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں پر جو مبینہ ظلم ہوئے ہیں یہ ان مظالم کی کڑی ہے کہ جو تحریک انصاف والوں نے اپنے دور حکومت میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں اور ان کے رہنمائوں کے ساتھ کئے تھے، پاکستان تحریک انصاف والے تو کہہ رہے ہیں کہ ان کی خواتین کارکنوں پر مبینہ طور پر دوران سلاسل زیادتی بھی ہوئی ہے تاہم اس بات کی تصدیق ابھی تک کسی خاتون نے خود نہیں کی اور نہ ہی اس قسم کا مقدمہ درج ہو سکا ہے لیکن یہ ضرورکہا جا رہا ہے کہ اگر دوبارہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو پھر ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے اپنی خیر منائیں۔ نیوٹن کے قانون کا پورا پورا استعمال پاکستان کے سیاست دانوںکو خوب کرنا آتا ہے،
بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ ہم تو اس انگریز سائنس دان کی ان باتوں پر بھی عمل کر رہے ہوتے ہیں کہ جو اس نے لکھی بھی نہیں، اسی طرح سر آئزک نیوٹن کے وہ قوانین جو وہ لکھنا بھول گئے تھے یا لکھ نہیں پائے تھے وہ ہمیں سوشل میڈیا نے بتائے تاہم یاد رہے ان کا کاپی رائیٹ میرے پاس نہیں ہے اور نہ ہی مجھے کوئی ایسا معقول شخص ملاکہ جس سے میں اجازت لے کر ان قوانین کو اپنے کالم کی زینت بنا سکتا۔ تو یہاں ”الا بلا برگردن ملا” کے مصداق سوشل میڈیا کے سائنس دانوں کی ذمہ داری پر لکھتے ہوئے ان میںسے چند کا ذکر کر رہا ہوں۔
نیوٹن کا قانون نمبر ایک۔ کسی بھی شخص چاہے وہ ماہر مکینک ہو یا عام آدمی وہ کوئی چیز مرمت کر رہا ہو تو اس کے ہاتھ اگر تیل سے بھر جاتے ہیں تو اسی وقت فوراً اس کی ناک پر کھجلی ہونی شروع ہو جاتی ہے۔
نیوٹن کا قانون نمبر دو۔ دودھ ابالتے وہ خواتین چاہے کتنی ہی دیر کھڑی رہیں اور دودھ نہیں ابلے گا اور جیسے ہی آپ ایک منٹ کیلئے ادھر ادھر ہوں گے دودھ فوراً ابل کر باہر آ جائے گا اور پورے چولہے کا ستیا ناس کردے گا۔
نیوٹن کا قانون نمبر تین۔ اگر کسی جگہ پر ایک سے زیادہ قطاریں لگی ہوں اور ایسی صورت میں آپ اپنی قطار چھوڑکر کسی دوسری قطار میں جاکھڑے ہوں تو پہلی قطار جسے آپ چھوڑکرآئے تھے وہ جلدی سے چلنا شروع ہو جائے گی۔
سرآئزک نیوٹن کا قانون نمبر چار۔ جب کبھی بھی رانگ نمبر ڈائل ہو جائے تو وہ کبھی بھی مصروف نہیں ملے گا، یقین نہ آئے تو تجربہ کرکے دیکھ لیں۔
نیوٹن کا قانون نمبر پانچ۔ جب بھی آپ نے اپنے ہاتھ میں ایک سے زائد چیزیں پکڑی ہوں تو سب سے نازک اور سب سے قیمتی چیز ہی سب سے پہلے زمین پر گر کر آپ کے دل کی بھی کرچی کرچی کر دے گی۔
انگریز سائنس دان نیوٹن کا چھٹا قانون۔ اگر آپ دفتر دیر سے پہنچنے پر ٹائر پنکچر ہونے کا بہانہ بناکر اپنے افسر کو مطمئن کرلیں تو اگلے دو تین دن میں لازمی ٹائر پنکچر ہوجائے گا۔
نیوٹن انگریز ضرور تھا مگر اسے ساری دنیا مانتی تھی اور ساری دنیا اس کے بنائے ہوئے قوانین سے متاثر تھی ایک دفعہ کسی نے سر آئزک نیوٹن سے پوچھا کہ ساری دنیا تم سے متاثر ہے کیا تم بھی کسی سے کبھی متاثر ہوئے ہو تو اس نے کہا کہ ہاں میں اپنے ملازم سے متاثر ہوا ہوں، میں ایک دفعہ سردیوں کے موسم میں ہیٹر کے سامنے بیٹھا تھا کہ مجھے حرارت زیادہ لگنے لگی تو میں نے اپنے ملازم کو آواز دی وہ دوڑا آیا اسے میں نے کہا کہ ہیٹر تھوڑا دھیما کردو تو میرا ملازم مجھے دیکھ ہر ہنسا اور کہا کہ آپ بھی بڑے دلجسپ انسان ہو اگر آپ کو حرارت لگ رہی تھی تو مجھے اتنی دور سے آواز دینے کی بجائے آپ اپنی کرسی کو تھوڑا پیچھے دھکیل لیتے آپ کا مسئلہ فوراً حل ہو جاتا، اس طرح نیوٹن نے ایک ان پڑھ ملازم سے سائنس کا ایک بہت بڑا قانون سیکھ لیا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس کا ملازم بھی ہمارے ملک کا کوئی ڈھیٹ سیاست دان ہی ہوگا کہ جو مالک کو اس طرح کے مشورے مفت میں دے رہا ہے کیونکہ اس طرح کے مشورے ہمارے سیاست دان ہمارے سادہ لوح عوام کو اکثر دیتے رہتے ہیں جیسے کہ ابھی چند ماہ قبل ہمارے پیارے صوبہ پر لگ بھگ ایک دھائی تک حکومت کرنے والی سیاسی جماعت کے رہنمائوں نے ہمیں روٹی مہنگی ہونے پر دیئے تھے کہ اگر روٹی مہنگی ہوگئی ہے تو آدھی روٹی کھانے شروع کردو۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے سیاست دان انگریزوں کے سائنس دانوں سے زیادہ عقلمند ہیں اور انہیں اپنے نوکروں سے عقل سیکھنے کی چنداں ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں:  حد ہوا کرتی ہے ہر چیز کی اے بندہ نواز