ڈیفالٹ کے خطرات اور پلان بی

پوسٹ بجٹ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا اور صورتحال سے نمٹنے کیلئے پلان بی تیار ہے تاہم اس پر کھلے عام گفتگو نہیں ہوسکتی، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کی شرح الارمنگ ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی ترقی کی کوششوں کو کھا جائے گی، بجٹ کو حتمی شکل دینے کیلئے کاروباری طبقے کے تحفظات دور کریں گے، انہوں نے کہا کہ بجٹ کے بعد تجاویز کو ڈیل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی جارہی ہے، پرائیویٹ پبلک سیکٹر کو لے کر چلنے سے ملک کا پہیہ چلے گا، انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ روایت سے ہٹ کر بنایا ہے، زراعت پر خصوصی توجہ دی ہے، زرعی شعبہ سب سے زیادہ اور سب سے جلد فائدہ دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے اب معاشی قوت بھی بننا ہے، 150 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گیم بیجوں کی دآمد پر ڈیوٹی ختم کررہے ہیں، ملک میں زرعی انقلاب لائیں گے، وزیر خزانہ نے دیگر شعبوں کے حوالے سے بھی مراعات کا ذکر کرتے ہوئے عوام کیلئے ریلیف فراہم کرنے کی بات کی، جہاں تک پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا تعلق ہے اس میں قطعاً شک نہیں کہ ایک خاص طبقہ گزشتہ کچھ عرصہ سے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے حوالے سے مذموم پروپیگنڈہ کرکے عوام کو مایوسی میں مبتلا کرنے میں مصروف ہے جبکہ حکومت شروع دن سے ان خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عوام کو حوصلہ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ دراصل ڈیفالٹ کے حوالے سے منفی پروپیگنڈے کے پیچھے آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدے میں سامنے آنے والی رکاوٹوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے، حکومت نے اگرچہ اس دوران آئی ایم ایف کی کڑی سے کڑی شرائط پوری کرکے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طور معاہدے پر دستخط ہوجائیں تاہم یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ آئی ایم ایف ایک کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری شرط ”کن قوتوں” کے اکسانے پر عائد کرتی رہی ہے، اشارتاً اتنا ہی کہنا کافی ہوگا کہ جن قوتوں نے سابق عمران حکومت کے ذریعے سی پیک کو بند کروا کے پاکستان کے مستقبل کو دائو پر لگوایا وہ اب پھر سی پیک کے فعال ہونے پر تلملا رہی ہیں اور آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان کو دبائو میں لاکر مشکلات سے دوچار کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں تاہم بغیر آئی ایم ایف کی امداد اور تعاون کے قرضوں کی ادائیگیوں میں کامیابی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ حکومت کے دعوے درست ہیں کہ ملک کے ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور مزید معاملات کو درست کرنے کیلئے پلان بی کیا ہے؟ اس کو پوشیدہ ہی رہنا چاہئے کیونکہ اگر اسے کھول دیا جاتا ہے تو جو قوتیں پاکستان کے ڈیفالٹ کی خواہشمند ہیں وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے سرگرم ہوسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  تجاوزات اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کا سوال