doodle

عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کو گوگل نے خراج تحسین پیش کیا

برصغیر کے عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی 108ویں سالگرہ پر گوگل نے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ڈوڈل جاری کردیا۔
منٹو کو ان کی برصغیر کی تقسیم پر لکھی کہانیوں کے باعث جانا جاتا ہے، وہ 11 مئی 1912 کو متوسط طبقہ کے مسلمان خاندان میں پیدا ہوئے۔
سچائیوں کو افسانوں اور خاکوں کے قالب میں ڈھال کر امر ہو جانے والے سعادت حسن منٹو نے روایتی اردو افسانے کو نئی جہت دی، اردو ادب میں وہ آج بھی اس مقام پر کھڑے ہیں جہاں ان کے مقابل کوئی نہیں۔
20 سال کی عمر میں انہوں نے روسی، فرانسیسی اور انگریزی زبانوں میں لکھی مختصر کہانیوں کا اردو ترجمہ کیا جس کے بعد خود بھی مختصر کہانیاں تحریر کرنا شروع کیں۔
منٹو نے اپنے کیریئر میں 22 مختصر کہانیوں کی کلیکشن، ایک ناول، ریڈیو ڈراموں کی پانچ سیریز تحریر کیں۔
ان کی زندگی پر بولی وڈ اور پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں فلمیں بھی بنائیں گئیں جنہیں خوب پذیرائی ملی۔
گزشتہ سال سامنے آئی بولی وڈ فلم ’منٹو‘ کو کانز فلم فیسٹیول میں ایک ایوارڈ سے بھی نوازا بھی گیا، اس فلم کی ہدایات نندیتا داس نے دی تھی جبکہ نوازالدین صدیقی نے اس میں اہم کردار نبھایا تھا. یہی نہیں بلکہ پاکستان میں سرمد کھوسٹ نے فلم منٹو بنائی تھی جبکہ خود ہی اس میں مرکزی کردار بھی ادا کیا تھا۔
لیجنڈ افسانہ نگار سعادت حسن منٹو 11 مئی 1912 کو بھارت کے ضلع لدھیانہ میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اپنے گھر میں حاصل کی، 1921 میں ایم او مڈل اسکول میں چوتھی جماعت میں داخلہ لیا۔

مزید پڑھیں:  اداکارہ مدیحہ رضوی نے دوسری شادی کرلی
مزید پڑھیں:  کرن جوہر کے نئے پراجیکٹ میں کھرانا اور سارہ جلو گر ہونگے

پاکستان بننے کے بعد منٹو نے ٹوبہ ٹیک سنگھ، کھول دو، ٹھنڈا گوشت، دھواں اور بو سمیت کئی بہترین افسانے تخلیق کیے جو اردو ادب کے آسمان پر ہمیشہ جگمگاتے رہیں گے۔
منٹو نے ڈھائی سو سے زیادہ افسانے اور کہانیاں لکھیں جس میں سے حکومتِ وقت نے ان کے 5 افسانوں کو فحش قرار دے کر انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا۔ اردو کے عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کا انتقال 42 برس کی عمر میں 18 جنوری 1955 کو ہوا لیکن وہ آج بھی اپنی تحریروں کے ذریعے دنیائے ادب کے قلب میں بستے ہیں۔
منٹو نے اپنی قبر کا کتبہ بھی خود لکھا کہ ‘یہ سعادت حسن منٹو کی قبر ہے، جو اب بھی سمجھتا ہے کہ اس کا نام لوحِ جہاں پر حرفِ مکرر نہیں’۔