علاقائی سیاحت کے فروغ کے تقاضے

عید اور یوم آزادی کے موقع پرہرسال سیاحوں کی بڑی تعداد خیبر پختونخوا کی طرف متوجہ ہوتی ہے اس سال بھی صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات پر سیاح امڈ آئے لیکن سب سے حوصلہ افزا بات ان علاقوں کی سیاحت میں اضافہ ہے جو ماضی میں بدامنی اور دہشت گردی کا شکار رہے خوش آئند امر یہ ہے کہ اس سال عید الاضحی کے موقع پر تقریبا ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب سیاحوں نے وزیرستان کے صحت افزا مقامات کی سیر کی جہاں پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے سیاحوں کیلئے رنگا رنگ میلے کا انعقاد کیا گیا اور مٹھائی تقسیم کی گئی اور سیاحوں کی بھر پور رہنمائی کی گئی مختلف مقامات پر عید میلوں کا انعقاد کیا گیا سب سے بڑا عید میلہ یونس خان سٹیڈیم میران شاہ میں منعقد ہواامن کی بحالی کے بعد اس سال عید کے موقع پر بنوں، لکی مروت اور کرک کے عوام نے وزیرستان کے صحت افزا مقامات، رزمک، مکین، شوال، ڈنکن پریاٹ، پش زیارت، مکین،لدھا وغیرہ کا رُخ کیا جو چند گھنٹوں کی مسافت پر ہیں ایک اندازے کے مطابق اس سال عید پر ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب سیاح ان علاقوں میں گئے مختلف مقامات پر عید میلوںاور تقریبات میں سیاحوں کی دلچسپی کے لئے میجک شو ، کامیڈی شو ، میوزیکل چیئر ، رسہ کشی ، گھڑ سواری ، ڈاگ شو اور جمناسٹک کے مظاہرے پیش کئے گئے میلوں میں بچوں کے لئے مختلف کھیلوں کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔ یہ تو صرف جنوبی اضلاع میں سیاحت میں اضافے کی ایک جھلک تھی وگر نہ تقریباً تمام ضم اضلاع خیبر ایجنسی میں تیراہ ‘ کرم ایجنسی میں پاڑہ چنار اور باجوڑ میں چار منگ سمیت تقریباً تمام اضلاع میں سیاحت ہی کے مواقع بے شمار نہیں بلکہ یہاںکی ثقافت و روایات سے آگاہی بھی کم دلچسپی کا حامل امر نہیں اس پہلو کو احسن طریقے سے اجاگر کرکے علاقائی سیاحت کو فروغ دیا جا سکتا ہے جس پر حکومتی اور مقامی ہر دو سطحوں پر توجہ کی ضرورت ہے۔ جس طرح وزیرستان میں سیاحوں کو متوجہ کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے سابق فاٹا کے تمام اضلاع میں اس طرح کے انتظامات کرکے سیاحوں کو متوجہ کرنے کی ضرورت ہے امن وامان کے ساتھ سڑکوں اور جائے قیام و طعام کے انتظامات معقول ہوں تو ملک بھر کے سیاحوں کے لئے یہ علاقہ جات پرکشش علاقے ہوں گے۔توقع کی جانی چاہئے کہ علاقائی سیاحت کے رجحان کو فروغ دینے کے لئے مساعی جاری رکھی جائیں گی اور عوام کو ان کے قریبی علاقوں میں سیاحت کے محفوظ مواقع کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پرفضا مقامات کے عوام کو روزگار اور کاروبار کے مزید مواقع کی فراہمی پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  من حیث القوم بھکاری